آئی ایم ایف نے امداد کا دروازہ بندکردیا ہے کیوں؟

Raja Parvez Ashraf

Raja Parvez Ashraf

آج حکمرانوں نے توقوم کے دیرینہ مسائل سے پشت موڑ کر اِسے بلوں، قراردادوںاور طرح طرح کے صدارتی آرڈینسوں میں جکڑ دیاہے تو وہیں اِن ہی حکمرانوں اور اِن کی جماعت کے کرتادھرتاؤں نے سارے پاکستان میں یہ منادی بھی پھیررکھی ہے کہ ” سُنوسُنوسُنو…شاہی فرمان ہے کہ ہے کوئی جو عدلیہ اور حکومت کے درمیان جاری کشمکش میں عنقریب دوسرے غیر متوقعہ طور پر جانے والے وزیراعظم راجہ پرویز اشرف المعروف راجہ رینٹل کے بعد تیسراوزیراعظم بننے کا خواہشمند…اورجو حکمرانِ الوقت سے اپنی وفاداری دکھاتے ہوئے سوئس حکام کو خط نہ لکھنے کا وعدہ کرے اور وزیراعظم بن جائے…توایسے میں وزیراعظم بننے کے اُمیدواروںکو چاہئے کہ وہ آئیں اور لائین بنائیں اور تیسرے وزیراعظم کے لئے ٹکٹ کٹائیں…”

ِاَب ایسے میں ہمیں یہ کہنے میں ذرابھی عار محسوس نہیں ہورہی ہے کہ ہمارے یہاںآج امریکی اشاروں پر وہ کچھ ہورہاہے جس کی ماضی میں شائد ہی کہیں کوئی مثال موجود ہو مگر ہمیں اِس بات کا بھی پورایقین ہے کہ موجودہ ضدی حکمرانوں کے جانے کے بعد جب کوئی نیا حکمران خواہ سول ہو یا آمر آجائے تو اِس طر ح شاید آئندہ آنے والے ، دنوں، ہفتوں ، مہینوں ، سالوں اور صدیوں میں کبھی ایساکچھ نہ ہو جو آج ہمارے یہاں ہورہاہے اور ہمارے حکمرانوں نے اپنی عوام کو بلوں، قراردادوںاور اپنے مفاد و مطلب کے صدارتی آرڈینسوں کے سواکچھ نہیں دیاہے پچھلے ساڑھے چار سالوں سے عوامی مسائل جوں کہ توں ہیںاور عوام اپنے مسائل کے حل نہ ہونے کی وجہ سے بلبلاکر رہ گئے ہیں ۔

مگر ایسے میں آج جب ہم اپنے موجودہ حکمرانوں کی ضد اور اِن کی عدلیہ کے ساتھ زورپکڑتی ہوئی محاذآرائی کو دیکھتے ہیں تو یہ خیال آتاہے کہ موجودہ حالت میں جو کچھ بھی ہمارے ملک میں ہورہاہے اِن سب کے پیچھے امریکی ہاتھ کارفرماہے کیونکہ ہمارے ماضی کے حکمرانوں کا ریکارڈبتاتاہے کہ ہمارے حکمرانوں نے کبھی بھی امریکی مرضی و منشا کے بغیر کچھ نہیں کیا ہے اور یہی وجہ ہے کہ ہم سمیت آج کروڑوں ایسے بھی پاکستانی ضرور موجود ہیں جن کا خام خیال یہ ہے کہ موجودہ ایام میں عدلیہ سے محاذ آرائی کے پسِ پردہ حکمرانوں کی پیٹھ پربھی امریکا کا ہی ہاتھ ہے۔

nato supply

nato supply

جس کی بنیاد پر ہمارے حکمران اپنے ہر ناجائز عمل کو نہ دل سے بُرا مان رہے ہیں اور نہ زبان سے اپنے کسی بھی غلط کام کی معذرت کررہے ہیں اور وہ جو کچھ بھی کر رہے ہیں اِس کے کرنے کا حکم بھی اِنہیں امریکاہی دے رہاہے مگر پھر بھی اِنہیں اِس بات کی قوی اُمید ہے کہ یہ امریکی خوشنودی کے خاطر جو چاہیں کرلیں اور جتناچاہے ملک اور قوم کے لئے بُراکرلیں اور چاہیں تو عوام کو اپنے ظلم و ستم سے زندہ ہی درگور کیوں نہ کر لیں مگر آئندہ بھی اِن ہی کو حکمرانی ملنی ہے یکدم ایسے ہی جیسے امریکا نے اپنی خوشنودی کے خاطر جب چاہا ہمارے حکمرانوںکا کان پکڑکر اِن سے نیٹوسپلائی کھلوالی اور یہ سات ، آٹھ ماہ بعد اِس کی محض ایک چھوٹے سے لفظ” سوری ” کہنے کے عوض نیٹوسپلائی کھولنے پر ایسے راضی ہوگئے جیسے یہ خود بھی اِس بات کے شدت سے منتظر بیٹھے تھے کہ بس ایک بار ہی بھلے سے جھوٹے منہ ہی امریکالفظ ”سوری” کہہ دے تو ہم نیٹوسپلائی کھول دیں گے اور جب امریکا نے بھی اِن کی بیتابی اور تڑپ دیکھی تو اِس نے بھی لب دباکر دھیمے سے سُو ..سُو…سُوری” کہہ کر ہمارے حکمرانوں کی بیتابی اور تڑپ ختم کردی اور اِن سے وہ کچھ کروالیا جو یہ چاہتاتھا ۔

اگرچہ نیٹو سپلائی کھلوانے کے بعد امریکا نے تو اپنا مقصد پوراکرلیا مگر دوسری جانب اِس امریکی کامیابی پر ایک لمحہ ضائع کئے بغیر عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف نے پلٹاکھایا اور بہانہ بازی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی اصلیت دکھادی اور دوٹوک الفاظ میں ہمارے امداد کے منتظرحکمرانوں کو ٹکا ساجواب دیتے ہوئے صاف صاف کہہ دیا ہے کہ” سابقہ معاہدے کی اصلاحات پر عدم عملدرآمد کے باعث پاکستان کے ساتھ کسی بھی صُورت میں قلیل مدتی قرضے کے معاہدے کااَب کوئی امکان نہیں …

I M F

I M F

ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق آئی ایم ایف کی جانب سے اپنی اصلیت دکھانے اور ہمارے مصلحت پسند حکمرانوں کے ارمانوں پر پانی پھیرنے والے اِن خیالات کا اظہار( پاکستان کو 11.3ارب ڈالر بیل آؤٹ پروگرام پر پوسٹ ای ویلیوایشن ڈرافٹ رپورٹ میں) کھل کر دیاہے جس میں واضح اور دوٹوک الفاظ میں نیٹوسپلائی کھولے جانے اور کئی اصلاحاتی منصوبوں کے عوض امداد کی خوش فہمی میں مبتلاپاکستانی حکمرانوں کو مخاطب کرکے کہہ دیاگیاہے کہ پاکستان اصلاحات کے پروگرام پر عملدرآمدکرانے سے قاصررہا ہے اِس بناپر آئی ایم ایف نے 3.4ارب ڈالر کی آخری دوقسطیں روک لی تھیں اگرچہ یہ ضرورت تھا کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے مابین اکتوبر2008میں25ماہ کے لئے معاہدہ ضرور طے پایاتھا تاہم اسٹینڈ بائی پروگرام کے تحت پاکستان کو آخری قسط مئی 2010میں اداکردی گئی تھی مگر پروگرام میں نو ماہ کی توسیع کے باوجودبھی پاکستان اصلاحات پر عملدرآمدنہ کراسکا۔
جبکہ ہماری نظر میں یہاں افسوس ناک بات یہ ہے کہ پاکستان نے اپنی اِمدادوں اور قرضوں کی بندش کے سبب پیداہونے والی مجبوریوں اور امریکی پریشانیوں کے باعث اِس کے بیجادباؤمیں آتے ہوئے پچھلے دنوں نیٹوسپلائی تو گھول دی ہے مگرچونکہ اَب اِس کے بعد امریکا کو کسی نہ کسی بہانے پاکستان کو پریشان کرنااور اِس کے لئے مشکلات کھڑی کرنامقصود ہوتاہے تو اِس کے لئے اِس نے یقینی طور پر آئی ایم ایف کو ضرور یہ کہاہوگا کہ میں نے تو اپنا کام ایک سوری کہہ کرنکال لیا ہے اور اَب جس کسی بہانے سے تم پاکستان کو دی جانے والی اپنی اِمداد روکناچاہوتو ضرور روک سکتے ہو کیوں کہ میرا کام تو نکل گیاہے مگر میں اَب یہ قطعاََ نہیں چاہوں گا کہ پاکستان کے مسائل کا حل تم سے اِسے ملنے والی کسی قسم کی اِمداد سے نکل سکے میری پرواہ کئے بغیر اور اَب جیساتم چاہو پاکستان کے ساتھ کرو مگر گاڈ کے واسطے پاکستان سے اپنے نئے معاہدے کئے بغیراسے اِمداد مت دینا…

آئی ایم ایف کے اِس رویئے اور سوچ کو دیکھتے ہوئے ہمیں معذرت کے ساتھ یہ کہناپڑرھاہے کہہ ہمارے حکمرانوں نے تواِس بنیاد اور سوچ پرسات آٹھ ماہ بعد نیٹوسپلائی بحال کی تھی کہ اِن کے اِس عمل سے پاک امریکا تعلق اور مضبوط ہوجائیں گے اور اِس طرح دونوں کا کام چل پڑے گا…یوں ا مریکی ضرورتوں کے مطابق نیٹوسپلائی بحال ہوجائے گی اور اِس کے بعد ہماری امریکا سمیت عالمی مالیاتی اداروں کی جانب سے رُکی ہوئی امداد بھی کھول دی جائے گی مگر یہ کیا ہواہمارے حکمرانوں نے صرف ایک امریکی سوری کے عوض نیٹو سپلائی تو کھول دی مگر امریکا اور عالمی مالیاتی ادارے ابھی تک پاکستان کی اِمداد بحال کرنے کے معاملے میںہِچر مِچرکے مظاہرے کررہے ہیں اور ایک ایسے وقت میں یہ پاکستان کی رُکی ہوئی اِمداداور قرضوںکی بحا لی میں مخمصوں میں مبتلاہیں جب پاکستانی معیشت اور اِس کا سارااقتصادی ڈھانچہ تنزلی کا شکار ہے اور پاکستان کے تجارتی خسارے کی وجہ سے غیرملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں بھی تیزی سے کمی واقع ہورہی ہے اِس صورتِ حال میں امریکاسمیت عالمی مالیاتی اداروں کا پاکستان کے ساتھ تعاون سے منہ موڑانااور اِس کے ساتھ دوستی کے بڑھے ہاتھ کو پیچھے کھینچنا اِن کے ناپاک عزائم کی عکاسی کررہاہے۔

Pakistan Debt

Pakistan Debt

اَب اِس پس منظر میں امریکی ڈکٹیشن پر آئی ایم ایف اور دیگر عالمی اداروں کا پاکستان کے قرضوں کی ادائیگی اور اِمداد کی بحالی کے حوالوں سے سرد مہری کا مظاہر ہ کرنا پاکستانی معیشت کو مزید کمزورکرنے اور اِس کا ستیا ناس کرکے پاکستان کو امریکی مداخلت کے دستِ کرم پر چھوڑنے کے مترادف ہوگا جس میں پاکستان سے متعلق گھناؤنے امریکی عزائم کا واضح اشارہ موجودہے اَب ضرورت تو اِس امر کی ہے کہ آئی ایم ایف اور اِس جیسے دیگر عالمی مالیاتی اداروں کی جانب سے پاکستان کے ساتھ اپنے تعاون کے حوالے سے مخمصوں کا شکار ہونا کیا معنی رکھتا ہے جبکہ پاکستان امریکا اور عالمی برداری سمیت عالمی مالیاتی اداروں کے ہر ناجائز حکم پر عمل کررہا ہے اور آئندہ بھی اپنے عوام کی مخالفت لے کر اِن کے ہر کہئے پر کام کرنے کو تیار ہے۔

تو ایسے میں ہمارے حکمرانوں ، سیاستدانوں ، قومی اداروں اور محب وطن پاکستانیوں کو ضرور یہ سوچناہوگا کہ ایک طرف ہمارارویہ امریکا کے ساتھ دوستانہ ہے تو دوسری طرف امریکا اور اِس کے اشاروں پر کام کرنے والی عالمی مالیاتی اداروں کا پاکستان سے متعلق دشمنانہ رویہ ہمیں یہ جھنجھوڑ رہا ہے کہ اَب بھی وقت ہے کہ ہم امریکا سے اپنابڑھایاہوا دوستی کا ہاتھ کھینچ لیں کیونکہ یہ قطعاََ نہیں چاہتاہے کہ پاکستان اپنے مسائل سے نکل سکے اور ترقی و خوشحالی کی راہ پر گامژن ہوسکے۔ تحریر: محمداعظم عظیم اعظم