سپریم کورٹ(جیوڈیسک)سپریم کورٹ میں این آر او عملدرامد کیس کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے این آر او عمل درآمد کیس میں حکومت کو بارہ جولائی کے فیصلے کے خلاف نظر ثانی درخواست کے لیئے آٹھ اگست تک مہلت دی دے جبکہ این آر او عمل درآمد کیس کے سربراہ جسٹس آصف کھوسہ پر اٹارنی جنرل کا اعتراض مسترد کر دیا۔
عدالت نے عدنان خواجہ، احمد ریاض شیخ اور ملک قیوم سے متعلق تفتیشی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔ این آراو عملدرآمد کیس کی سماعت جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سرابرہی میں پانچ رکنی بنچ نے کی۔ اٹارنی جنرل نے بینچ کے سربراہ جسٹس کھوسہ پراعتراض کرتے ہوئے کہا انھیں اس بینچ میں نہیں بیٹھنا چاہیئے۔ جسٹس کھوسہ نے اٹارنی جنرل سیسوال کیا وزیر اعظم نیعدالتی ہدایت پر عمل کیا یا نہیں۔ اٹارنی جنرل نے کہا این آراو فیصلے میں قانونی نقائص ہیں۔
این آر او کیس میں عدالت نیب کو تحقیقات کرنے یاریفرنس دائر کرنے کا حکم نہیں دے سکتی۔ نیب کاکوئی افسر عدالت کو جواب دہ نہیں۔ عدالت مقننہ اور انتظامیہ کے اختیارات اپنے ہاتھ میں نہیں لے سکتی۔ نیب افسران اس عدالت کی ہدایات پر تفتیش چلانے کے پابند نہیں۔
پراسیکیوٹر جنرل نیب کے کے آغا نے بتایا احمد ریاض شیخ، عدنان خواجہ اور ملک قیوم کے خلاف تحقیقات مکمل کرلی ہیں۔ نیب کے اعلی سطح اجلاس میں ان افراد کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ انھوں نے استدعا کی ریفرنس فائل کرنے کے لئے وقت دیا جائے۔ عدالت نے عدنان خواجہ، احمد ریاض شیخ اور ملک قیوم سے متعلق تفتیشی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔