دہشت گردی (Terrorisme)دو الفاظوں کا مرکب ہے” دہشت “سے مراد خوف وحراس ، افراتفری اور لفظ” گردی “گردش سے نکلا ہے گردش گومنا پھرنا یا بار بار چکر لگانا کو کہتے ہیں ،مطلب کہ کسی خطے و معاشرے میںبد امنی خوف حراس اور افراتفری پھیلانا ہے،درحقیقت پاکستانی معاشرے میںبد امنی ,خوف حراس اور افراتفری کا سلسلہ عرصہ بعید سے چل رہا ہے۔ دہشت گردی ابتداء انسان حضرت آدم علیہ السلام کے حقیقی اولادوں سے سلسلہ شروع ہوا ہے۔
دنیا کا پہلا قاتل قابیل اور مقتول ہابیل ہیں ۔کہتے ہیں کہ” جنگل میں ہابیل ایک پتھر پر سر رکھ کر سویاہوا تھا کہ قابیل نے اوپر سے دوسرے پتھر سے مار کر شہید کر دیا ” اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ قتل و غارت دہشت گردی ابتداء انسانیت سے ہے ، تو وقت کے ساتھ ساتھ دہشت گردی کا پتہ لگایا جاسکتا ہے کہ کون ملوث ہیں جس طرح تاریخ نے دنیا کا پہلا قاتل قابیل اور مقتول ہابیل قرار دیا ہے دہشت گردی نا ختم ہونے والا سلسلوں میں شمار کیا جا سکتا ہے مگر کسی خطے میں کمی یا ختم کیا جانا ممکن ہے۔
درحقیقت میرے خیال و فکر میں دہشت گردی تین طرح کی ہوتی ہیں جانی ، مالی او رمعاشر تی اخلاقی دہشت گردی۔ شاہد دیناکاکوئی ایساحصہ بھی ہو جہاں موت نہ ہو ۔جہاں جانی ،معاشرتی اخلاقی اور مالی دہشت گردی نہ ہو۔ ہر جگہ کم یا زیادہ دہشتگردی ضرورہے ۔ جانی دہشت گردی سے مراد ہے کہ ایسی دہشت گردی جہاںانسانی زندگی کو نقصان پہنچا کر خطے کہ دہشت افرا تفری اور حالت جنگ جان بوجھ کرتبدیل کیا جائے۔
ہر جگہ خون خرابہ، قتل و غارت ،بے گناہ لوگوں کوقتل کرنا ہے جہاں حدف صرف اور صرف انسان کی زندگی کا خاتمہ ہے ۔ جہاں بم دھماکے،خود کش حملے،لوٹ مار چوری ڈکیتی کے ساتھ ساتھ انسانی زندگی کا خاتمہ کرنا بھی ہے ۔جہاں مرنے اور مارنے والے ایک دوسرے ک بارے میں زرا بھی نہیں جانتے ہوں کہ کس نے ؟ کس کو؟ کیوں ؟ کب ؟ کس طرح قتل کیا کوئی کچھ نہیں جانتا ہو ۔ جہاں ہر شہر میں ہر روز سینکڑوں کی تعداد میں لوگوں بے گناہ مارے جا رہے ہو جس کی مثال پاکستان افغانستان عراق اور کشمیر ہیں ۔جس طرح پاکستان میں عرصہ بعید سے جانی دہشت گردی شروع ہواہے جو روزبر وز شوخ خروش کے ساتھ بڑھ رہی ہے مگر کم ہونے یا کرنے ک بجائے اضافہ پہ اضافہ ہے۔
Terrorism pakistan
بلوچستان کوئٹہ کسی دور میں پاکستان کا پر سکون صوبائی دارالحکومت ہوا کرتا تھا جہاں کی بلوچ بھائیوں کی امن بھای چارے کی مثال ملک بھر میں دیا جاتا تھا۔ مگر آ ج اسکی درجنوں ہسپتالوں میں بم دھماکے،خود کش حملے،لوٹ مار چوری ڈکیتی ، ٹارگیٹ کلنگ،اغوا نما گرفتاری ،فرقہ واریت ،لسانیت،قومیت جیسی دہشت گردی سے متاثر بلوچستانیوں کا خون دھویا نہیں جا پا رہا ہے یک بعد دیگر حصے سے درجنوں کی تعداد میں سرخ و دل گیر دردناک لعشو ں کا سلسلہ ایک دن ک لیے بھی نہیں رک رہا ہے کوئی گھر سے نکلتا تو گھر والے اپنی فکر چوڑھ کر اپنے بازار جانے والی فرد کی زندہ واپسی کی منت اور دعائیں مانگتے ہیں لیکن درجنوں کی تو ضرور ناکام جاتی ہیں۔
اگر سندھی بھائیوں کی تو بالکل کوئٹہ ہی کی طرح کراچی بھی امن امان کی شہرکی حالت دہشت گردی نے بھاگنے جیسا کر رکھا ہے بوری بند لعشیں اور ان لعشوں کی سر، ہاتھ یا پاؤں جسم سے کاٹ کر کہیں اور بوری میں ڈال کر پھینکی گئی ہوں اوراس لعش کی دردناک احساس دیکھنے والے کو کم اسکی وارث کو ہی معلوم ہوتا ہے کہ کتنا درد ہوتاہے؟۔ پنجابی بھائیوں کی بھی حال یہی ہے لاہور میں بھی جینا حرام کر دیا گیا ہے بم دھماکے اور قتل و غارت نے نظام ہی درہم بر ہم کر رکھا ہے۔
خیبرپختون خواہ کی بھی حال بد تر سے بد تر ہی ہے پشاور سے سوات و وزیرستان دیگر قبائلی علاقوں میں کوئٹہ ہی جیسی حالات ہیں ۔قبائلی علاقوں میں امریکہ “چوری سینہ زیوری”کے تحت بدترین طریقے سے کھلم کھلا ڈرون حملے کر کے دہشت گردی کرتا پھر رہا ہے ۔امریکی ڈرون حملو ں سے کوئی ایک بھی مجرم نہیں مارا جاتا نہ مرتا ہے سارے بے گناہ اور بے قصور شہری مارے جاتے ہیں۔
خدا کی کسم یہ ڈرون حملے قبائلی علاقوں میں نہیں بلکہ اہلیان اسلام اورخصوصاََ پاکستانی مسلمانوں کی ایمان کے اوپر کیے جا رہے ہیں ،یہ دیکھی جا رہی کہ کب ہم غیرت کا مظاہرہ کرینگے۔نیٹو سپلائے کھول کر حکمرانوں نے تو بے غیرتی کی حد کر دی ہے۔ہم اپنے کشمیر کو بھول بھی کیسے سکتے ہیں ہم نے تو انگریزوں سے اپنی جان بخشوا دیا مگر کشمیر کو ایک جلتی ہوئی ریت پر چھوڑ دیا ہے کشمیر کی جنگ ہماری مسلمانیت اور خود داری پر ایک نہ سوالیہ نشان ہے غیرت کو اپنا میراث سمجھنے والے قوم کی ما ں بہن اور بیٹوں کے ساتھ کھلم کھلا ظلم و زیادتی ہو رہی ہے اسلام کے پیروکاروں کے ایسا ہر گز زیب نہیں دے رہا ہے کہ انکی ما ں بہن اور بیٹوں کے ساتھ ناپاک انڈین فورس بد سلوکی اور کھلم کھلا زیادتی کر رہا ہے۔ کہنے کا مقصد سارا پاکستان کو جانی دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے ۔ہم اس دہشت گردی سے بچنے کے بجائے اس کے اور بھی قریب جا رہے ہیں۔
مالی دہشت گردی سے مراد ہے انسانی زندگی میںچوری، ڈکیتی،اغواء برئے،دھوکہ،فریب اور کرپشن کی شکل میں مالی دہشت گردی ہوتی ہے جس سے انسانی مال و ملکیت کو نقصان اور جبری قبضہ کیا ئے اس مالی دہشت گردی سے انسانی جان کو بہت کم وہ اتفاق سے نقصان نہیں پہنچایاجاتا ہے چوری حکومتی اداروں میں ملازم(افسران اور زمہ داران)، چند عوامی گمراہ چوری پر زندگی کی بسر و سفرکا گزارا کرنے والا گروپ، یا کوئی فرد واحد کسی کی مال و ملکیت کو قبضہ کرنے کی کوشیش کرتا ہے یہ ڈکیتی ،اغواء برائے تاوان ،بلیک میلنگ ، لوٹ مار ،چوری بینکوں،دفتروں،گھروں،ہسپتالوں،بازاروں میں مختلف طریقے سے مختلف انداز سے ہوتی ہے۔تو یہ بھی ایک قسم کی دہشت گردی ہے جس سے کسی معاشرے کی سکوں اور نظام درہم برہم ہو کر رہ جاتا ہے ۔معاشرتی اخلاقی دہشت گردی سے مراد ہے ایسی دہشت گردی جس میں انسانی معاشرے میں انسان کے ساتھ غیر اخلاقی رویہ عروج حاصل کرچکا ہو جہاں ماں ، باپ ، بہن ، بھائی ،بھابھی ،جیسے رشتوں کی کوئی قدر نا ہو ۔ جس اچھے برے ،چھوٹے اور بڑھے کی تمیز ختم ہو۔ ماں باپ کی کوئی احترام نہ ہو ہر بات پر ان سے جھگڑااور اختلاف ہو، ماں باپ اپنے بچوں ساے ، بھائی بھائی سے ڈرتے ہو ںیہ بھی ایک دہشت گردی ہے۔
چین،امریکہ ،انڈیا،جاپان،روس،فرانس،یورپ،ایران،افغانستان، فلسطین ،عراق ،سے لیکر پاکستان تک تمام ممالکوں میں یہ برائی پائی جاتی ہے۔ مقدار میں کہیںجانی دہشت گردی زیادہ ہے تو وہاں مالی کم اور کہیں مال زیادہ ہے تو وہاں جانی کم ہے جس طرح امریکہ یا یورپ جیسے ممالک میں مالی دہشت گردی اور امعارشرتی اخلاقی دہشت گردی عام مگر جانی دہشت گردی بہت کم ہے۔
Terrorism
اتنی مالی ،جانی اور معاشرتی اخلاقی دہشت گردی چین کی آبادی(1,345,751,000) ، اور امریکہ کی آبادی (314,659,000) ، جتنی ہمارے پاکستان کی آبادی (180,808,000)میں مالی ،جانی اور معاشرتی اخلاقی دہشت گردی ہے ہم تینو ں دہشت گردی میں پھس چکے ہیں ۔ پاکستان کی صرف ایک حصہ قبائلی علاقوں کی جانی دہشت گردی کی یکم جنوری 2011دسمبر 2011تک 59سے زائد صرف ڈرون حملے جو عالمی اداروں کی نظر میں ایک دل گیر اور نا قابل برداشت عمل ہے جن میں548 افراد ہلاک اور لاتعداد زخمی ہوتے ہیں۔
ڈرون حملے پاکستان پر نہیں بلکہ اہلیان اسلام پر ہو رہے ہیں امریکہ واضع طور پر عالمی دنیا کو بتا رہا ہے کہ دیکھو مجھ ایک طالبان نے 9/11ایک بار ڈرون حملہ کیا تھا میں سپر پاور جواب میں صبح و شام کر رہا ہوں۔کوئٹہ ، کراچی،پشاور اور بلوچستان کے دوسرے علاقوں کی دہشت گردی ریکارڈ اپنی جگہ ہے۔ ایک اندازے کے مطابق 35000سے زائد ہلاکتیںہوئی ہیں68ارب ڈدالر ز کا نقصان بھی اور 35لاکھ لوگ بے گھر بھی ہوئے ہیں ۔ مالی دہشت گردی کی حالت 4سالوں میں8850ارب روپیہ سے زائد کا کرپشن اور چوری ہواہے 2ارب ڈالرز سے زائد پاکستان کی چند بااثر شخصیات جس میں صدر مملکت بھی سہرفہرست ہے کی غریب عوام کی چوری شدہ سوئس بینکوں میں محفوظ رکھے ہوئے ہیں یہ پیسہ ان غریب عوام کا جن کے 35000زائد لوگ بے گناہ جانی دہشت گردی کی شکار ہوئے ہیں8850ارب روپیہ چار سالوں میں کرشن کر کے مالی دہشت گردی کی شکار ہوئے ہیں جو 80 سال کی عمر میں سفید داڑھی کے ساتھ حکومتی اہلکاروں کو منت سماجت کر کے اپنی حق لیتے ہیں اور 42لاکھ یتیم اور 35لاکھ چائلڈ لیبر ،2کروڑ سکول نا جانے والے غریب و مفلس معصوم بچوں کی ہیں جو روٹی کپڑا اور مکان کے لیے ترس رہے ہیں جو احساس کم تری کا شکار ہیں معاشرتی اخلاقی دہشت گردی کی لپٹ میں ہیں جو حکومتی اخلاق سکون کے واسطے ترس رہے ہیں۔
پاکستان میں ہر طرف دہشت گردی کی واقعان رونماء ہو رہے ہیں کوئی ایسا دن خالی نہیں کہ پاکستان میںروزانہ 100سے200 افراد کو بے گناہ اور بے قصور ڈرون،خود کش،بم دھماکہ، ٹارگیٹ کلنگ،اغواء نما گرفتاری، اندھا دھن فائرنگ،بوری بند لعنشیں،قتل و غارت لوٹ مار ڈکیتی اور چوری کے دوران مارا جا رہا ہے نہ مرنے والا اور نا مارنے والا کسی کو جانتا ہے ہر طرف جانی دہشت گردی آگ کی لگی ہوئی ہے۔
روزانہ اربوں روپیہ عوامی تجوری سے چوری ہو رہے ہیں سب سے بڑا چور عوامی تجوری کے مالک بن چکے ہیں چور تو چوری کی عادت سے کبھی بھی باز نہیں آتا ہیتینو ں طرح کی دہشت گردی عام اور سر عام ہے سوال پیدا ہوتا ہے کہ یہ دہشت گردیاں کر کون لوگ رہے ہیں؟ کس کا ہاتھ ہے؟ بیرونی یا اندرونی ہاتھ ہے ؟ کس کے زریعے کر و ا رہے ہیں؟ کرنے اور کروانے والے کیوں کس لیے ایسا کر رہے ہیں؟ کیا فائدا ملتا ہے ؟ اور یہ ختم کیے ہوگا ؟اس بات سے کسی کو اعتراض نہیں ہے کہ پاکستان میں موجودہ نازک حالات کے پیچھے بیرونی ہاتھ ملوث ہے بیرونی ہاتھ سے مراد وہ ممالک جو پاکستان کی ترقی اور خوشحالی سے حسد کرتے ہیں مگر ڈرتے بھی زیادہ ہیںکہ کہیں پاکستان کی زرا ترقی دنیا بھر میں سپر پاور بننے کو دیر نہیں کرسکتا ہے یہ لوگ کوشیش کر رہے اور خاص طور پر پاکستان کی معدنیات اور وسائل پر جبری قبضہ کی تمنا ء لیے پاکستان کو توڑنے اور کمزور کرنے کی کوشیش کر رہے ہیں ہیں پاکستان کو مسائل گاہ بنا کر (confusion) الجھن رکھنا چاہتے ہیں۔
پاکستان کی ایک صوبہ بلوچستان کی اگر ہم بات کریں تو بلوچستان کو اللہ نے اتنا نعمت دیاہے کہ اگلے 1000سال تک پاکستان کے لیے کافی ہیں بلکہ زیادہ تصور کرنا غلط نہیں ہوگا درحقیقت پاکستان دنیا کے ان بد قسمت ممالک میں شمار ہوتا ہے جس کے پاس ہر قسم کی دولت ہے مگر محروم بھی ہے ۔پاکستان کے موجودہ حالات کے پیچھے امریکہ انڈیا اور اسرائیل کا واضع ہاتھ ہے امریکہ پاکستان سے زیادہ ڈرتا ہے کیونکہ پاکستان جوانوں کو سویت یونین کو شکست کا داد مل چکا ہے افغانستان ،عراق سمیت تمام اسلامی ممالک میں امریکی
Balochistan
جاری ہے ماریکی دہشت گردی طالبان کے سربراہ اوسامہ بن لادن کی گرفتاری کے لیے شروع کیا پاکستان میں اسے شہید کر دیا تو امریکہ کو جنگ کا خاتمہ کرنا تھا مگر خاتمہ کے بجائے آگ کو بھڑکانے میں کوئی کثر نہیں چھوڑا ہے امریکہ دنیا بھر میں اپنے CIA کے ایجنٹوں کے زریعے کامیابی حاصل کرتا جا رہا ہے لیکن اپنے ہی سروے میں اسے ناکامی قرار دیا ہے4کھرب ڈالرز سے زیادہ خرچہ کیا مگر حاصل زرا بھی نہیں ہو۔
انڈیا پاکستان کا منافق اور ناپاک سوچ رکھنے والا پڑوسی ہے اسے محمد بن قاسم کی برصغیر میں ظلم کے خلاف چندہزار مجاہدین اسلام کے ساتھ راجہ داہر کو شکست سے مجاہدین اسلام کی طاقت کا اندازہ اندازہ ہے انڈیا جانتا ہے 1000سال تک الحمدللہ ہم نے ان پر حکومت کی ہے یہ بوکھلاہت کا شکار ہیں پاکستانی انکی محمد بن قاسم ، ٹیپو سلطان ، صلاح الدین ایوبی کی ہی جانشین ہیں ۔انڈیا کوشیش کر رہا ہے کہ پاکستان ٹکڑوں میں میں تقسیم ہو اور اس سے کمزور بھی ہوگا اس ناپاک پڑوسی نے بنگلہ دیش کو ہم سے جدا کرنے میں اپنا کردار ادا کیا تھا۔اسرائیل( یہودی ) بھی تو اسلام سے ڈرتے ہیں کہ کہیں ان کی نسل اسلام قبول نا کر کے ان کی ناپاک مذہب کو صفہ کائنات سے ختم نہ کریں۔فلسطینیوں پر ناجائزظلم و زیادتی اور بیت المقدس پر قبضہ کر کے سلطان صلاح الدین ایوبی کی نسل کو للکار رہے ہیں ۔ان تینوں کا ایک ہی مقصد ہے اسلام کو کمزور ،اسلامی قوانین اورنظام کا خاتمہ تو اسلام کا قلعہ پاکستان کو کمزور کرنے کی ناپاک سازشیش چل رہی ہیںمگر یہ نہیں جانتے کہ اسلام کا زمہ اللہ نے خود اٹھایا یے کوئی کچھ نہیں کر سکتا ہے۔
امریکہ ،انڈیا ،اسرئیل اپنی مقاصد کے لیے خفیہ اہلکار پاکستان میں استعمال کر رہے ہیں جیسا کہ امریکہ کے خفیہ ادارہ سی آئی اے ، انڈیا کا راء اور اسرائیل کا سماد پاکستان میں سفیر،کاروباری،فلاحی اداروں ،این جی اوز ، پولیوں ٹیم کی شکل میں موجود کام کر رہے ہیں کام اربو ں ڈالرز کا کرتے ہیں مگر فائدہ اس 100%زیادہ اٹھاتے ہیں ایک رپوٹ کے مطابق امریکہ کی سی آئی اے پاکستان میں1100 سے زائد اہلکار موجود ہیں جس میں 400 کے لگ پھگ قبائلی علاقوں میں موجود ہیں بلوچستان اور کراچی میں بھی کثیر تعداد میں موجود ہیں ۔1100 سے زائد اہلکار خود کش ،بم دھماکوں ، ٹارگیٹ کلنگ ، اغوائ، مساجد سمیت تمام مذہبی و غیر مذہبی اداروں میں دھماکے،اور ہر جگہ افراتفری پھیلانے کے لیے باغیوں اور دولت کے پجاروں کو جمع کر کے بلیک واٹر کے ٹرینگ دیکر دہشت گردی پھیلا رہے ہیں تاکہ پاکستان کی حکومت اور عوام پریشان ہوکر ترقی و خوشحالی کے بجائے تاریکوں میں ڈوبتے جائیں اور ملک کمزور ہو جائے ۔ جیسا کہ ریمنڈ ڈیوس اور ڈاکٹر شکیل آفریدی ایک واضع ثبوت ہیں۔ ریمنڈڈیوس کو اسی دن جان کی جگہ جان کے تحت قتل کر دیتا تو 1100اہلکاروں میں سے 500ضرور بھاگ جاتے۔اب یہ لوگ پاکستانی لوگوں کو استعمال کرتے ہیں بکنے والوں خرید لیتے ہیں کسی کو ایک کروڑ میں تو کسی کو دو کروڑ میں ،جس کی جتنی قیمت ہوتی ہیں سی آئی اے ان کو خرید کر ہر وہ کام کرواتا ہے جس اسلام ، پاکستان اور پاکستان کی عوام کو نقصان پہنچتا ہے مساجد، اسکولوں، دفتروں ، بازاروں، گلیوں،اور بسوں میں خود کش حملے ، ٹارگیٹ کلنگ ،بم دھماکے فرقہ واریت ، قومیت ، لسانیت ،اور قبائلیت کے نام پرکروا کر جانی دہشت گردی پھیلاتے ہیں کچھ لوگوں کو چوری ،ڈکیتی،لوٹ مار کروا کر بھی مالی دہشت گردی پھیلا تے ہیں۔
pakistan
کچھ لوگوں کو بد تمیز بنا کر اسلامی ، بلوچی، سندھی،پنجابی،افغانی ، سرائیکی تہذ یب کا خاتمہ کرو رہے ہیں اخلاقیات کا خاتمہ کر کے معا شرے کو معاشر تی اخلاقی دہشت گردی پھیلانے میں اپنا کردار ادا کر و ا رہے ہیں لوگو ں کا انتخاب سیاست ، میڈیا ، افواج ، پولیس،پٹواری،علماء کرام میں سے بکنے والوں کو خرید کر اپنا کام کرواتا ہے پورا پاکستان جانتا ہے کہ ملکی حالات کے پیچھے امریکہ ہے حکومت پاکستان کو سب سے پہلے جانی دہشت گردی کا ہر صورت میں خاتمہ کرنا ہوگا جو راستہ بلوچستان اور وزیرستان یا قبائلی علاقوں میں شروع کیا ہے اس سے آگ تیز ہوگا پر بجھے گا ہر گز نہیں۔آپریشنز کا آپشن بند کر منت سماجت اور مزاکرات کر کے تمام جائز مطالبات تسلیم کرنے ہونگے ورنہ ماضی قریب مشرف کا دور اور اج کی دور میں کا اندازہ بخوبی لگایا جا سکتا ہے کہ گولی کی جواب گولی سے پاکستان کی عوام نو نقصان زیادہ ہوا ہے۔
مالی دہشت گردی تو حکمرانوں کے ہاتھ میں ہے پہلے خود یہ دہشت گردی بند کریں اور احتساب کو آزادی کے اپنا احتساب کرنے دیں۔معاشرتی اخلاقی دہشت گردی بھی ایک عذاب ہی ہے اسے بھی جلدی ختم کر اپنی قیامت کے احتساب کو آسان بنائیں۔اللہ نے دنیا میں موت کے سوا ہر مرض کااشرف المخلوقات کو علاج کرنے کا صلاحیت دیا ہے تو دہشت گردی کا بھی مل جل کر علاج کیا جاسکتاہے لیکن ہمیں امریکہ کا ساتھ دینے کے بجائے اپنے عام عوام سے رابطہ کرنا ہوگا امریکی ہماری بربادی کا زمہ دار ہے۔ تحریر ۔۔۔۔۔۔آصف یٰسین