اک بار کہو تم میری ہو
Posted on July 30, 2012 By Adeel Webmaster ابن انشا
Once you have your say
ہم گھوم چکے بستی بن میں
اک آس کی پھانس لیے من میں
کوئی ساجن ہو، کو ئی پیارا ہو
کوئی دیپک ہو، کوئی تارا ہو
جب جیون رات اندھیری ہو
اک بار کہو تم میری ہو
جب ساون بادل چھائے ہوں
جب پھاگن پھول کھلائے ہوں
جب چندا روپ لٹاتا ہو
جب سورج دھوپ نہاتا ہو
یا شام نے بستی گھیری ہو
اک بار کہو تم میری ہو
ہاں دل کا دامن پھیلا ہے
کیوں گوری کا دل میلا ہے
ہم کب تک پیت کے دھوکے میں
کب دید سے دل کو سیری ہو
اک بار کہو تم میری ہو
کیا جھگڑا سود خسارے کا
یہ کاج نہیں بنجارے کا
سب سونا روپا لے جائے
سب دنیا، دنیا لے جائے
تم ایک مجھے بہتیری ہو
اک بار کہو تم میری ہو
شیر محمد خان( ابن انشا)