آج سے بتیس برس پہلے ایک عظیم گلوکار اپنے مداحوں سے بچھڑ گیا لیکن محمد رفیع کی آواز آج بھی کانوں میں رس گھول رہی ہے۔ بیجو باورا کے ٹھیٹ کلاسیکل گانوں ہوں یا برفانی وادیوں کا یاہو۔۔محمد رفیع کو گلوکاری کے ہر پہلو پر مہارت حاصل تھی۔
رفیع کی خاصیت تھی کہ وہ جس فنکار کے لئے گاتے اسی کی آواز اور اسی کے انداز کو اپناتے۔جانی واکر کا تیل مالش سن لیں۔۔یاراجیش کھنہ کا یہ ریشمی زلفیں۔۔۔دیو آنند کا میں زندگی کا ساتھ نبھاتا چلا گیا یا شمی کپور کا اشاروں اشاروں میں سن لیں۔۔ایسا لگتا ہے سر ان ہی اداکاروں کے گلے سے ادا ہو رہے ہیں۔
رفیع کو ان کے گیتوں پر بے شمار اعزازات سے نوازا گیا لیکن ان کی آواز کی مٹھاس ،لہجے کی نرمی اورشخصیت کی سادگی وہ اعزازا ت ہیں جو قدرت نے صرف محمد رفیع ہی کی جھولی میں بھرے۔
فن سے محمد رفیع کی محبت کا یہ عالم تھا کہ کئی مرتبہ انہوں نے بغیر ایک پیسہ لئے گیت گائے اور اس بات کا تذکرہ کبھی کسی سے نہ کیا۔رفیع کی یہی ادا تو انہیں دوسروں سے منفرد بناتی ہے اور ان کے گانے ایک بار نہیں باربار دیکھنے اور سنے کو دل چاہتا ہے۔