چیف آف آرمی سٹاف جنرل اشفاق پرویز کیانی نے واضح کیا ہے کہ شمالی وزیرستان میں امریکہ کے ساتھ مشترکہ کارروائی پاکستان کے عوام اور مسلح افواج کے لئے ناقابل قبول ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ضروری ہوا تو یہ کارروائی پاکستان کی سیاسی اور فوجی ضروریات کے تحت کی جائیگی۔ یہ فیصلہ کسی بیرون دبا کے بغیر پاکستان کے ملکی مفاد کو مد نظر رکھ کر کیا جائیگا۔ آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان میں امریکی میڈیا میں آنے والی خبروں کی سختی سے تردید کی گئی ہے جن میں افواہیں پھیلائی جارہی تھیں کہ پاکستان نے شمالی وزیرستان میں مشترکہ آپریشن کے لئے ایساف کمانڈر جنرل جان ایلن کو یقین دہانی کرائی ہے اور یہ یقین دہانی آرمی چیف نے جنرل جان ایلن سے ملاقات میں کرائی ہے۔ چیف آف آرمی سٹاف نے واضح کیا کہ امریکہ کے ساتھ مشترکہ کارروائی سے انکار ہمارا واضح موقف رہا ہے۔ شمالی وزیرستان میں امریکی فوج کے ساتھ مشترکہ آپریشن پاکستان اور پاکستانی عوام کے لئے ناقابل قبول ہے۔ کسی بھی جوائنٹ آپریشن کے لئے پاکستان آرمی کی جانب سے کوئی انڈرسٹیڈنگ نہیں دی گئی۔ یہ تمام خبریں غلط اور بے بنیاد ہیں۔ آرمی چیف نے کہا کہ شمالی وزیرستان میں آپریشن کی ضرورت پڑی تو اس کا فیصلہ پاکستان کی عسکریت و سیاسی قیادت کریگی اور کسی بھی بیرونی دبا کے بغیر پاکستان کے مفاد کو مد نظر رکھ کر فیصلہ کیا جائیگا۔ آرمی چیف نے کہا کہ امریکہ کے ساتھ مشترکہ کارروائی سے انکار ہمارا واضح موقف رہا ہے۔