میں کیسے عیدمناؤں؟ کیا تم عید مناؤ گے؟ میرا پاک سر زمیں کشور حسین لہو سے لال ہے تم عید کے رنگ کہاں سے لاؤ گے؟ رش لگا ہے کفن کے دکانوں پر عید کے کپڑے کہاں سے سلواؤ گے؟ ہر گلی میں لاشیں بھکری ہیں پھر تم رونق کہاں سے لاؤگے؟ میرا پاک سر زمیں کشور حسین کیا شاد باد نظر آرہا ہے؟ میرا پاک سر زمیں کا نظام کیا مجھے اجازت دیتی ہے؟ قوم ، ملک ،سلطنت کیا پر سکوں ہے؟ میرا پاک سر زمیں کا پرچم ستارہ و ہلال عید کی رونققوں کا سوال نہیں کر رہا ہے؟
درحقیقت پاکستان کی موجودہ نظام،حالات، اور بد حالی کسی قسم کی خوشی کی ہر گز اجازت نہیں دے رہا ہے کیونکہ پورا خطہ کسی نہ کسی غم میں حکومتی نااہلیت کی وجہ سے متاثر ہے غم میں خوشی کی کوئی قدر نہیں رہتا ہے کہنے کا مقصد یہ کہ پاکستان کی کوئی ایسا خطہ نہیں جو اس وقت امن کی دعویٰ کرتا ہو ۔
حالات تو ہمارے سامنے ایک کھلی کتاب نما ہے بلوچستان ،سندھ، خیبر پختوں خواہ، پنجاب ، ،وزیرستان، فاٹا ،جمو و کشمیر کوئی ایسا خطہ مجھے نظر نہیںآتا جو ایک دن امن کے ساتھ گزار کر عالمی ریکارڈ قائم کرے۔
ڈروں حملے ،بوری بند لاشیں،بم دھماکے،ٹارگیٹ کلنگ،اور بے گناہ قتل وغارت خوشی کی اجازت تو بالکل نہیں دیتا ۔
ہر روز ہر گھر میںلاشیں بھری پڑی ہیں ،کوئی گھر حکومتی درد سے خالی نہیں ہے ہر جگہ درد ناک واقع سکون چھین چکا ہے
میں اپنے گزشتہ کالم”دہشت گردی کیا ہے؟”کہ اگر غور کیا جائے تو بلوچستان کی حالت ایسی ہے کہ ہر بلوچ گھر میں حکومتی بے رخی کی وجہ سے آیا روز با قابل شنا خت لاشیں مل رہی ہیں جس سے شہر بھر میں ماتم سا سے زرا کم منظر نہیں۔ گھر والے اپنے جوان کی لاش دیکھ کر تاحیات تڑپتے ہیں اور حکمرانوں کو زرا احساس بھی نہیں۔
Pakistan Blood
قبائلی علاقوں میں ڈرون حملے پر اس علاقے پر نہیں بلکہ اہلیان پاک سر زمیں بلوچ ، سندھی، پنجابی، پٹھان پر ہو رہے ہیں امریکہ واضع طور پر عالمی کو دنیا چیخ چیخ کر بتا رہا ہے کہ دیکھو مجھ ایک طالبان نے (9/11)ایک بارحقیقی یا غیر حقیقی دھماکہ کیااور میں سپر پاور جواب میں صبح و شام ر ڈرون حملے کر کے ہماری آزادی اور بہادری پر لعنت بھیج رہا ہے ۔
بلوچستان کا کوئٹہ کسی دور میں پاکستان کا پر سکون صوبائی دارالحکومت ہوا کرتا تھا جہاں کی بلوچ بھائیوں کی امن بھای چارے کی مثال ملک بھر میں دیا جاتا تھا۔ مگر آ ج اسکی درجنوں ہسپتالوں میں بم دھماکے،خود کش حملے،لوٹ مار چوری ڈکیتی ، ٹارگیٹ کلنگ،اغوا نما گرفتاری ،فرقہ واریت ،لسانیت،قومیت جیسی دہشت گردی سے متاثر بلوچستانیوں کا خون دھویا نہیں جا پا رہا ہے یک بعد دیگر حصے سے درجنوں کی تعداد میں سرخ و دل گیر دردناک لعشو ں کا سلسلہ ایک دن ک لیے بھی نہیں رک رہا ہے کوئی گھر سے نکلتا تو گھر والے اپنی فکر چوڑھ کر اپنے بازار جانے والی فرد کی زندہ واپسی کی منت اور دعائیں مانگتے ہیں لیکن درجنوں کی تو ضرور ناکام جاتی ہیں۔
اگر سندھی بھائیوں کی تو بالکل کوئٹہ ہی کی طرح کراچی بھی امن امان کی شہرکی حالت دہشت گردی نے بھاگنے جیسا کر رکھا ہے بوری بند لعشیں اور ان لعشوں کی سر، ہاتھ یا پاؤں جسم سے کاٹ کر کہیں اور بوری میں ڈال کر پھینکی گئی ہوں اوراس لعش کی دردناک احساس دیکھنے والے کو کم اسکی وارث کو ہی معلوم ہوتا ہے کہ کتنا درد ہوتاہے؟ ۔
میں کیسے عیدمناؤں؟ کیا تم عید مناؤ گے؟ میرا پاک سر زمیں کشور حسین لہو سے لال ہے تم عید کے رنگ کہاں سے لاؤ گے؟ رش لگا ہے کفن کے دکانوں پر ، عید کے کپڑے کہاں سے سلواؤ گے؟ ہر گلی میں لاشیں بھکری ہیں پھر تم رونق کہاں سے لاؤگے؟ اے حکمرانوں اپنے اللہ سے ڈرو جس کا احتساب تم سب نے دینا ہے
میں مانتا ہوں حکمران ملوث نہیں ہیں مگر زمہ دار حکمراں ہی ہیں
تحریر ( آصف یٰسین لانگو جعفرآباد ) 03003802786 رابطہ مضمون ( میں کیسے عید مناؤں؟ میرا سر زمیں لہو سے لال ہے)