اسلام آباد (جیوڈیسک) وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے کہا ہے کہ ملک کی گذشتہ 42 سالہ تاریخ کے تمام الیکشن کا ایک جائزہ لیا جائے تو پاکستان پیپلز پارٹی ان الیکشن میں بھاری اکثریت سے کامیاب ہوئی ہے جو قدرے شفاف تھے۔ شفاف انتخابات اپوزیشن ہی نہیں ہماری بھی ضرورت ہیں۔
Raja Pervaiz Ashraf
پاکستان پیپلز پارٹی کے کارکن آنے والے الیکشن کی تیاری کریں کہ الحمدللہ یہ شفاف ترین الیکشن ہوں گے اور ملکی سلامتی اور جمہوریت کے استحکام کے لئے ایک نیا راستہ متعین کریں گے۔ وہ پاکستان پیپلز پارٹی ضلع چکوال کے رہنماوں کے اعزاز میں دی جانے والی افطار پارٹی میں گفتگو کر رہے تھے۔ ضلع چکوال پیپلز پارٹی کے وفد میں شاہ جہان سرفراز راجہ، جنرل سیکرٹری ملک اسد اعوان، ضلعی سیکرٹری اطلاعات ملک وحید، ایم پی اے فوزیہ بہرام، چودھری اعظم منہاس، سابق رکن قومی اسمبلی سردار منصور حیات ٹمن، ملک اسد نواز، مقبول ہاشمی، ڈاکٹر شوکت ممتاز، ملک فدا حسین، راجہ عدیل، ڈاکٹر علی حسنین نقوی، غلام محی الدین، خواجہ صدیق، حاجی محمد یوسف، ناصر مگھال، چودھری نذر عباس سابق یونین ناظم منگوال، صوبےدار مہر حسین، چودھری حماد اختر، چودھری اظہر مرید اور چودھری شیردل شامل تھے۔ وفد نے وزیراعظم کو علاقائی مسائل کے بارے میں آگاہ کیا اور انہیں دعوت دی کہ وہ ضلع چکوال کا دورہ کریں اور ضلع کے لئے بڑے ترقیاتی پیکج کا اعلان کریں۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی جڑیں عوام میں ہیں۔ پیپلز پارٹی کے قائدین نے عوام کے حقوق، مزدوروں اور محنت کشوں کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کی ہمیشہ آواز بلند کی ہے۔ انہوں نے کہا ملک میں سیاسی شعور شہید ذوالفقار بھٹو نے دیا ہے۔ نگران سیٹ اپ کے قیام کے لئے پارلیمنٹ کے اندر اور پارلیمنٹ سے باہر تمام سیاسی اور مذہبی قوتوں کو اعتماد میں لیا جائے گا کیونکہ ہمارا یقین ہے کہ شفاف انتخابات ہی پاکستان کے روشن مستقبل کی ضمانت ہیں۔ دریں اثناءوزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے تمام سیاسی جماعتوں سے اپیل کی ہے کہ وہ کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈ نہ رکھنے والے غیر رجسٹرڈ ووٹروں کی نشاندہی میں نادرا کی مدد کریں کیونکہ شناختی کارڈ کا ہونا ووٹ ڈالنے کے لئے ضروری ہے۔ وزیراعظم سے نادرا کے چیئرمین محمد طارق ملک نے ملاقات کی اور انہیں کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈز کے اجرا کی پیشرفت کے بارے میں بتایا۔ انہوں نے وزیراعظم کو بتایا کہ 452 قومی رجسٹریشن سنٹرز‘ 252 موبائل رجسٹریشن سنٹر‘ 70 سیمی موبائل یونٹس ملک بھر کے دور دراز علاقوں میں بالغ شہریوں کی رجسٹریشن کر رہی ہیں، گیارہ نادرا سنٹرز میں خواتین عملہ بھی خواتین کو رجسٹریشن کی سہولت دے رہا ہے۔
چیئرمین نادرا نے کہا کہ آزادکشمیر میں 99.5 فیصد ووٹروں کو رجسٹرڈ کر لیا گیا ہے۔ خیبر پی کے لئے 59 فیصد‘ پنجاب میں 89 فیصد‘ گلگت و بلتستان میں 88 فیصد‘ بلوچستان میں 76 فیصد ووٹروں کو رجسٹرڈ کیا گیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کے ووٹروں کی رجسٹریشن میں تعاون کرنا چاہئے۔ وزیراعظم نے چیئرمین نادرا کو ہدایت کی کہ کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈ کے حصول کے لئے آگاہی کی مہم چلائے۔ وزیراعظم نے کہا کہ حکومت شفاف منصفانہ اور غیر جانبدارانہ انتخابات کرانے کا تہیہ کر رکھا ہے۔ اس لئے نادرا آئندہ الیکشن سے قبل رجسٹرڈ ووٹروں کی کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈ کے حصول کو ممکن بنائے۔
وزیراعظم پرویز اشرف نے تمام شہریوں کو شناختی کارڈز کے اجرا کے پلان کی منظوری دے دی۔ چیئرمین نادرا نے غیر رجسٹرڈ شہریوں کو شناختی کارڈز کے اجرا کا جامع پلان وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کو پیش کیا۔ وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ غیر رجسٹرڈ شہری آئندہ عام انتخابات سے قبل شناختی کارڈز حاصل کر لیں۔ دریں اثناءوزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے تحصیل تلہ کنگ کے گاﺅں تہی کو گیس کی سہولت فراہم کرنے کی منظوری دے دی ہے جو علاقے کے لوگوں کا دیرینہ مطالبہ تھا۔ وزیراعظم نے یہ منظوری سابق ناظم اور پی پی پی کے عہدیدار عبدالقادر صابر کی جانب سے پیش کی گئی درخواست پر دی۔ تاجروں کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ دہشت گردی سے پاکستان کی معیشت بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ اس پر قابو پانے کے لئے عالمی برادری سے مل کر جدوجہد کر رہے ہیں۔
چودھری جاوید اقبال کی قیادت میں پاکستانی نژاد برطانوی تاجروں کے وفد سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم مفاہمت کی سیاست پر یقین رکھتے ہیں، ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ اتحادی حکومت کامیابی کے ساتھ اپنی مدت پوری کر رہی ہے۔ الیکشن کی تیاری ہو رہی ہے، شفاف الیکشن عوام کا حق ہیں اس سے پارلیمنٹ اور جمہوریت مضبوط ہو گی۔ بیرون ملک پاکستانی ملکی ترقی میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں، پاکستان پیپلز پارٹی بیرون ملک پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے اور پارلیمنٹ میں ان کی نمائندگی کی حامی ہے۔ وزیراعظم سے پیر سید مخدوم عباس محمد شاہ ہمدانی اور سید جابر علی شاہ آف بنگالی شریف نے ملاقات کی۔ وزیراعظم نے مذہبی رہنماوں، علما اور سکالروں پر زور دیا کہ وہ بین المذاہب ہم آہنگی اور یکجتی کے لئے اثر و رسوخ استعمال کریں جو معاشرہ میں امن، محبت، برداشت اور بھائی چارہ برقرار رکھنے کے لئے ضروری ہے۔