صدر آصف علی زرداری کے خلاف سوئٹزرلینڈ میں بدعنوانی کے مقدمے کی بحالی کے لیے سوئس حکام کو خط لکھنے سے انکار پر سپریم کورٹ نے وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کو اظہار وجوہ کا نوٹس جاری کرتے ہوئے انھیں 27 اگست کو پانچ رکنی بینچ کے روبرو پیش ہونے کا حکم دے رکھا ہے۔
عدالت میں پیشی کے احکامات کا دن قریب آنے کے ساتھ ہی حکمران پیپلز پارٹی کی قیادت نے مشاورت کا سلسلہ تیز کر دیا ہے۔ وزیراعظم پرویز اشرف نے ہفتہ کو وفاقی وزیرقانون فاروق حمید نائیک سے ملاقات کی جس میں مختلف قانونی و آئینی پہلوں کا جائزہ لیا گیا۔
اس سے قبل جمعہ کی شب صدر زرداری کی قیادت میں بھی پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنماں پر مشمتلکور کمیٹی کے اجلاس میں عدالتی کارروائی سے متعلق حکمت عملی پر غور کیا گیا۔
صدر آصف علی زرداری نے وزیراعظم پرویز اشرف کی عدالت میں پیشی سے متعلق معاملے پر مزید مشاورت کے لیے حکومت میں شامل اتحادی جماعتوں کے رہنماں کا اہم اجلاس اتوار کو اسلام آباد میں طلب کر رکھا ہے جس میں وزیراعظم کے سپریم کورٹ میں پیش ہونے یا نا ہونے کے بارے میں حتمی فیصلہ متوقع ہے۔
سوئس حکام کو خط لکھنے سے انکار پر سپریم کورٹ سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کو توہین عدالت کے جرم میں پارلیمان کی رکنیت اور وزارت عظمی کے منصب کے لیے نا اہل قرار دے کر گھر بھیج چکی ہے۔
اٹارنی جنرل آف پاکستان عرفان قادر نے جمعہ کو اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ وزیراعظم اپنے فرائض کی انجام دہی کے سلسلے میں عدالت عظمی کو جوابدہ نہیں ہیں اور سپریم کورٹ کو انھیں طلب نہیں کرنا چاہیئے تھا۔
دریں اثنا چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے ہفتہ کو سکھر میں وکلا کی ایک تقریب سے خطاب میں کہا کہ جمہوریت کے استحکام کے لیے آزاد عدلیہ ضروری ہے۔ انھوں نے کہا کہ آزاد عدلیہ جمہوری معاشرے کی اہم ضرورت ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ صاف و شفاف نظم و نسق کے لیے ضروری ہے کہ ریاست کے تمام ادارے مقننہ، انتظامیہ اور عدلیہ اپنا مکمل کردار ادا کریں اور ایک دوسرے کے دائرہ کار میں اثر انداز نا ہوں۔