پاکستان کے قبائلی علاقے باجوڑ میں حکام کا کہنا ہے کہ افغانستان سے آنے والے شدت پسندوں نے سالارزئی کے علاقے میں ایک حفاظتی چوکی پر حملہ کیا ہے۔
حکام کے مطابق سرحد پار سے آنے والے شدت پسند گزشتہ تین دن سے پاکستانی علاقے میں حملے کر رہے ہیں اور مذکورہ علاقے میں جاری جھڑپوں میں متعدد شدت پسند ہلاک ہوئے ہیں۔
باجوڑ کی مقامی انتظامیہ کے اہلکار نے بتایا کہ اتوار کو ہونے والے حملے میں ایک فوجی اور بیس شدت پسند اہلکار مارے گئے جبکہ آٹھ فوجی اور نیم فوجی اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔
اہلکار کا کہنا تھا کہ سالارزئی کے علاقے میں تین دن سے جاری جھڑپوں میں چار فوجی،نیم فوجی دستوں کے چھ ارکان اور اڑتیس شدت پسند مارے گئے ہیں تاہم پاکستان کی فوج کی جانب سے ان ہلاکتوں کی تاحال تصدیق نہیں کی گئی ہے۔
باجوڑ کا علاقہ افغانستان کے صوبہ کنڑ سے ملحق ہے اور جمعہ کو کنڑ میں ہی اتحادی فوج کے فضائی حملے میں تحریک طالبان پاکستان باجوڑ ایجنسی کے سربراہ ملا داد اللہ اپنے بارہ ساتھیوں سمیت ہلاک ہوئے ہیں۔
پاکستانی طالبان کے ایک ترجمان سراج الدین نے بتایا ہے کہ طالبان نے سالارزئی میں پیشت کے علاقے پر قبضہ کیا ہوا ہے اور اتوار کو چوکی پر حملے میں آٹھ اہلکار مارے گئے ہیں۔ تاہم ان کے دعوں کی بھی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔
طالبان شدت پسند ماضی میں بھی افغانستان سے سرحد پار کر کے پاکستانی علاقے میں حفاظتی چوکیوں اور سکیورٹی اہلکاروں کو نشانہ بناتے رہے ہیں اور پاکستان افغانستان اور وہاں موجود اتحادی افواج پر کنڑ اور نورستان میں موجود پاکستانی طالبان کے خلاف ضروری کارروائی نہ کرنے کا الزام لگاتا ہے۔