بھارت (جیوڈیسک) بھارتی عدالت نے گجرات میں ہونے والے نسلی فسادات کیس میں بتیس افراد کو سزا سنا دی اور انتیس کو بری کر دیا۔ فروری دو ہزار دو میں ہندو انتہا پسند تنظیم وشوا ہندو پریشد سے تعلق رکھنے والے افراد کے گروپ نے دھاوا بول کرپچانوے مسلمانوں کی جان لے لی تھی۔
بھارتی سپریم کورٹ نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کے لئے خصوصی ٹیم مقرر کی جس کی رپورٹ کی بنیاد پر احمدآباد کی خصوصی عدالت نے دس سال بعد فیصلہ سناتے ہوئے بتیس افراد کو سزا سنا دی اور انتیس کو بری کر دیا۔ کیس میں چونسٹھ ملزمان کو نامزد کیا گیا تھا جن میں سے تین کا انتقال ہو گیا ۔ باقی اکسٹھ ملزمان میں سے زیادہ تر ضمانت پر رہا ہیں۔