پیپلز پارٹی اور نون لیگ کے فیصلے لاڑکانہ اور رائیونڈ سے مسلط ہوتے ہیں۔ چوہدری خالد
Posted on September 7, 2012 By Geo Urdu سٹی نیوز
بھمبر (ڈسٹرکٹ رپورٹر) پیپلز پارٹی اور نون لیگ کے فیصلے لاڑکانہ اور رائیونڈ سے مسلط ہوتے ہیں مسلم لیگ آزادکشمیر میں بھی فرینڈلی اپوزیشن کا کردار ادا کر رہی ہے پیپلز پارٹی کی مسلم کانفرنس کیساتھ مفاہمت بد نیتی پر مبنی تھی جو زیادہ دیر نہ چل سکی مسلم کانفرنس کو کمزور کیا جاسکتا ہے مگر ختم نہین کیا جاسکتا مسلم کانفرنس کو 1996کے الیکشن میں بھی 5سیٹیں ملی تھی کوٹلی کنونشن سے تقسیم کشمیر کی سازشں ٹھنڈی پڑ گئی ملٹری ڈیموکریسی کا مطلب عسکری اداروں اور سیاستدانوں کا باہمی ربطہ ہے دونوں ایک دوسرے کی اہمیت کو تسلیم کریںان خیالات کااظہار مسلم کانفرنس رابطہ بورڈ کے چیئرمین سردار عثمان عتیق نے گزشتہ روز بھمبرمیں چوہدری خالد بشیر کی رہائش گاہ پر مسلم سٹوڈنٹس فیڈریشن اور یوتھ کے کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے کیاا نہوں نے کہاکہ مسلم کانفرنس ایک نظریے اور عقیدے کی جماعت ہے جو قیام پاکستان سے پہلے بھی موجود تھی موجود ہے اور آئندہ بھی موجود رہے گی۔
قائد اعظم محمد علی جناح نے بھی خود مسلم کانفرنس کو آزادکشمیر میں مسلم لیگ ہی قرار دیا تھا مسلم کانفرنس کیلئے ہمارے اباؤ اجداد کی گراں قدر خدمات ہیں اب مسلم کانفرنس کو ایک منظم سازش کے تحت کمزور کرکے پیپلز پارٹی کو آزادکشمیر میں اقتدار دلوایا گیا ہے مسلم کانفرنس کو کمزور تو کیا جاسکتا ہے لیکن اس کو ختم نہیں کیا جاسکتا مسلم کانفرنس کو کمزور کرکے کشمیر کو تقسیم کرنے اور صوبہ بنانے کی سازشیں ہو رہی تھی لیکن مسلم کانفرنس کے تاریخ ساز کوٹلی کنونشن کی وجہ سے سازشیں وقتی طور پر ٹھنڈی پڑ گئی ہیں مسلم لیگ نون اور پیپلز پارٹی کے تمام تر فیصلے لاڑکانہ اور رائیونڈ میں ہوتے ہیں کشمیر ی لیڈر پاکستان سے مسلط ہونے والے فیصلوں کو من و عین تسلیم کر رہی ہے اسے انکار یا اختلاف نہیں کر سکتے پاکستان کی طرح آزادکشمیر کے اندر بھی مسلم لیگ نو ن فرینڈلی اپوزیشن کا کردار ادا کررہی ہے مسلم لیگ کے اندر جانے والوں کو اپنی غلطی کا احساس ہو رہا ہے انشاء اللہ بہت جلد مسلم کانفرنس پھر اکھٹی ہو رہی ہے مسلم کانفرنس جب اکھٹی یا ٹھیک ہو تی ہے تو راتوں رات ایک ہی جھٹکے میں ہو جاتی ہے انہون نے کہاکہ 1996کے الیکشن میں مسلم کانفرنس متحد تھی سردار سکندر حیات کا وزیر اعظم اور سردار قیوم خان صدر ریاست تھے اسکے باوجود مسلم کانفرنس کو 5یا6سیٹیں ملی تھی اس کے دو بارہ مسلم کانفرنس الیکشن جیت کر حکومت بنائے گی انہوں نے کہاکہ پیپلز پارٹی کی مسلم کانفرنس کیساتھ مفاہمت بد نیتی پر مبنی تھی جو زیادہ دیر نہ چل سکی میرے الیکشن میں بد نیتی سامنے آ گئی انہوں نے کہاکہ ایکٹ 1974میں ترامیم اچھی بات ہے لیکن پیپلز پارٹی کی حکومت اس میں مخلص نہ ہے اگر وفاقی حکومت مخلص ہوتی تو وہ کشمیریوں کے رائٹ آف ووٹ بحال کرتی 6000کیوسک پانی منگلا ڈیم سے کشمیریوں کو دینے کااعلان کرتی ریاستی وسائل پر آزادحکومت کااختیار ہونا چاہیے ڈبل ٹیکسز سے کشمیریون کی جان چھوٹنی چاہیے وفاقی حکومت صرف ادارے بنا کر اپنے لوگوں کو حکومتی وسائل پر ایڈجسٹ کرنا چاہتی ہے جسکے اچھے نتائج بر آمد نہ ہونگے انہوں نے کہاکہ بلدیاتی الیکشن نہ ہونے کی وجہ سے آزادکشمیر کے اندر اچھی لیڈر شپ کا فقدان ہے بلدیاتی الیکشن سیاست کی نرسری ہے جہاں سے آئندہ کی لیڈر شپ تیار ہوئی ملٹری ڈیموکریسی پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ عام آدمی کو اس کا مطلب سمجھ نہیں آرہا ملٹری ڈیمو کریسی کا مطلب عسکری اداروں اور سیاستدانوں کا ایک دوسرے کو تسلیم کرنا اور باہمی تعاون و بطہ سے اپنی اپنی حدود میں کام کرنا ہے۔