شعور اور اگاہی نہ ہونے کی بنا ء پر ہر سال پی پی ایچ سے سینکڑوں حاملہ خواتین زندگی کی بازی ہار جاتی ہیں

بھمبر (ڈسٹرکٹ رپورٹر) شعور اور اگاہی نہ ہونے کی بنا ء پر ہر سال پی پی ایچ سے سینکڑوں حاملہ خواتین زندگی کی بازی ہار جاتی ہیں بھارت اور نائیجیریا کے بعد پاکستان دنیا کا تیسرا بڑاملک ہے جہاں دوران حمل زیادہ خون بہہ جانے سے 75%پاکستان کے دیہی علاقوں میں دوران حمل اس مرض سے اموات واقع ہو رہی ہیں اگر بر وقت دوران حمل جان بچانے کیلئے کم قیمت ادویات کا بروقت استعمال کر لیا جائے تو کئی پیچیدگیوں سے بچا جا سکتا ہے ان خیالات کااظہار ڈاکٹر پونم ،ڈاکٹر اسحاق ،ڈاکٹر طارق محمود ،ڈاکٹر ناصر اقبال اور شعیب احمد نے بھمبر میں مرسی کور کے زیر اہتمام سیو دی مدر ان کمیونٹی پروگرام کے تحت ڈسٹرکٹ ایڈوکیسی سیمنار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہاکہ سیمنار کا بڑا مقصد یہ ہے کہ پالیسی لیول کے لوگوں کو اس بات پر کائل کیا جا سکے کہ پالیسیاں بناتے وقت ایسے قوانین بنائیں کہ ایک ماں کی موت کی وجہ سے بننے والے لوگوں کی جواب طلبی کی جاسکے زچگی کے دوران کم از کم 3دفعہ ایک ماں کو چیک اپ کروانا چاہیے کوئی حکومت یاآرگنائزیشن جب کو ئی اقدامات اٹھاتی ہے تو وہ اکیلے نہیں کر سکتی بلکہ ایسے لوگوں کی ضرورت ہے ۔

جو انکی آواز کو آگے پہنچا سکیں ماں اور بچے کی صحت بہت ضروری ہے اور زچگی کے دوران ہونے والی اموات کا سد باب کرنا ہے اس کیلئے ہمیں کمیونٹی ایڈوکیسی کیلئے کمیونٹی کے ذمہ دار افراد کواپنا کردار ادا کرنا ہو گا سیمنار میں ڈاکٹر محبوب ،لیڈی ڈاکٹر شاہینہ طفیل ،ناصر شریف بٹ ،خالد حسین ایڈووکیٹ ،چوہدری جاوید برسالوی سمیت مختلف شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی ۔