چھ ستمبر کی رات لاہور کے ایک مقامی ہوٹل میں ”اردو نیٹ جاپان” کے بانی محترم ناصر ناکاگاوا صاحب کے اعزاز میں بیورو چیف برائے صوبہ پنجاب جاوید اختر بھٹی صاحب نے ایک پُرتکلف عشائیہ دیا۔ اس عشائیہ میں اردو نیٹ جاپان کے کالم نگاروں، تجزیہ نگاروں، شعراء اور ادیبوں سمیت جن نامور شخصیات نے شرکت کی ان میں امجد اسلام امجد، خالد شریف، مقصود حسنی، محمد ظہیر بدر، سید سلیمان گیلانی، اعزاز احمد آزر، پروفیسر ڈاکٹر محمد کامران، صائمہ کامران اور دیگر مذہبی، کاروباری اور سماجی شخصیات شامل ہیں جبکہ قبل ازیں کراچی کے ایک مقامی ہوٹل میں ناصر ناکاگاوا اور اُن کے قریبی دوستوں کے اعزاز میں محترم سید مختار حسین شاہ کی جانب سے عشائیہ کا اہتمام کیا گیا۔ سید مختار حسین شاہ جاپان میں معروف کاروباری شخصیت اور پاکستان ایسوسی ایشن کے صدر ہیں جو آج کل پاکستان آئے ہوئے ہیں۔
”اردو نیٹ جاپان” ایک آن لائن اخبار ہے جو جاپان میں مقیم پاکستانی کمیونٹی کی نمائندگی کرتا ہے جبکہ ناصر ناکاگاوا اس اخبار کے بانی ہیں۔ ناصر ناکاگاوا کو اردو، انگریزی اور جاپانی زبان پر دسترس اور مہارت حاصل ہے۔ اسی مہارت اور جاپان کے قانونی معاملات سے بخوبی آگاہی رکھنے کی بدولت اُن کے مضامین پاکستانی کمیونٹی کیلئے سنگ میل ثابت ہو رہے ہیں جبکہ ان کے مضامین پر مشتمل کتاب ”دیس بنا پردیس” بھی طباعت کے آخری مراحل میں ہے۔ اُن کا شمار بھی بسلسلہ روزگار بیرون ملک جانیوالے اُن پاکستانیوں میں ہوتا ہے جنہوں نے نہ صرف خود شہرت کمائی بلکہ اپنے عزیز و اقارب کی تنگ دستی کو بھی دور کیا اور ساتھ ہی کمیونٹی کی فلاح و بہبود کیلئے گرانقدر خدمات بھی انجام دیتے رہے جبکہ تین سال قبل وطن عزیز اور دیارِ غیر میں آباد ہموطنوں کے درمیان رابطوں، تازہ ترین خبروں اور معلومات کیلئے آن لائن اخبار کا پلیٹ فارم بھی مہیا کیا۔
پاکستانی نژاد جاپانی شہری ناصر ناکاگاوا سے پہلی بار میری جان پہچان اُس وقت ہوئی جب کوئی تین سال قبل انہوں نے میرے ایک کالم پر حوصلہ افزائی کے کلمات کہنے کیلئے مجھے جاپان سے فون کیا تھا جبکہ اسکے علاوہ جاپان سے پاکستان تحریک انصاف کے چیف آرگنائزر خالد فریدی صاحب سے بھی کبھی کبھار ٹیلیفونک گفتگو ہوتی رہی۔ مسلم لیگ (ن) ہانگ کانگ کے صدر ملک عامر اعوان صاحب سے بھی کچھ اسی طرح سے تعلقات استوار ہوئے جبکہ امریکا، کینیڈا، برطانیہ اور یورپی ممالک میں پاکستانی کمیونٹی سے وابستہ صحافیوں سے بھی روابط قائم ہوتے رہے۔ بیرون ممالک سے شائع ہونے والے جرائد اور آن لائن اخبارات کی بدولت وہاں آباد کمیونٹی نہ صرف پاکستانی حالات سے باخبر رہتی ہے بلکہ اپنی آواز بھی پوری دنیا میں پہنچا رہی ہے۔ ان میں چند جرائد اور آن لائن اخبارات ایسے ہیں کہ جن کے منتظمین یا مدیران کا تعلق شعبہ صحافت سے ہی رہا ہے جبکہ بہت سے افراد ایسے بھی ہیں جو بسلسلہ روزگار کسی ملک میں گئے اور پھر وہاں صحافیانہ شعبہ اختیار کرلیا۔
آن لائن اخبارات ہوں یا پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا صحافت نے عوام کو شعور دیا۔ دیارِ غیر میں ہموطنوں کو قومی زبان میں پڑھنے اور لکھنے کا موقع فراہم کرنے میں یقینا ہر جریدہ اپنے تئیں فرض نبھا رہا ہے بلکہ یہ اخبارات تارکینِ وطن کے مسائل اُجاگر کرنے اور انہیں ملک کے حالات سے باخبر رکھنے کیلئے بھی اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔ جہاں تک پرنٹ میڈیا کا تعلق ہے تو پاکستانی کمیونٹی کے بہت سے جرائد امریکا، کینیڈا، برطانیہ اور یورپ سے شائع ہوتے ہیں جبکہ بعض ایسے جریدے بھی ہیں کہ جنہوں نے باقاعدہ ایک نیٹ ورک کی شکل اختیار کر رکھی ہے۔ اگر کوئی جریدہ برطانیہ سے شائع ہوتا ہے تو وہی امریکا، کینیڈا اور دیگر ممالک سے بھی اپنی اشاعت جاری رکھے ہوئے ہے جبکہ بعض ایسے جرائد بھی ہیں جو ایک ہی ملک کی بیشتر ریاستوں سے شائع ہوتے ہیں۔ امریکا سے شائع ہونے والے پاکستانی جرائد کا جائزہ لیں تو محترم بشیر قمر صاحب جو نہ صرف اپنے ہفت روزہ جریدے کے ذریعے پاکستان کا نام روشن کر رہے ہیں بلکہ تارکینِ وطن کیلئے ایک انٹرنیٹ ریڈیو اسٹیشن بھی کامیابی سے چلا رہے ہیں۔
بشیر قمر صاحب وہ نامور صحافی ہیں جو دیانت داری اور سچائی سے حالات و واقعات کی عکاسی کا فرض ادا کر رہے ہیں۔ اسکے علاوہ مجیب ایس لودھی صاحب، احسن چغتائی صاحب، محمد آفاق خیالی صاحب، عظمت عزیز گل صاحب، ا یچ منہاس صاحب، عارف افضال عثمانی صاحب، شبیر غوری صاحب وغیرہ ایسے نام ہیں جو اپنے جرائد کے ذریعے اردو صحافت کے فروغ سمیت پاکستانیوں کے امیج کو بہتر بنانے کیلئے ہر وقت کوشاں رہتے ہیں۔
najeem shah
کینیڈا سے محترم جواد فیضی صاحب، بدر منیر چوہدری صاحب، سہیل رانا صاحب، سید حسین محمد صاحب، عدنان ہاشمی صاحب، سید وجاہت علی صاحب، اشرف خان صاحب اور مرزا یاسین بیگ صاحب اس فریضے کی ادائیگی میں مگن ہیں۔ برطانیہ سے محترم قیصر امام صاحب، خلیل الرحمن صاحب، آصف سلیم مٹھا صاحب اور طاہر چوہدری صاحب سمیت کئی نامور صحافی نہ صرف اپنے ملک کا نام روشن کر رہے ہیں بلکہ اپنے قلم کے ذریعے اپنی دھرتی کی زبان کو زندہ رکھتے ہوئے سات سمندر پار پاکستانی کمیونٹی کی خدمت کر رہے ہیں۔ اسی طرح ایشیاء میں ہانگ کانگ سے تجرب حسین صاحب، ایس جے راغبی صاحب جبکہ یورپ میں سپین سے جاوید مغل صاحب ، ناروے سے حضر خیم صاحب اور اٹلی سے نیاز میر صاحب سمیت بیشمار ایسے نامور صحافی ہیں کہ جو اپنے جرائد کے ذریعے نہ صرف ملک کا نام روشن کر رہے ہیں بلکہ دیارِ غیر میں سفیرانِ وطن کا کردار بھی ادا کر رہے ہیں۔ اسکے علاوہ آن لائن جرائد چلانے والے صحافیوں کی ایک طویل فہرست ہے جو امریکا سے لے کر یورپ اور ایشیاء تک پھیلی ہوئی ہے۔ ان جرائد میں ایسے بے شمار لکھنے والے ہیں جو نہ صرف خود بھی بسلسلہ روزگار وہاں موجود ہیں بلکہ اپنی قلم کے ذریعے خاص شہرت بھی پا چکے ہیں۔ دنیا میں انٹرنیٹ کے بڑھتے ہوئے رحجان کی وجہ سے آج میں بھی دیارِ غیر سے نکلنے والے ان اردو جرائد کے ذریعے مختلف ممالک میں موجود پاکستانی کمیونٹی کے حالات بے باخبر رہتا ہوں۔