اسامہ کی تلاش میں مدد دینے والے ڈاکٹر شکیل آفریدی نے دعوی کیا ہے کہ اسے امریکا کی حمایت پر آئی ایس آئی نے تشدد کا نشانہ بنایا۔
امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق ان کے نمائندے نے پشاور جیل میں ڈاکٹر شکیل آفریدی سے انٹرویو لیا ہے جس میں شکیل آفریدی نے دعوی کیا ہے کہ اسے گرفتارکرکے پہلے اسلام آباد میں آئی ایس آئی کے ہیڈ کوارٹرز میں رکھا گیا۔ تفتیش کے دوران اس پر تشدد کیا گیا، اس کے جسم کو سگریٹ سے داغا جاتا تھا اور اسے کرنٹ لگایا گیا۔ وہاں موجود دیگرقیدیوں کو بھی اسی طرح کے تشدد کا نشانہ بنایا جاتا تھا۔ شکیل آفریدی نے یہ بھی دعوی کیا ہے کہ تفتیش کے دوران اس سے کہا گیا کہ اس نے آئی ایس آئی کے سب سے بڑے دشمن کی مدد کی ہے۔ شکیل آفریدی کا کہنا ہے کہ اسے امریکی سی آئی اے نے اسامہ کی نشاندہی کے بعد فیملی سمیت افغانستان فرار ہونے کا مشورہ دیا تھا تاہم اس نے فرار ہونے کی ضرورت محسوس نہیں کی تھی۔ شکیل آفریدی نے کہا کہ اسے امریکی لوگوں سے پیار ہے اور سی آئی اے کے لیے کام کرنے پر فخر ہے۔ فوکس ٹی وی نے انٹرویو کی ویڈیو جاری نہیں کی اور نہ یہ بتایا ہے کہ ان کا نمائندہ پشاور جیل میں گھس کر شکیل آفریدی کا انٹرویو لینے میں کس طرح کامیاب ہوا۔