کراچی (جیوڈیسک) فیکٹری میں آگ لگنے کی واقعے پر ایف آئی اے کی تین رکنی نئی تفتیشی ٹیم بنا دی گئی ہے، ابتدائی رپورٹ میں انکشا ف کیا گیا ہے کہ آگ بجھانے کی بھر پورکو شش نہیں کی گئی۔ فیکٹری مالکان کو تفتیش کے لئے نا معلوم مقام پرمنتقل کر دیا گیا ہے۔ فیکٹری کے اکاؤنٹس منجمد کرنے کے لئے اسٹیٹ بینک کوخط بھی لکھ دیا گیا۔نئی ٹیم میں ایڈیشنل ڈائریکٹر آزاد خان، ڈپٹی ڈائریکٹر کرائم سرکل فقیر محمد اور اسسٹنٹ ڈائریکٹر خالد جمیل شامل ہیں۔ ذرائع کے مطابق ٹیم کو فوری طور پر حادثے کے مقام پر پہنچ کر تفتیش کی ہدایت کی گئی ہے۔ سانحہ بلدیہ کے متعلق مقدمے میں انسداد دہشت گردی کی دفعات بھی شامل کئے جانے کا امکان ہے۔
ایف آئی اے ٹیم اس بات کی بھی تفتیش کرے گی کہ آگ لگنے کے بعد فیکٹری مالکان اپنی گاڑیاں چھوڑ کر کس طرح فرار ہوئے تھے۔ پولیس نے متاثرہ فیکٹری کے تین اکاؤنٹس منجمد کرنے کے لئے اسٹیٹ بینک کو خط بھی لکھ دیا ہے۔ حکام نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ 50 کروڑ روپے منتقل کئے جا سکتے ہیں جنہیں فوری طور پر روکا جائے۔ سندھ ہائیکورٹ میں فیکٹری مالکان کی حفاظتی ضمانت منسوخ کرنے کی درخواست بھی دائر کی گئی ہے۔