یہ لیجئے صاحب ۔امریکہ کی جانب ایک فلم کے ذریعہ مذہب اسلام کو دھشت گرد مذہب میں تبدیل کرنے کی شرم ناک حرکت پھر اجاگر ہوئی۔امریکہ کی یہ دیرینہ آرزو ہے کہ کسی خفیہ زاویہ سے مذہب اسلام کو بدنام کیا جائے۔ جس سے غیر مسلم دنیا کی اسلام کے تئیں رغبت پر روک لگائی جاسکے۔جس سے ان کا اسلام میں دخول کار استہ اس کی دھشت زدگی کی وجہ سے خود بہ خود بند ہوجائے۔اسلام کالباس وحلیہ بناکر اس کی شکل وصورت اختیار کرکے عربی پر عبور رکھنے والے یہودی لوگوں کا ٹولہ دنیا میں القاعدہ، طالبان، لشکر طیبہ ، حزب المجاہدین ، حقانی طالبان ، جماعت دعوة کے ناموں سے مذہب اسلام کو دھشت گرد مذہب میں تبدیل کرنے کی مہم میںمشغول و مصروف ہے۔
جب ان تخلیقی تحریکوں نے کہا تھا کہ فدائین حملے ہمار ے ہتھیار ہیں۔ ان کی حقیقت آشکارہ ہوئی تھی۔ کیونکہ مذہب اسلام خودکشی کرنا فعل حرام ہے۔ ان اسلام تحریکوں کی مدد کیلئے امریکہ کی جانب سے اس کی جہادی فیکٹریاں ان ملکوں میں قائم ہوچکی ہیں۔ جہاں اس نے اقوام متحدہ کے نام سے امن فوج تعینات کی ہوئی ہیں۔وہاں دھشت گرد حملوں کے واقعات روزانہ ہی منعقد ہوتے ہیں۔ ویڈیو کے ذریعہ سے اسلامی حلیہ لوگوں کے ٹرینگ کیمپوں میں ہورہی تخلیقی ٹرینگ کو ٹیلی کاسٹ کیا جاتا ہے ۔ یہ اسلام دشمن تحریکیں ہیں۔ جن سے اسلام و مسلمانوں کوبدنام کرنے میں مدد ملتی ہے ۔اب امریکہ میں اسلام کے خلاف بنی فلم کے بعد ایسا لگتا ہے یہ سب بارک اوبامہ کے اشارے پر ہی ہورہا ہے۔ اب فلم کے ذریعہ مذہب اسلام کو دھشت گرد مذہب تبدیل کرنے کی جو کوشیش شروع ہوئی ہے۔اس نے مسلمانوں کو نئے احتجاج کی طرف آمادہ کردیا ہے۔
عربی زبان بولنے پر عبور رکھنے والا ٹولہ اسلامی حلیہ شکل اختیار کرکے اسلام کو تباہ کرنے پر تلا ہے۔ امریکہ کی منشاء کے مطابق تیار کئے گئے القاعدہ ،طالبان و لشکر طیبہ نامی مکھوٹوں کی تحریکوں سے دنیا کا مسلمان اس قدر بد زن ہے کہ وہ اب اسرائیل سے زیادہ ان فرضی تحریکوں سے نفرت کرلگا ہے۔ کیونکہ یہ مکھوٹے اسلام کو بدنام و اسکی تعلیمات کو مسخ و مٹانے کی غرض سے ہی تیار کئے گئے ہیں۔ اسلام کو مٹانے کیلئے، مسلم ملکوں کے حکمرانوں کو اقتدار سے ہٹاکر ان کو کچلنے و مسلم عوام کو تباہ برباد کرنے کیلئے امریکہ کی جانب سے ایک نیا طریقہ ”کرایہ کا پُر تشدد احتجاج” جس کی امریکہ اب علانیہ مدد کررہا ہے۔
امریکہ کے اس طریقہ کار سے حوصلہ پاکر مسلمان پورے دنیا کے مسلم ملکوں میں اور جہاں مسلماں اقلیت میں خاطر خواہ تعداد میں موجود ہے ان ملکوں میں امریکہ کے سفارت خانوں کو بند کرنے کی جمہوری تحریک چلا نے کیلئے مجبور ہوا ہے کیونکہ مذہب اسلام کودھشت گرد مذہب میں تبدیل کرنے کی امریکہ کی اس تحریک کا جواب صرف یہی ہے کہ جن ملکوں میں مسلمان موجود ہیں۔ ان ملکوں میں امریکہ کے سفارت خانہ یقینا بند ہی ہونے چاہیں۔ ان کو بند کرانایہ مسلم عوام کی سیاسی ، سماجی ، مذہبی اور جمہوری زمہ داری ہے مگر وہ تشدد کا راستہ اختیار نہ کریں ۔ اس کے سفارت کو نقصان پہنچانا یا کسی فرد یا سفارت کار کی جان لینا یہ اسلام کے خلاف ہے۔ امریکی صدر نے مذہب اسلام کودھشت گرد مذہب میں تبدیل کرنے کیلئے اسلام کے خلاف فلم کے ذریعہ سے جو تحریک چلائی ہے ۔
lebiya
اس کا جواب پُر امن تحریک سے ہی دیا جانا چاہئے۔ کسی اشتعال انگیزی کا مظاہر ہ نہیں ہونا چاہئے۔اسلام کو دھشت گردمذہب میں تبدیل کرنے کی امریکی مہم کا جواب بس یہ ہی ہے کہ دنیا کے تمام مسلم ممالک سے اس کے سفارت خانہ پُرامن طور پر بند ہوں۔ اسلامی حلیہ و لباس میں یعنی القاعدہ ، طالبان ۔ لشکر طیبہ ، جماعت دعوة ، حقانی طالبان ان مکھوٹوں سے مذہب اسلام پر امریکہ کا جو حملہ ہوا ہے وہ جب ہی ناکام ہوگا جب دنیا کے تمام مسلم ملکوں سے امریکی سفارت خانہ اجتماعی طور پر بند ہوں گے۔امریکہ میں حکومت کی نگرانی میں تیار کردہ فلم کے ذریعہ مذہب اسلام کو دھشت گرد میں تبدیل کرنے کا جو سنگین جرم کیا ہے۔ اس کی تلافی بس یہی ہے۔ کہ اس تعلقات منقطع رکھ کر اسلام کو تحفظ فراہم کیا جائے۔حالانکہ اسلام کا محافظ فقط خدا ہے۔ہمیں اُسی پر یقین کامل رکھنا چاہئے ۔