سپریم کورٹ(جیوڈیسک)ملک ریاض کے وکیل ڈاکٹر باسط کا کہنا ہے کہ عدالت نے ڈاکٹرارسلان افتخارکیس نظر ثانی درخواست نمٹانے میں عجلت کا مظاہرہ کیا جہاں چیف جسٹس کا معاملہ ہوگا وہاں سینئرترین جج کوکیس سننا چاہیے۔
سپریم کورٹ میں ملک ریاض توہین عدالت کیس سماعت دو رکنی بینچ نے کی۔عدالت نے چیف جسٹس کا نام گواہوں کی فہرست میں شامل کرنے پر اعتراض کرتے ہوئے کہا۔جج سے حلف نامہ تولیا جاسکتا ہے۔بلایا نہیں جاسکتا۔جسٹس اعجازافضل نے اٹارنی جنرل سے کہا آپ کوگواہوں کی فہرست کاجائزہ لیناچاہیے۔ آپ استغاثہ ہیں آپ کا کام ملزم کا دفاع کرنا نہیں۔ آپ کوکچھ مقدمات میں نوٹس جاری ہوچکے ہیں۔ اس کے علاوہ آپ پرمتعصب ہونے کا الزام بھی لگ چکا ہے۔کیس میں آپ سے استغاثہ کی کارروائی کیسے کرائیں۔ اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ ان پرمتعصب ہونے کا الزام ڈاکٹرارسلان افتخار نے لگایا تھا۔
ڈاکٹر باسط کا کہنا تھا کہ قانون کیمطابق اٹارنی جنرل کو استغاثہ کاکرداراداکرنا ہوگا۔ عدالت کواختیار نہیں کہ وہ اٹارنی جنرل سے استغاثہ کا کردارواپس لے۔ اٹارنی جنرل کواستغاثہ سے ہٹانے جانے سے متعلق فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے عدالت نیملک ریاض توہین عدالت مقدمہ کی کارروائی بیس ستمبر تک ملتوی کر دی۔