سپریم کورٹ(جیوڈیسک)بلوچستان بد امنی کیس کی سماعت جاری ہے۔ سپریم کورٹ نے مقدمے میں پانچ سینئر وکلا یاسین آزاد، رشید اے رضوی، منیر ملک، اختر حسین اور سلمان اسلم راجہ کو عدالتی معاون مقرر کردیا۔
چیف جسٹس کی سربراہی میں بینچ مقدمے کی شنوائی کر رہا ہے۔ سماعت آغاز میں اٹارنی جنرل پیش ہوئے تو چیف جسٹس نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ وہ عدالتی حکم نامہ پڑھیں۔ انھیں نہیں بلایا گیا جس پراٹارنی جنرل نے کہا انھیں سیکریٹری دفاع نے اس مقدمے میں بلایا۔ عدالت سمجھتی ہیانھیں نہیں آنا چاہیئے تو نہ بلایا جائے۔ اس موقع پر عدالت اور اٹارنی جنرل میں تلخ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔ جسٹس خلجی عارف نے کہا عدالت کوحتمی قدم اٹھانے پرمجبور کیا جارہا ہے۔
چیف جسٹس نے کہا بلوچستان مسئلے کے حل کے لئے کون کون سے دروازے پر دستک نہیں دی؟ چیف جسٹس نے سیکریٹری دفاع کو مخاطب کرتے ہوئے کہا اگر حکم نامے میں لکھ دیا کہ حکومت بلوچستان میں امن قائم کرنے میں ناکام ہوگئی ہے تو اس کے نتائج کیا ہونگے آپ خود بھی جانتے ہیں۔ سیکریٹری داخلہ بھی عدالت کی شدید برہمی کے بعد مختصر نوٹس پر عدالت میں پیش ہوگئے ہیں۔