میرے ہاتھوں سے اور میرے ہونٹوں سے خوشبو جاتی نہیں کہ میں نے اسمِ محمد ؑ کو لکھا بہت اور چُوما بہت
ماحول سنجیدہ ہر چہرہ سوچ میں ڈوبا ہوا ـ شدت کی آخری حدوں کو چھوتا ہوا عوامی رد عمل ـ ایسے نازک وقت میں اس تعلیم سے عاری جذباتی قوم کو بہلانے کیلیۓ اور ان کی تند و تیز سوچوں کو مہمیز دینے کیلیۓ کوئی عام ترکیب کارگر نہیں ہے ـ کوئی الگ کوئی انتہائی جامع کوئی فوری اثر انداز ہونے والی ترکیب چاہیے ـ
یہ ماحول ہے”” بھٹو کی پھانسی کے بعد کا”” اُس وقت کے آمر ضیاء الحق کے ہنگامی اجلاس کا”” ـ مارشل لاء کے باوجود عوامی رد عمل نے آمر کو ہِلا کر رکھ دیا وہ مجبور ہوگیا پاکستان کے ذہین دماغوں کو بلا کر مشورہ کرنے پر ـ پاکستان کے بڑے بڑے دماغ سر جوڑے بیٹھے تھے کئی تجاویز زیرِ غور تھیں عوام اتنی آسانی سے اتنے بڑے جرم کو معاف کرنے کیلئے تیار نہیں تھی ـ”” بھٹو “” وہ لیڈر جس کی جڑیں عوام میں تھیں جس نے پہلی بار سر عام عوام کو جینے کا روٹی کپڑا اور مکان کا نعرہ دیا تھا ـ جس کی تقاریر ان کے نیم مردہ جسموں میں زندگی کا احساس جگا دیتی تھیں ـ بھٹو بین القوامی اہمیت کا حامل ذہین لیڈر!! اس کے الفاظ ان کے منجمند لہو کی روانی تیزکرتے تھے ـ اُس لیڈر نے عوام کے درمیان جا کر عوام کی بات کی تھی ـ اس کا جوش اس کا جذبہ دنیا کو پریشان کر رہا تھا کہ یہ پاکستان کو اس مقام تک لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے جہاں پاکستان کو دیکھنا بڑی طاقتوں کے لئے نا ممکن تھا ـ ایٹم بم پے بھٹو کی ہٹ دھرمی اور مستقل مزاجی بھی ان کے لئے درد سر تھی ـ
ایسے عظیم انسان کو اسی ملک کے آمر نے بڑی سفاکی سے خاموش کردیاـ لیکن اب مسائل سامنے تھےـ ان کا حل چاہیے تھا ـ یہ واحد حل ہے جس کا اعلان ہوتے ہی پوری قوم کا غم و غصہ جھاگ کی طرح بیٹھ جائے گا ـ اور وہ آپ کے اس عمل کو فراموش کردیں گے ؟
وہ کیا؟ “” اسلام “”
منافقانہ مسکراہٹ چہرے پے پھیل گئی واضح کرو کیا کہنا چاہتے ہو ـ
سر فوری طور پے اسلام کو میڈیا پے اولین ترجیح کے ساتھ پھیلانے کا اہتمام کریں ـ نماز کیلیۓ جہاد دیگر ارکانِ اسلام کو بڑہا چڑہا کر عوام میں پھیلائیں ٹی وی پر 5 وقت کی اذان کو لازمی قرار دیں ـ حکومتی اداروں میں سروں پے دوپٹہ اور دیگر کئ اہم احکامات آپ کیلیۓآبِ حیات ثابت ہوں گے ـ اور پھر وہی ہوا ـ پاکستان کے طول و ارض میں اسلام کی پھیلائی ہوئی اس حکومتی گٹھ جوڑ سے رنگی چادر میں آمر کو امان مل گئی ـ آمر کا ظلم عوام نے فراموش کر دیا پاکستان میں اسلام کے نفاذ کو عملا ہوتے دیکھ کر سب اس کے گرویدہ ہو گئے ـ یوں آمر ظلم کے بعد بھی ظالم نہی مقبولِ عام ٹھہرا ـ کتنا ظلم کرتے ہیں یہ حکومتی اکابرین جب نظریہ ضرورت کے تحت اسلام کو ایک مذاق بنا دیتے ہیں ـ آج عرصہ دراز بعد لگتا پھر سے ویسے ہی اجلاس طلب کر کے ناموسِ رسالتﷺ پے بپھری ہوئی عوام کے غصے کا سدِ باب کرنے کیلیۓ سر جوڑے گئے اور تاریخ پھر سے وہی مذاق ہوتا دیکھ رہی ہے جواس سے پہلے منظرِ عام پے آچکا ہےـ
ناموسِ رسالت پے چیختی چنگھاڑتی عوام کو سڑکوں پے دہائی دیتے ہوئے کئی روز ہو گئےمگر حکومت کس تذبذب کا شکار تھی کہ کوئی اہم پیش رفت نہیں نظر آئی ـ وہ صدر جو سانحہ 2 مئی کے بعد دوسرے ہی دن امریکہ میں بیٹھے ایلچی سے خوش آمدی آرٹیکل لکھوا کراپنے ملک کی پاک سر زمین کی ہوئی پائمالی پے بے غیرتی سے خوشی کا اظہارکرتا ہے ـ آج مستقل چُپ سادھے بیٹھا ہے؟ امتِ مسلمہ شدت غم سے ناموسِ رسالت پے لہولہان جذبات کے ساتھ کسی سنجیدہ اقدام کی توقع لگائےاپنے اپنے حکمرانوں کی طرف دیکھ رہی ہےـ لیکن “”کہیں سے کوئی صدا نہ آئی”” صرف پاکستان ہی نہیں اکثریتی ممالک کے حاکم منہ سئے کہیں گُم بیٹھے ہیں ـ شائد وہ نہیں جانتے کہ اس بار یہ جوش یہ جذبہ کسی حتمی قانون کے پاس کئے بغیر نہیں ختم ہوگا ـ ہر بار کی طرح اس بار بھی یہی سادہ لوح عوام باہر سڑکوں پے دکھائی دے رہی ہے ـ جن کی رہنمائی کیلیۓ ابھی تک ایک آدھ سیاسی مذہبی جماعت کے علاوہ کوئی قابل ذکر جماعت یا کسی جماعت کا کوئی بڑا رہنما منظر عام پے نہیں آیا ـ بڑے انتظار کے بعد کل ایک مژدہ جانفزا سننے کو مِلا کہ
Pakistan
پاکستان کی پارلیمنٹ نے جمعے والے دن عام تعطیل کے ساتھ یوم عشقِ رسول منانے کا اعادہ کیا ہے ـ اتنے روز بعد بانکی مون جنرل سیکیرٹری اقوامِ متحدہ نے کہا کہ اظہارِ رائے کا یہ طریقہ ناقابلِ قبول ہےـ
کی میرے قتل کے بعد اس نے جفا سے توبہ ہائے اس زود ِ پشیمان کا پشیمان ہونا
ہم سیاسی بے حمیتی کے بعد اب ہم مذہبی بے حسی کے بھی عادی ہوتےجا رہے ہیں ـ کیا حکومت کی جانب سے اتنے روز بعد کل یومِ عشقِ رسول پے نکالی گئی ریلیاں جلسے جلوس مباحثے مزاکرے ہمیشہ کی طرح فوٹو سیشن نہیں ہیں ؟
کیا
یہ دن بھی ماضی میں کئے گئےمصنوعی اسلامی اقدامات سے عوامی سوچ کو بدلنے کا طے شدہ منصوبہ نہیں؟
اس دن کیا ہو گا؟ کہا گیا ہے کہ اس دن امریکن سفیر کو طلب کر کے ایک مراسلہ ان کے حوالے کریں گے جس میں ناموسِ رسالت پے شدید ترین احتجاج ریکارڈ کروایا جائے گاـ
اگرحکومتی رد عمل فوری ہوتا تو ہم سمجھتے یہ سچا ہے لیکن اتنے روز بعد احتجاج کو دیکھ کر لگتا یوں ہےـ امریکی سفیر کی خوب منت سماجت کی گئی کہ سر پلیز آپ ایک عدد مراسلہ وصول کرنے کیلیۓ مان جائیں محض عوامی وقتی ابال کو ٹھنڈا کرنے کیلیۓ جیسے ڈرون کیلیۓ ہم آپ کی تائید کرتے ہیں لیکن عوام میں کامیابی کیلیۓ آپ کو دھمکیاں دیتے ہیں ـ آپ کے مراسلہ وصول کرنے سے ہماری دھاک بیٹھ جائے گی ـ اور یہ ہنگامہ آرائی پے اتری جذباتی قوم قدرے ٹھنڈی پڑ جائے گی ـ اتنے دنوں کی منت سماجت کے بعد شائد امریکن سفیر کو رحم آگیا اور جمعے کو مراسلہ وصول کرنے کی حامی بھر لی ـ جب یہ اوقات ہو حکومتِ وقت کی تو آپ کیا توقع کر سکتے ہیں ـ
کب تک یہ پلانٹڈ پروگرام عوام کے ساتھ کئے جائیں گے ـ کب تک سادہ لوح عوام کو قصداّ تعلیم سے کوسوں دور رکھا جائے گا تا کہ بین القوامی اداروں سے فارغ التحصیل ان شاطروں کے دماغوں کی ہوشیاریاں اور مکاریاں نہ سمجھ سکیں ـ
“”وہ بازی جیت جاتا ہے میرے چالاک ہونے تک “”
جاگووووو پاکستان
س حکومتی فوٹو سیشن کا بائیکاٹ کرومطالبہ کرو ناموسِ رسالت کا قانون پاس کروانے کا ـ کل حکومت کو مجبور کرو کہ ہمیں اس بار صرف تصاویر کی بھرمارنہی چاہیے نہ ہی سارا دن تقاریر کی ضرورت ہے ـ عملی قدم اٹھاؤ ـ آئے دن کی ذلت یہ احساسِ محرومی نہی سہا جاتا ـ
پاکستان !! آپ سب کو جمعے کے دن حکومتی نوٹنکی پر نظر رکھنا ہوگی ـ سودے بازی نا منظور ہے ـ اس بار ناموسِ رسالت پے حتمی شفاف قانون حکومتی اکابرین کے ذریعے ہر حال میں بنوانا ہے ـ
حکومت دیگر اسلامی ممالک کو اس سنجیدہ اہم موضوع پےاعتماد میں لے ـ رابطے کرےاگرحکمران سمجھتے ہیں کہ ان کیمسلم ممالک میں اچھی ساکھ نہیں ہے تو میں التجا کروں گی ڈیڑھ ارب مسلمانوں کی طرف سے کہ مسلمان ممالک سے دو دو افراد کو چنا جائے اور ایک با صلاحیت تعلیم یافتہ مہذب قافلہ تیار کر کے پاپ جان پال کے پاس ویٹیکن سٹی جائے ـ پوپ کو مجبور کیاجائے ایسا قانون بنوانے کیلیۓ جس سے اِس ذلت آمیز سلسلے کا ہمیشہ کیلیۓ خاتمہ ہوجائے ـ
میرے آقا کی قربانیاں وہ عمر بھر کی تکالیف وہ لمحہ لمحہ دشوار زندگی ہو لہو لہان پیر فقر و فاقہ مگر حق پے استقامت آج متقاضی ہے کہ جس نے ہماری خاطر اس دنیا کی آسائش کو ٹھوکر ماری ہمارے لئے گِڑگڑاتے ہوئے اپنے پیارے رب کے حضور شب و روز بسر کئے ان کی ذات کیلیۓ امتِ مسلمہ اور بحیثیت قوم ہم سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن کر کھڑے ہوں ـ ڈیڑھ ارب مسلمان ناموسِ رسالت پر قانون کا مطالبہ مستقل کرتے رہیں ـ یہ قانون بن سکتا ہے لیکن اگر ناکامی ہوئی تو صرف ان سیاسی بازیگروں کی بچھائی ہوئی ذاتی سیاسی شاطرانہ بازی کی وجہ سےـ
اس بار سیاسی چالیں ان پر ہی الٹ دینی ہیں ـ تاریخ احتجاج سے نئی رقم کرنی ہے ـ
احتجاج صرف سڑکوں تک محدود نہ رکھیں اپنی عملی زندگی سے ان گستاخوں کی آسائشات کو نکال باہر کریں سادگی اپنائیں اپنے وسائل پر بھروسہ کریں یاد کریں جب نبی آخری الزماں ؑ تین سال تک پہاڑ کی گھاٹی میں محصور تھےـ بھوک افلاس تنگدستی کے ساتھ لیکن حق سے پیچھے نہیں ہٹے ـ صرف ہمارے آج کے لئے تو کیا ہم آپ کی ناموس کی خاطر چند مفرح بخش مشروبات کو چند قیمتی ملبوسات کوترک نہیں کر سکتے؟
وقت خود فیصلہ کروا رہا ہے ہر چہرہ واضح ہو رہا ہے ایسے میں غیرت کا سبق پھر سے یاد کرنا ہوگا ـ
اپنے وسائل پے بھروسہ کرنا ہوگا توانائی بچاکر تنکا تنکا جمع کرکے پاکستان کا بکھرا ہوا گھونسلہ آشیانہ پھر سے ہمت مسلسل سے قائم کرنا ہوگا ـ
تب ہی ہم اپنی کھوئی ہوئی قوت حاصل کر کے تحفظ ناموسِ رسالت کیلئے صفِ اول میں دکھائی دیں گے ـ کمزور قوم سے طاقتور خود مختار باوقار قوم بن کر اپنے دین کی حفاظت کرنی ہوگی دین کے تحفظ کیلئے سادگی اولین شرط ہے ـ پھر دیکھیں ہم اپنی کھوئی ہوئی شان کیسے واپس لیتے ہیں اب جاگ کر اپنے گرد و پیش میں ہونے والے معاملات کو پرکھیں اپنی بے حسی پے اظہارِ ندامت کریں اور مستقبل میں نئی نسل کے سامنے جوابدہی کیلیۓ ابھی سے تیاری کریں ـ یہ سوچ نصب العین بنا لیں تو پھر دیکھیں کہ طاقتور پاکستان پھر برداشت نہیں کرے گا ایسے ایسے رذیل فعل ـ نہ ہی آئے دن ہمیں بحیثیت قوم خود پےحیا آئےگی ـ
اس بار بہلنا نہیں ہے ـ جمعےکو عشقِ رسول کا نام دے کر یا مناکر سے مطمئین نہیں ہوں گےـ حکومت سے اس کی ذمہ داری پوری کروانی ہےـ ایک ہی مطالبہ ہے اور وہ یہ ہے کہ
تحفظِ ناموسِ رسالت کا بین القوامی قانون پاس کروانا ہے ـ یومِ عشقِ رسول پاکستانی قوم کو کیا دکھاتا ہے ـ حکومت کی رسالتِ مآب سے محبت یا در پردہ ہمیشہ کی طرح امریکی مفادات پےمقرر کردہ خاموش طے شدہ کاروائی ؟؟؟
ظلم بھی اسی عوام کے ساتھ ہوتا ہے صدائے احتجاج بھی اسی کو بلند کرنی ہے اور صدائے احتجاج پےہمیشہ کی طرح عوامی اور حکومتی رد عمل میں زمین آسمان کا فرق دکھائی دیتا ہے ـ حکومت کی جانب سے عوامی جذبات کا خون کرنے والوں کو درپردہ حمایت کا یقین دلایا جاتا ہےـ اور جن کے ساتھ زیادتی کی جاتی ہےـ
ان کو صدا بلند کرنے پر زدوکوب کیا جاتا ہےـ
ہم آہ بھی کرتے ہیں تو ہو جاتے ہیں بدنام وہ قتل بھی کرتے ہیں تو چرچا نہیں ہوتا
Shah Bano Mir
شاہ بانو میر یومِ عشقِ رسول کیا امریکہ سے محبت کا اظہار ہے؟