امریکا میں پیغمبر اسلام نبی آخری الزمان حضور پُرنور پیارے محمد مصطفی صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کے بارے میں بنائی گئی گستاخانہ فلم اور ڈہیٹ امریکی صدر اور اِس کی انتظامیہ کے خلاف پاکستان سمیت دنیا بھر میں پُرتشدد مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے اِن مظاہروں میں اُمتِ مسلمہ کا امریکی انتظامیہ سے پُرزور مطالبہ یہ رہا کہ اِس فلم کو بنانے والوں کو سزادی جائے اور آئندہ ایسی ناپاک جرات نہ کی جائے جس سے مسلم اُمہ کے مذہبی جذبات کو دھچکا لگے اور عالمی امن کو خطرات لاحق ہوں اور پیغمبر اسلام کے حوالے سے بنائی گئی اِس فلم کو فی الفور یوٹیوب سمیت اُن سائٹس سے ہٹا دیا جائے جن کے ذریعے اِس کی تشہیر کی جارہی ہے ۔
ہماراملک پاکستان اسلامی دنیا کا وہ واحد اسلامی ہے جس نے 21ستمبر کوگستاخانہ فلم کے خلاف سرکاری طور پر عام تعطیل کااعلان کیا اوراِس دن کویوم ِ عشقِ رسول صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کے طور پر مناکر عالمی برادری کے سامنے اپنا بھر پوراحتجاج ریکارڈکرایا ہے اور حکومتِ پاکستان نے امریکی ناظم الاموررچرڈہوگلینڈ کو دفتر خارجہ طلب کرکے گستاخانہ امریکی فلم پر اپنا باضابطہ طور سخت ترین احتجاج ریکارڈ کرایااور پیغمبراسلام صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم پر بنائی جانے والی گستاخانہ فلم کے خلاف حکومت اور پاکستان کے ساڑھے اٹھارہ کروڑ عوام کے جذبات کو پہنچنے والی ٹھیس سے بھی آگاہ کیا اور ایک مراسلہ امریکی ناظم الامور رچرڈ ہوگلینڈ کے ہاتھ میں تھمادیاجس میں واضح اور دوٹوک الفاظ میں درج تھاکہ گستاخانہ فلم کو جس قدر جلد ممکن ہوسکے یوٹیوب سے ہٹایاجائے، فلم عالمی امن کے خلاف منظم سازش اور بدنیتی پر مبنی ہے ،امریکی انتظامیہ اِس فلم کے مرتکب افراد ، ٹولے اور گروپس کے خلاف فوری کارروائی کرے اِس گستاخانہ فلم کو ریلیز کرنے والوں اسلام دشمن امریکیوں اور یہودیوں نے دنیامیں مذہبی دہشت گردی کو ہوادے کر عالمی امن کو سپوتاژ کردیا ہے۔
جبکہ اِس گستاخانہ فلم کے مرتکب افراد سے متعلق امریکی صدر بارک اُباما، امریکی انتظامیہ اور امریکی ناظم الامور رچرڈہوگلینڈ کا یہ موقف ہے کہ پیغمبراسلام کی گستاخی میں بنائی جانے والی فلم سے امریکی حکومت کا کوئی تعلق نہیں ہے یہ اقدام فردِ واحدکا نفرت پھیلانے کے لئے اِنتہائی غیرذمہ دارانہ فعل ہے جِسے ہم آزادی اظہارے رائے کی بناپرفائدہ دیتے ہوئے اِس کے خلاف کوئی سخت اقدام کرنے سے قاصر ہیںاوراِس پر امریکی انتظامیہ کا یہ بھی کہناہے کہ اگر ہم نے مسلمانوں کے دباو ٔیا تحفظات کی بنیاد پراِس فلم کے مرتکب افراد کے خلاف کوئی کارروائی کردی تو ہماری عوام ہم سے بدظن ہوجائی گے اور ہم یہ نہیں چاہتے کہ ہمارے عوام میں ہماری حکومت سے متعلق کوئی غلط فہمی پیداہواور ہمارے لوگ ہمارے ہی خلاف ہوجائیں اور اِسی کے ساتھ ہی امریکی انتظامیہ نے گستاخانہ فلم کو یوٹیوب اور دیگر جگہوں سے ہٹانے والے پاکستان سمیت ملت ِ اسلامیہ کے اِس مطالبے کو بھی یکسر مسترد کردیاہے اور صاف طور پر یہ کہہ دیاہے کہ ہم ایسانہیں کرسکتے ہیں یوٹیوب کی انتظامیہ ہمارے ماتحت نہیں ہے۔
حالانکہ خبر یہ ہے کہ یوٹیوب امریکی ہے اور امریکی انتظامیہ کے ماتحت ہی چلتی ہے جبکہ یوٹیوب سے گستاخانہ فلم ہٹانے سے متعلق سواکروڑ سے بھی زائد مسلمانان عالم نے اپنی رائے کا برملااظہارکردیا ہے مگر امریکی انتظامیہ ہے کہ یہ یوٹیوب سے گستاخانہ فلم نہ ہٹاکرمسلسل ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کئے ہوئے ہے جس پر اُمت مسلمہ نے سخت برہمی کا اظہارکرتے ہوئے کہاہے کہ اتنی بڑی تعداد میں اِس فلم سے متعلق ناگواری کا اظہارکرنے کے باوجودبھی اِس فلم کو امریکی انتظامیہ ٹال مٹول سے کام لے کر یوٹیوب سے گستاخانہ فلم نہ ہٹاکر عالمی قوانین کی خلاف ورزی کررہی ہے جس پر ملتِ اسلامیہ کا یہ موقف ہے کہ حالانکہ عالمی قوانین کے مطابق اِس پر عمل کرکے اِسے مکمل طور پر بندکیا جا سکتا ہے۔
Israel and america
امریکی اور اسرائیلی مذہبی دہشت گردی پھیلانے والے عالمی دہشت گردوں نے گستاخانہ فلم بنا کر ملتِ اسلامیہ میں غم و غصے کی آگ بھر دی ہے آج کون ایساہوگا جو اِس سے واقف نہ ہو…؟کہ اِس فلم کو بنانے والوں کی کیا سازش ہے ..؟ اور اِس فلم کی ریلیز ہونے سے ملتِ اسلامیہ سے کیا ردِ عمل سامنے آئے گا۔
اَب ایسے میں یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے جیساکہ امریکی انتظامیہ گستاخانہ فلم کے مرتکب افراد کوفردِ واحد کا اقدام قرار دے کر اپنی ذمہ داریوں سے بری الذمہ ہورہی ہے تو پھر ملتِ اسلامیہ کے حکمرانوں کو بھی اِس کے سامنے اپنی یہ آواز ضرور بلندکرنی چاہئے کہ اسامہ بن لادن جو امریکیوں کی نظر میں دہشت گرد تھا اور آج طالبان اِس کی بقاء وسالمیت کے بڑے دشمن ہیں تو امریکا کیوں اِن کی وجہ سے ملتِ اسلامیہ کو دہشت گردی کے زمرے میں لاتاہے…؟ آج اگر امریکاکے دشمن طالبان ہیں اور اسامہ بن لادن اِس کا دشمن تھاتو یہ اِن کو ہی اپنادشمن سمجھے مسلمہ اُمہ کو دہشت گرد کیوں گردانتاہے…؟ اوراگر آج اِس کے نزدیک اِس بنا پر ساری ملتِ اسلامیہ دہشت گردہے تو پھر گستاخانہ فلم بنانے والوں کے ساتھ ساتھ پورا امریکا بھی اُمہ مسلمہ کی نظر میں سزاوار ہے۔
مگرآج اُمتِ مسلمہ میں اِس گستاخانہ فلم سے پیداہونے والی صورتِ حال پر ضرورت اِس امر کی ہے کہ ملتِ اسلامیہ جوش کے بجائے اَب ہوش سے کام لے کیوںکہ گزشتہ کئی دنوں سے اِس گستاخانہ فلم سے پاکستان اور ملتِ اسلامیہ میں امن و امان کی جو صورت ِ حال پیداہوگئی ہے اِس کی اُمتِ مسلمہ ہرگزہرگز متحمل نہیں ہوسکتی ہے بیشک ہماراایمان اُس وقت تک کامل نہیں ہوسکتاہے جب تک ہمارے دل اور دماغ میں اپنی جان، اپنی اولاد اور اپنی دولت سے بڑھ کر پیارے محمدمصطفی صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کی محبت نہ ہواور حرمتِ رسول صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم پرہم اپنا سب کچھ قربان کردینے کا جذبہ نہ رکھتے ہوں اُس وقت تک ہم مسلمان نہیں ہوسکتے مگر ہمیں ۔
اِس مقدس جذبے کا اظہاربھی یقینا حضور پُرنور محمد مصطفی صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کی سیرت اور اسوہ حسنہ کو اپناکر ضرورکرناچاہئے اور یہ محبت رسول اکرمصلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم سے سرشار اُمتی کے لئے ضروری ہے کہ ہمیںعشقِ رسول صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم سے محبت گستاخانہ فلم کے خلاف غصے کا اظہاربھی اپنے پیارے آقا صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کی تعلیمات اور اُسو حسنہ کی روشنی میں کرناچاہئے ہے ہمیں عشقِ رسول صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم میں اِس بات کا بھی خیال رکھناضروری ہے کہ ہمارے ہاتھ اور زبان سے کسی کی دل آزاری بھی نہ ہواور ہماراعاشقِ رسول صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم ہونے کا اظہار بھی ہو جائے۔
مگریہاں ہمیں اِنتہائی افسوس کے ساتھ یہ کہناپڑرہاہے کہ 21ستمبر کو یومِ عشقِ رسول صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم اور ہڑتال کے موقع پر ہمارے جذباتی مسلمان پاکستانی بھائیوں نے اپنے عاشقِ سول صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم ہونے کا اظہار ہوش کا دامن ہاتھ سے چھوڑکر کچھ اِس طرح سے کیاکہ ساری دنیامیں عالمِ اسلام کا وقار بڑی طرح سے مجروح ہوا ہم جو خود کو عاشقِ رسولصلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کے بڑے دعوے کرتے ہیں ہم نے 21ستمبر کو اپنے اِس دعوے کو ایک طرف رکھ کر امریکی اور اسرائیلی مذہبی دہشت گردوں کے اُس عزائم کو تقویت دی جس کی اِس گستاخانہ فلم بنانے والے اِن دونوں ممالک کے مذہبی دہشت گرد پہلے ہی ہمارے ایسے ردِ عمل کے سامنے آنے کی صورت میں اپنی منصوبہ بندی کرچکے تھے اَب اِس پر ہم کیا آج اِس قابل ہیں کہ ہم اپنے گریبان میں جھانک کر یہ دعویٰ کرسکیں کے ہم عاشقِ رسول صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم ہیں ۔
Youme Ishq-e- Rasool S.A.W.W. strike
امریکا میں بنائی جانے والی گستاخانہ فلم کے خلاف جمعہ 21ستمبر کوجب پاکستانی قوم سرکاری سطح پر یوم عشقِ رسول صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم منارہی تھی اور اِس روز ملک بھر میں گستاخانہ فلم کے خلاف مذہبی جماعتوں کی جانب سے ہڑتال کی کال بھی دی گئی تھی اِس روز پورے ملک میں معاملات زندگی مفلوج تھا سارے پاکستان میں احتجاجوں ، ریلیوں اور مظاہروں کا سلسلہ بھی جاری تھا لاکھوں عاشقانِ رسولصلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم گستاخانہ فلم کے خلاف احتجاجوں میں شریک تھے کہ شام ڈھلے ہی اچانک احتجاجوں میں تشدد کا عنصر پیداہوگیا اور یکایک اِن مظاہروں میں شامل شرپسندعناصر نے کراچی، اسلام آباد اور پشاور کو اپنی شرانگیزی سے میدان جنگ میں بدل دیااور اِس دوران ہونے والے پُرتشدد واقعات میں اہلکاروں سمیت 32افراد ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہوگئے نجی و سرکاری املاک جن میں 4بینک، 8سینما،2بکتربند4موبائلیں،8گاڑیاںاور کئی پولیس چوکیوں سمیت دیگر املاک کو نذرآتش کردیاگیا اِس موقع پر عاشقانِ رسولصلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کے لبادے میں ملوث عناصر نے اپنی دہشت گردانہ کارروائیوں سے ملک کا اربوں کھربوں کا جو نقصان کیا ہے ۔
اِس سے ہماری پہلے سے زبوحالی کا شکار معیشت کا ستیاناس ہوکررہ گیاہے یہاں ہماری سمجھ میں یہ بات نہیں آرہی ہے کہ شرپسند عناصر نے ہماری ملکی نجی اور سرکاری املاک کو تباہ و برباد اور نذرآتش کرکے گستاخانہ فلم بنانے والے ملک امریکا اور دنیابھر میں مذہبی دہشت گردی پھیلانے والے امریکی اور اسرائیلی دہشت گردوں( سام بیسائل اور پاپی پوپ ٹیری جونز) کا کیا نقصان کردیا اُلٹا ہماری آہسیتوں میں چھپے اِن شرپسند عناصر کی شرپسند کارروائیوں سے امریکی املاک اور سفارت خانے تو محفوظ رہے مگر احتجاجوں میں شامل شرپسندعناصر اپنی دہشت گردانہ کارروائیوں سے اپنی ہی ملکی املاک کو نقصان پہنچاتے رہے اَب حکومت کی یہ ذمہ داری ہے کہ اِن پُرتشددواقعات میں ملوث شرپسندعناصر کو فی الفور گرفتارکرکے اِنہیں عبرت ناک سزادے تاکہ آئندہ پھر کوئی شرپسند عناصر اپنی شرپسندی سے نجی اور سرکاری املاک کو نقصان نہ پہنچا سکے۔