میں تہہ دل سے اس گستاخانہ فلم کا مذمت کرتا ہوں اور ساتھ ساتھ فرانس میں میں شائع ہونے والے خاکوں کا۔اس کے علاوہ امریکہ اور اسکے اتحادیوں کا، جس نے مسلمان ممالک پر اپنا تسلط قائم کرنے کیلئے دہشت گردی شروع کی ہے اور ہر روز معصوم اور بے گناہ مسلمانوں کا قتل کرتے ہیں، کا مذمت کرتا ہوں۔کفار ہمارے دوست نہیں بن سکتے جیسا کہ قرآن میں واضح ارشاد ہے۔لیکن پھر بھی ہم انہیں اپنا دوست اور اتحادی بناتے ہیں اور ہونے پر فخر کرتے ہیں۔ افسوس کی بات ہے! اصل میں ہم عاشقان امریکہ ہیں۔کیسے؟ ایسے کہ ہم نے اسلامی اقدار کو چھوڑ غیروں کے تہذیب کو اپنایا ہے. ذرا سوچیے ! کیا ہمارا لباس ، رہن سہن ، طور طریقے ،شکل وغیرہ ایسا ہے جیسا ہمارے پیغمبر پاک صلی اللہ علیہ و سلم نے ہمیں سکھایا تھا؟ اگر نہیں تو کیوں؟ کیا ہم گستاخ رسول نہیں ہیں؟ ہم رشوت نہیں لیتے؟ بینک میں پیسہ سود پر نہیں رکھتے ؟ داڑھی نہیں منڈ ھواتے؟ وراثت میں بہن کو پورا حق دیتے ہیں؟ اور ہمارے عورتیں با پردہ رہتی ہیں؟ اور اور کیا کیا ۔
اصل مسلمان وہ ہے جیسے دیکھ کر غیر مسلم متاثر ہو کر مسلمان بن جاتا ہے. اور ہمیں دیکھ کر . . . . حدیث پاک ہے المسلم من سلم المسلمون من لسانہ و یدہ. تو کیا ہم اس پر پورا اترتے ہیں؟ نہیں تو کیا جواز ہے ہمارے پاس؟ ہم تب تک صحیح مسلمان نہیں بن سکتے جب تک ہم دین اسلام میں پورے داخل نہیں ہوتے. اللہ تعالی نے تمام انسانوں میں اعلی مقام حضرت محمدصلی اللہ علیہ و سلم کو دیا ہے. اسکی عظمت کسی خنزیر کے فلم بنانے سے کم نہیں ہوتی۔اب جمعہ کو ہونے والے احتجاجوں پر ایک نظر ڈالتے ہیں. جس میں تقریبا 2 درجن لوگ مر گئے۔ ہمارا عشق رسول بھی عجیب ہے. سڑکوں پر نکلتے ہیں۔ تھوڑ پھوڑ کرتے ہیں. بینک، دکانیں ، ہوٹل ، دوسروں کی گاڑیاں وغیرہ جلاتے ہیں۔ ہم جذبات میں آکر اپنی گاڑیاں دکان اور گھر کا املاک کیوں نہیں جلاتے؟ اگر ہم جذبات میں آکر غم و غصے سے ہوش کھو دیتے ہیں تو ہم اپنے اور دوسروں کے املاک میں فرق کیسے کر سکتے ہیں؟ کیا حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم نے یہ طریقہ ہمیں سکھایا کہ سڑکوں کو بند کرو ، پر تشدد احتجاج کرو، اور معصوم لوگوں کا قتل کرو،ذرا سوچنے کی بات ہے۔ سڑک بند ہو تو ایک مریض کو ہسپتال کیسے پہنچایا جائے گا؟ ایک پولیس اہلکار یا فوجی کا قتل کیا جاتا ہے تو اسکے بہن بھائیوں اور ماں باپ بیوی بچوں پر کیا گزرے گا۔
اصل بات یہ ہے کہ ہم سادہ لوح اور غریب پاکستانیوں کو بے وقوف بنایا جاتا ہے. سیاسی پارٹیاں ایسے موقعوں کے متلاشی ہوتے ہیں اور اسے خوب کیش کرتے ہیں. کیا آپ نے کبھی خبروں میں سنا کہ ایک سیاسی رہنما یا اسکا بیٹا احتجاج کرتے ہوئے مر گیا؟ مرتا ہے تو غریب مرتا ہے۔گرفتار ہوتا ہے تو غریب ، جل جاتا ہے تو وہ بھی غریب . کیونکہ اسکی نظر میں بینائی نہیں۔
ہمارے حکمرانوں کو غلط کہنا غلط ہے۔ یہ تو ہمارے اعمال کا نتیجہ ہے. جیسی ماں ویسی جا۔ اسے کون پارلیمینٹ میں لے آئے؟ ہم۔میرے پیارے ہم وطنوں! اچھی طرح سوچ لو۔ہمیں اپنے ملک کو سپر پاور بنانا ہے اور جس چیز کے نام پر بنا ہے۔ اسے حقیقت میں بنانا ہے۔ جہاں ہم آزاد قوم بن کر آزادی سے اپنے فیصلے کر سکیں۔ ہم کسی کے اشاروں پر نہ چلے۔ ہمیں کوئی املا نہ دے۔ ہم اللہ تعالی اور اسکے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کے بتائے ہوئے راستے پر چلے۔کیونکہ ہماری کامیابی ہمارے دین اسلام میں ہے۔ جو دنیا کے تمام مذاہب سے اعلی اور جداگانہ مرتبے پر ہے۔ اللہ تعالی ہم سب کو نیک اور ایک بنا دے۔ امین۔ تحریر : مقسود علی گجر