اقوام متحدہ(جیوڈیسک)صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ توہین آمیز فلم انتہائی قابل مذمت ہے ۔عالمی برادری خاموش تماشائی کا کردار ادا کرنے کے بجائے اسے مجرمانہ قرار دے جبکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان سے زیادہ کسی نے قربانی نہیں دی اورڈو مور کے مطالبات بند ہونے چاہئیں۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں خطاب کے دوران صدر آصف زرداری نے گستاخانہ فلم کو عالمی امن کیلئے خطرہ قرار دیا۔انہوں نے کہا کہ توہین آمیز فلم سے دنیا بھر کے مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے۔عالمی برادری اظہار آزادی کے نام پرایسے افعال پر خاموشی اختیار نہ کرے۔صدر مملکت نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سات ہزار پاکستانی فوجی اور پولیس اہلکار جبکہ سینتیس ہزار شہری شہید ہوئے۔
پاکستان کی پہلی منتخب خاتون وزیر اعظم محترمہ بے نظیر بھٹو ، سابق گورنر پنجاب سلمان تاثیر اور اقلیتی وزیر شہباز بھٹی بھی انتہا پسندی کی بھینٹ چڑھ گئے ۔انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان سے زیادہ کسی نے قربانیاں نہیں دیں۔ملک کی معیشت اور عوام کی زندگی برباد ہو گئی ۔اس کے باوجود یہ کہنا کہ پاکستان نے کچھ نہیں کیا شہدا کی تذلیل ہے۔ صدر کا کہنا تھا کہ عالمی برادری پاکستان سے ڈو مور کی رٹ لگانا چھوڑ دے۔
صدر زرداری نے ڈرون حملوں میں عام شہریوں کی ہلاکت کو دہشت گردی کے خلاف جنگ کیلئے نقصان دہ قرار دیا۔انہوں نے کشمیریوں کے حق خودارادیت اور ریاست فلسطین کی حمایت جاری رکھنے کا اعلان کیا۔
صدر مملکت کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کے نظام کی ناکامی کی علامت ہے ۔اقوام متحدہ کے نظام میں اصلاحات کی ضرورت ہے اور اسے زیادہ جمہوری اور جواب دہ ہونا چاہیے۔صدر زرداری نے واضح کیا کہ خودمختار اور مستحکم افغانستان پاکستان کے مفاد میں ہے۔ مفاہمت اورامن کے لئے افغان حکومت کی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں۔صدر مملکت نے بتایا کہ بھارت کے ساتھ روابط بڑھ رہے ہیں۔بھارتی وزیراعظم کے ساتھ چار سالوں میں پانچ ملاقاتیں اس کا واضح ثبوت ہے۔