ایبٹ آباد کمیشن نے امریکی نیوی سیل کی کتاب نو ایزی ڈے میں اسامہ بن لادن کو گولی مارے جانے کے حوالے سے کیے گئے دعوے کو واقعاتی شہادتوں کے خلاف قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا ہے۔
نمائندہ خصوصی کو حاصل ہونے والی معلومات کے مطابق ایبٹ آباد کمیشن جو نیوی سیل کی کتاب نو ایزی ڈے کا جائزہ لے رہاہے نے گذشتہ روز ہونے والے اپنے ایک اجلاس میں امریکی نیوی سیل کی کتاب میں اسامہ بن لادن کو گولی مارے جانے کے حوالے سے کیے گئے دعوے کو واقعاتی شہادتوں کے خلاف قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔
زرائع نے بتایا ہے کہ امریکی سیل کے دعوے کو درست مانا جائے کہ اسامہ بن لادن کو گولی کمرے سے جھانکتے ہوئے برآمدے کی شمالی سمت سے ماری گئی تھی تو گولی اسامہ کو لگنے کے بعد کمرے کی جنوبی دیوار پرجا لگتی تاہم گولی کا نشان کمرے کی مغربی دیوار پر ہے۔ کمیشن کے مطابق اسامہ بن لادن کوگولی ان کے کمرے کے دروازے کے بالکل سامنے سے گولی ماری گئی اوریہی وجہ ہے کہ اسامہ کے کمرے میں گولی کا امپیکٹ اور خون کے نشانات کمرے کی عقبی مغربی دیوار پر ہیں۔ جائے وقوعہ سے ملنے والے شواہد کے مطابق اسامہ کو گولی زمین پر بیٹھے ہوئے کمانڈو نے ماری یہی وجہ ہے کہ دیوار پر گولی اور خون کے نشانات سات فٹ سے زائد بلندی پر موجود تھے جو اسامہ بن لادن کے قد سے زیادہ بلندی ہے اور ثابت ہوتا ہے کہ گولی چلانے والے کمانڈو نے گولی عمودی زاویے چسے کسی بھی کمرے میں داخل ہونے کے کمانڈوز کے مخصوص انداز میں بیٹھ کر چلائی۔ کمیشن نے نیوی سیل کی جانب سے اسامہ بن لادن کے کمرے میں ایک سے زائد گولیاں چلائے جانے کے دعوے کو بھی واقعاتی شہادتوں کے خلاف قرار دے دیا ہے۔ امریکی سیل کی کتاب نو ایزی ڈے میں کیے گئے دعوے کے خلاف اسامہ بن لادن کے کمرے سے صرف ایک گولی کا خول ملا ہے جبکہ امریکی سیل کا دعوی ہے کہ کمرے میں داخل ہونے کے بعد بھی اسامہ بن لادن پر گولیاں چلائی گئی تھیں تاہم آپریشن کے بعد موقع پر جانے والی ٹیم کے مطابق ایک سے زائد گولیاں چلنے کے کوئی شواہد نہیں ملے تھے اور کمرے سے صرف ایک گولی کا خول ملا تھا جبکہ نہ ہی کمرے کی دیواروں یا چھت پر کسی گولی کے نشان پائے گئے۔