اسلام آباد قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کو بتایاگیا ہے کہ نیلم جہلم ہائیڈل پاور پراجیکٹ کیلئے چینی بینک سے تقریبا نصف ارب ڈالر ملنے میں اب کوئی مسئلہ نہیں رہا، یہ منصوبہ بھارتی کشن گنگا ڈیم سے پہلے مکمل نہ کیا گیا تو پاکستان کو دستیاب پانی 13 فیصد کم ہوسکتا ہے جس سے سالانہ 14کروڑ ڈالر سے زائد کا نقصان ہوگا۔ نیلم جہلم ہائیڈل پاور منصوبے کی فنڈنگ کے امور پر غور کیلئے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اقتصادی امور کا اجلاس اسلام آباد میں عمران شاہ کی زیر صدارت ہوا۔ پراجیکٹ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر محمد زبیر نے بتایا کہ زلزلے اور فنڈز کی کمی سے نیلم جہلم ہائیڈل منصوبہ تاخیر کا شکار ہوا۔ ٹنل بورنگ مشین کام کررہی، 969 میگاواٹ کا منصوبہ 2016 میں مکمل ہوجائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ منصوبے کیلئے چین کے ایگزم بینک سے 448 ملین ڈالر ملنے میں کوئی مسئلہ نہیں، تاہم وعدوں کے مطابق تمام فنڈز مل بھی جائیں تو 90 ارب روپے کی کمی ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ پیپکو نے واپڈا کے 83 ارب روپے دینے ہیں، یہ مل جائیں تو مسئلہ حل ہوسکتا ہے۔ کمیٹی نے پیپکو کو واپڈا کے 83 ارب روپے میں سے ہر ماہ 2 ارب روپے جاری کرنے کی سفارش کر دی ہے۔ رکن کمیٹی نفیسہ شاہ نے سوال اٹھایا کہ پاکستان سے دوستی اپنی جگہ، چین ہمیشہ پاکستان کو کمرشل بنیادوں پر ہی کیوں قرض دیتا ہے۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ 2002 میں منصوبے پر فنڈنگ کا تخمینہ 84 ارب تھا جو اب بڑھ کر 274 ارب روپے ہوچکا ہے، جس میں 37 ارب روپے ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر کم ہونے جبکہ 33 ارب روپے بیرونی قرضوں پر سود بھی شامل ہے ۔