افغانستان میں ہلاک امریکی فوجیوں کی تعداد 2 ہزار ہوگئی

 killed solders

killed solders

افغانستان(جیوڈیسک)امریکی فوجی حکام نے تصدیق کی ہے کہ گیارہ سال میں افغانستان میں ہلاک امریکی فوجیوں کی تعداد دو ہزار ہوگئی ۔ یہ بات انہوں نے گزشتہ روز افغان سیکورٹی فورسز کے ایک اہلکار کے ہاتھوں دو امریکی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد کہی۔

رواں سال میں اب تک افغان سیکورٹی اہلکاروں کے ہاتھوں پچاس غیر ملکی فوجی ہلاک ہو چکے ہیں۔ اس ماہ کے آغاز میں اسی وجہ سے نیٹو افواج نے افغان فوجیوں کے ساتھ مشترکہ گشت کرنا کم کر دیا تھا۔ یاد رہے کہ امریکہ دو ہزار چودہ کے آخر تک افغانستان سے اپنی بیشتر لڑاکا فوج واپس بلانے کا ارادہ رکھتا ہے۔ گذشتہ چند ماہ میں غیر ملکی فوجیوں کی افغان باغی اہلکاروں کے ہاتھوں ہلاکتوں کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے جس کے بعد بہت سے لوگ یہ سوال اٹھا رہے ہیں کہ کیا افغان حکومت اور اس کی افواج آئندہ دو سال میں اپنے پاؤں پر کھڑی ہو سکیں گی۔ اس حملے میں نیٹو کا ایک نجی کانٹریکٹر اور دو افغان فوجی بھی مارے گئے۔ بروکنگز انسٹیٹیو کے جمع کردہ اعداد و شمار کے مطابق چالیس اعشاریہ دو فیصد ہلاکتیں خود ساختہ بموں کی وجہ سے کوئی ہیں جبکہ تیس اعشاریہ چھ فیصد دشمن کی فائرنگ کا نتیجہ تھیں۔

آئی کیژوئلٹیز نامی ایک آزاد تنظیم کے مطابق افغانستان میں اب تک اس کے علاوہ ایک ہزار ایک سو نوے اتحادی فوجی بھی مارے جا چکے ہیں۔ بروکنگز انسٹیٹیوٹ کے جمع کردہ اعداد و شمار کے مطابق چالیس اعشاریہ دو فیصد ہلاکتیں خود ساختہ بموں کی وجہ سے ہوئی ہیں جب کہ تیس اعشاریہ چھ فیصد دشمن کی فائرنگ کا نتیجہ تھیں۔ عام شہریوں کی ہلاکت کی تعداد کا اندازہ لگانا زیادہ مشکل ہے۔

سنہ دو ہزار سات سے گذشتہ اگست تک عام شہریوں کی ہلاکتوں کی تعداد اقوامِ متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق تیرہ ہزار چار سو اکتیس تھی۔ اگر سنہ دو ہزار ایک کے امریکی حملے سے شمار کیا جائے تو یہ تعداد بیس ہزار کے لگ بھگ مانی جاتی ہے۔ دو ہزار امریکی فوجیوں کی ہلاکت خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی شائع کردہ اطلاعات کے مطابق ہے جو افغانستان میں موجود امریکی فوجیوں ہی کو اس گنتی میں شامل کرتی ہے۔

کچھ دیگر ادارے ایسے افراد کو بھی گنتی میں شامل کرتے ہیں جو دوسرے ممالک میں، مگر صدر جارج بش کے شروع کیے ہوئے آپریشن انڈیورنگ فریڈم کے سلسلے میں ہی ہلاک ہوئے۔ سنہ دو ہزار ایک افغانستان پر کیے جانے والے امریکی حملے کا مقصد گیارہ ستمبر دو ہزار ایک کو ہونے والے واقعات کے بعد القاعدہ اور طالبان کو نشانہ بنانا تھا۔ گیارہ ستمبر کے حملوں میں تقریبا تین ہزار ہلاکتیں ہوئی تھیں۔