لاہور (جیوڈیسک) لاہور ہائیکورٹ کے مسٹر جسٹس محمد خالد محمود خان قرار دیا ہے کہ لیسکو افسران لوگوں کو ناجائز تنگ کرتے ہیں اور انھیں زائد یونٹ ڈالتے ہیں۔ یہ انتہائی کرپٹ لوگ ہیں جب تک یہ جیل نہیں جائیں گے تب تک ٹھیک نہیں ہوں گے۔نجی ہاسنگ سوسائٹی کے رہائیشیوں کی لیسکو کی جانب سے بجلی فراہم نہ کرنے کے خلاف دائر درخواست کی سماعت ہوئی۔ درخواست گزار عظیم اللہ خان ایڈووکیٹ نے موقف اختیارکیا کہ نجی ہاسنگ سوسائٹی کا مالک سوسائٹی میں لوگوں کو پلاٹ الاٹ کر کے اور ترقیاتی کاموں کے نام پر رقم لیکر ایک سائیڈ پر ہوگیا اور سوسائٹی میں کوئی ترقیاتی کام نہیں کرایا جس پر سپریم کورٹ میں رٹ دائر کی گئی۔ سپریم کورٹ نے ایل ڈی اے کو آرڈر پاس کیا کہ سوسائٹی کے مالک کی جائیداد فروخت کر کے سوسائٹی میں ترقیاتی کام کرائے جائیں۔
جس پر مالک کی جائیداد فروخت کر کے بجلی کی فراہمی کے لیے تین کروڑ دس لاکھ روپے لیسکو میں جمع کرا دیئے گئے لیکن طویل عرصہ گزرنے کے باوجود انھیں بجلی فراہم نہیں کی جا رہی۔ گزشتہ روز ایل ڈی اے کے وکیل نے عدالت میں پیش ہو کر بتایا کہ بجلی کی فراہمی کے لیے رقم جمع کرادی گئی ہے لیکن لیسکو بجلی فراہم نہیں کر رہا جس پر فاضل عدالت نے چیف ایگزیکٹو لیسکو کو عدالت میں طلب کیا تھا۔ لیسکو کی جانب سے ایس ڈی او پیش ہوئے۔فاضل عدالت نے لیسکو کو بجلی کی فراہمی کے احکامات جاری کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت ایک ہفتہ تک ملتوی کردی۔