سپریم کورٹ (جیوڈیسک) سپریم کورٹ نے قرار دیا ہے کہ حکومت کی طرف سے پیش کیا گیا سوئس حکام کو لکھے جانے والے سوئس خط کا ترمیم شدہ مسودہ آئین کے آرٹیکل 178 کے مطابق نہیں۔
جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں 5 رکنی بنچ نے کیس کی سماعت دوبارہ شروع کر دی ہے . قبل ازیں وفاقی وزیرقانون فاروق ایچ نائیک نے سوئس حکام کو لکھنے جانے والے خط کا مسودہ عدالت میں پیش کردیا جس پر مشاورت کے لیے جج صاحبان چیمبرز میں چلے تھے. ججوں نے وفاقی وزیر فاروق ایچ نائیک کو چیمبر میں بلا لیا. سماعت میں 15 منٹ کا وقفہ کیا گیا ہے. قبل ازیں صدر آصف علی زرداری اور وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے سوئس حکام کو لکھے جانے والے خط کے مسودے کی منظوری دی۔
خط قانونی ماہر وسیم سجاد کی سربراہی میں حکومت کی لیگل ٹیم نے تیار کیا۔ دوسری جانب سپریم کورٹ کے خط پر متوقع ردعمل پر مشاورت کیلئے اعلی سطح کا اجلاس ایوان وزیراعظم میں وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کی صدارت میں ہوا۔ اجلاس میں وفاقی وزیر قانون ایچ نائیک، وفاقی وزیر مذہبی امور خورشید شاہ، وفاقی وزیر اطلاعات قمر زمان کائرہ سمیت اہم پارٹی ارکان نے شرکت کی۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے انتہائی اقدام کی صورت میں وزیراعظم خود وزرات عظمی سے مستعفیٰ ہوجائیں گے۔