اسلام آباد(جیوڈیسک)چیف الیکشن کمشنر فخرالدین جی ابراہیم کا کہنا ہے کہ جو اراکین اسمبلی دہری شہریت کے حلف نامے پر کر کے نہیں دیں گے ان کی خلاف ایکشن ہو گا اور ان کی پوری کوشش ہے کہ ایک نئے پاکستان کے لیے شفاف اور غیر جانبدار انتخابات ہوں۔
چیف الیکشن کمشنر فخرالدین جی ابراہیم نے عہدہ سنبھالنے کے بعد صوبائی الیکشن کمیشن کے دفتر میں ضمنی انتخابات کے حوالے سے اجلاس کی صدارت کی جس میں انہوں نے دوہری شہریت۔جعلی ڈگری کیسز اور ووٹر لسٹوں کے متعلق تمام امور پر تفصیلی بریفنگ لی۔فخرا لدین جی ابراہیم کا کہنا تھا کہ جو اراکین اسمبلی دوہری شہریت کے بارے حلف نامے پر دستخط نہیں کریں گے ان کے خلاف ایکشن لینا پڑے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ انتخابات وقت پر ہوں گے اور اچھی امید رکھنی چاہیے جبکہ ایوان صدر یا کسی کی بھی جانب سے ان پر کوئی دبا نہیں۔
ممبر الیکشن کمیشن جسٹس ریاض کیانی کا کہنا تھا کہ جعلی ڈگری کیسز میں تین ماہ کی مدت درکار ہوتی ہے اور جو کیسز التوا کا شکار ہیں۔ الیکشن کمیشن ان کے بارے میں جلد فیصلے کے لئے متعلقہ اداروں کو لکھے گا۔ چیف الیکش کمشنر کا کہنا تھا کہ خواتین کے ووٹوں کے متعلق قانون سازی پارلیمنٹ نے کرنی ہے اور وہ کیا فیصلہ کرتی ہے یہ ان پر منحصر ہے لیکن ان کی خواہش ہے کہ جہاں خواتین کے ووٹ دس فیصد کے کم ہوں وہاں پر دوبارہ انتخابات کرائے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ منفی باتیں نہ کریں سب مثبت باتیں کریں انشا اللہ انتخابات بروقت اور ضرور ہونگے۔
انہوں نے کہا کہ امید ہے کہ بلوچستان کی تمام جماعتیں انتخابات میں حصہ لیں گی۔ انتخابی فہرستیں مقررہ جگہوں پر آویزاں کردی گئی ہیں تمام پاکستانیوں کا فرض ہے کہ وہ فہرستوں میں اپنا نام دیکھیں۔ انہوں نے کہا کہ دوہری شہریت کے معاملے پر الیکشن کمیشن 9 اکتوبر کو غور کرے گا۔ ایک سوال کے جواب میں چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ جو سمجھتا ہے کہ اس کا نام انتخابی فہرست میں نہیں تو وہ شامل کروائے۔