آئی ایم ایف (جیوڈیسک) بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے کہا ہے کہ پاکستان کی اقتصادی صورتحال بگڑتی جا رہی ہے، حکومت اپنے خسارے کو پورا کرنے کے لئے نوٹ چھاپنے کے دوران دہرے ہندسے کے افراط زر پر واپس پہنچ رہی ہے۔
ایک مشن رپورٹ میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے کہا کہ اسلام آباد کو تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی کی ضروریات پیدا کرنے کے لئے پیداوار میں اضافے کی غرض سے اپنے توانائی کے شعبے میں مہنگی سبسڈیز اور ناقص ڈسٹریبوشن سمیت گہرے مسائل کو حل کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی مشن رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کو درپیش مشکل اقتصادی صورتحال کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ 2012-13 میں مجموعی قومی پیداوار کا اندازہ 3 سے 3.5 فیصد کے درمیان لگایا گیا ہے۔ بڑھتی ہوئی لیبر فورس کو کھپانے کے لئے اس میں اضافہ کرنے کی ضرورت ہے۔
حال ہی میں افراط زر میں کمی واقع ہوئی ہے لیکن اگر مالیاتی خسارے کو پورا کرنے کے لئے مالیاتی فنانسنگ کو ریورس کرنے کی غرض سے درست اقدامات نہ کئے گئے تو توقع ہے کہ یہ آئندہ سال کے وسط تک دوبارہ دہرے ہندسے تک پہنچ جائے گی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملک کے بیرونی اکانٹس بری طرح متاثر ہو رہے ہیں باہر سے آنیوالی سرمایہ کاری میں کمی ہورہی ہے اور سنٹرل بنک کے محفوظ ذخائر میں کمی واقع ہوئی ہے۔ اس درپیش مشکل صورتحال کے ازالے کے لئے فیصلہ کن اور دور اندیش اقدامات کی ضرورت ہے جن میں ٹیکسوں میں اضافہ کرنا اور اخراجات بالخصوص سبسڈیز میں کمی کرنا شامل ہے۔