امریکا (جیوڈیسک) امریکا کے سرکاری ریڈیو نے دعوی کیا ہے کہ پاکستانی حکومت چھ ماہ پہلے تک ڈرون حملوں میں مدد کر رہی تھی اور اب بھی ان کی خاموش حمایت کر رہی ہے۔نیشنل پبلک ریڈیو کے مطابق ڈرون حملے سے پہلے پاکستان سے معلومات کا تبادلہ کیا جاتا ہے۔
چھ ماہ پہلے تک پاکستانی ان معلومات میں اضافہ کرکے امریکا کو بھیجتے تھے۔ پاکستان نے اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد ڈرون حملوں کی حمایت ترک کر دی۔ اب بھی ڈرون اہداف یا نشانوں کے بارے پیشگی آگاہ کیا جاتا ہے لیکن پاکستانی حکام صرف معلومات وصول ہونے کی تصدیق کرتے ہیں۔
این پی آر نے یہ دعوی بھی کیا کہ سابق صدر مشرف نے پہلے ڈرون حملے کو پاکستانی کارروائی بتایا تھا۔ سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی سابق وکیل ایشلی ڈیکس کے مطابق پاکستان نے ڈرون حملوں کے خلاف عملی طور پر کچھ نہیں کیا۔ پاکستان سفارتی اعتراضات اور اقوام متحدہ میں مقدمہ دائر کرنے کے ساتھ فضائی حدود کی خلاف ورزی پر ڈرون تباہ کرسکتا تھا۔
ایشلی کا کہنا ہے کہ امریکا کو پاکستان میں ڈرون حملوں کا جواز حاصل ہے کیونکہ وہ گیارہ ستمبر کے حملوں اور دہشت گردی کے منصوبوں میں ملوث گروہوں کو ہدف بنا رہا ہے۔