اَب اِسے کوئی عمران خان کی سیاسی تجربہ یا ناتجربہ کاری کہے یا کچھ بھی کہتا پھرے مگر حقیقت یہ ہے کہ عمران خان نے ڈرون حملوں کو رکوانے کے خاطر وزیرستان جیسے موت کے سمندر کو عبور کرنے کے لئے اپنے ہزاروں ساتھیوں سمیت بسم اللہ پڑھ کر چھلانگ لگادی اور الحمدللہ ..!دنیا نے دیکھا کہ یہ اِس میںکامیاب بھی ہوگئے اِن کی اِس کامیابی پر ملکی سیاست کے بڑے بڑے عالم حکمران جماعت سمیت اپوزیشن والے بھی حیران اور ششسدر رہ گئے ہیں کہ ایک کل کے سیاسی لڑکے نے ایساکام کر دکھایا ہے کہ اس کا یہ سوچ بھی نہیں سکتے تھے ۔
جو عمران خان جیسے ایک جذباتی اور محب وطن سیاسی نوجوان نے کردیاہے اَب اِس پر ہم یہ کہیں گے کہ یقینا عمران خان کا ڈرون حملوںکے خلاف عملی طور پر کیا جانے والا امن مارچ اِنہیں امرکرگیاہے اور جس کے مستقبل قریب میں بہترنتائج نکلنے کی قوی اُمیدیں بھی ضرورکی جاسکتی ہیں اور ہم یہ بھی سمجھتے ہیں کہ اگر آج عمران خان کا امن مارچ ڈرون حملے رکوانے میں کامیاب ہوگیاتوپھر قوم کو اِس بات کا بھی پورایقین کرلیناہوگاکہ عمران خان ملک کی باگ ڈور بھی سنبھال سکتے ہیںاور ملک میں ہونے والے عام انتخابات میں پاکستان پیپلزپارٹی اور پاکستان مسلم لیگ (ن) سمیت پاکستان مسلم لیگ (ق) کا بوریابستر گول ہوجائے گا۔
اگرچہ یہاں یہ امرقابلِ ذکر ہے کہ اَب تک عمران خان کے حصے میںآنے والی کامیابیوں کو دیکھتے ہوئے اِن کے تابناک سیاسی مستقبل سے سخت خوفزدہ رہنے والے اور عمران خان کی اِنہی کامیابی پراِن کے مخالف بغلوں میں پناہ تلاش کرنے والے سیاسی شعبدہ بازوں نے عمران خان کے امن مارچ کوسیاسی شعبدہ بازی قرار دے کر اِن کے امن مارچ کو جنوبی وزیرستان جانے سے روکنے کے لئے جو اُوچھے ہتھکنڈے استعمال کئے یہ عمران خان سے خوف کا بین ثبوت ہے اور جیساکہ ڈیرہ اسماعیل خان سے اطلاعات آئیں کہ پنجابی طالبان کی جانب سے کچھ ایسے پمفلٹ تقسیم کئے گئے ہیں جن میں امن مارچ کے شرکاء کو دھمکی دی گئی تھی۔
Drone Attack
اَب ایسے میں ہمیں یہ شک بھی ہوتا ہے کہ عمران خان سے خائف رہنے والے اِن ہی سیاسی شعبدہ بازوں نے ڈرون حملوں کے خلاف عمران خان کے امن مار چ کورکوانے کے لئے مبینہ طور پر پنجابی طالبان کے نام سے ایسے پمفلٹ تقسیم بھی کرائے ہوں گے جن میں عمران خان کو یہودونصاریٰ کا ایجنٹ اور امریکا کا دوست باور کرایاگیاتھااور ساتھ ہی اِن پمفلٹ میں عمران خان کے امن مارچ کوسادہ لوح مسلمانوں کو دھوکادینے کی کو شش بھی قرار دیاگیا تھا بات یہیں ختم نہیں ہوگئی تھی بلکہ ڈیرہ اسماعل خان میںعمران خان کی امن ریلی کے خلاف تقسیم کئے گئے پمفلٹ میں ریلی میں شریک ہونے والوں کو دھمکی بھی دی گئی تھی یقینایہ سارے حربے اُن سیاسی امریکی غلاموں اور گھوسٹوں کے ہوں گے جو یہ نہیں چاہتے کہ ملک میں ڈرون حملے بندہوں اور اِن کے بندہونے سے اِن کے امریکی آقا اِن سے ناراض ہوکر اِن کی اقتدار کی کُرسی اِن کے نیچے سے گھسیٹ لیں اور اِن کے اقتدار اور اِن کی سیاست کا بیڑاغرق ہوجائے او ر پھر یہ کہیں اپنامنہ دکھانے کے قابل بھی نہ رہیں۔
جبکہ سیاسی شعبدہ بازوں کے اِس مضحکہ خیز جملے اور اِن کے اُوچھے ہتھکنڈوںکا جواب دیتے ہوئے عمران خان نے اپنے عزم کا اِس طرح اظہار کیا کہ تحریک انصاف پاکستان کی وہ پہلی سیاسی جماعت ہے جس نے ڈرون حملوں کے خلاف امن مارچ کا عملی اقدام کرکے ثابت کردیا ہے کہ یہ حقیقی معنوں میں ڈرون حملوں کے خلاف ہے وطن کے متوالے ملک کی حفاظت کے خاطر اپنے خون کے آخری قطرے تک ہر وہ قدم اٹھائیںگے جس سے ملک کی بقا و سالمیت یقینی ہوگی اِن کا کہناتھا کہ عمران خان کی تحریک انصاف کا کام ڈرون حملوں کے خلا ف صرف امن مارچ سے ہی ختم نہیں ہوجاتاہے بلکہ ہم وزیرستان سمیت پورے ملک کو ٹارگٹ کلنگ ، فرقہ واریت، قتل وغارت گیری ، اقرباء پروری، کرپشن اور لوٹ مار سے نجات دلاکر اِسے امن و آشتی کا گہوارہ بنانے کے لئے ہر حد کو جانے کے لئے تیار ہیں۔
چھ ستمبر 2012کوڈرون حملوں کے خلاف تحریک انصاف پاکستان کے سربراہ عمران خان کی ولوالہ انگیزقیادت میں اسلام آباد کے مارگلہ ہوٹل سے شروع ہونے والا امن مارچ اپنی منزل جنوبی وزیرستان کی جانب آج سات ستمبر کو بھی رواں دواں ہے اِن سطور کے رقم کرتے وقت صبح کے ساڑھے دس بج رہے ہیں اورہم یہ دیکھ رہے ہیں کہ جب سے اِس امن مارچ کی ابتداء ہوئی ہے تب سے ہی یہ جہاں سے بھی گزرا اور گزررہاہے اِس میں قافلے شامل ہوتے جارہے ہیں اور اِس مارچ کے شرکاء کا راستے بھرمیں جگہہ جگہہ پُرتباگ استقبال کی روایت بھی قائم ہے اور قافلے کے شرکا ء کے استقبال کو دیکھ کر ہم کہہ سکتے ہیں کہ یہ امن مارچ جب اپنی حقیقی منزل پر پہنچے گا تو اِس کا اِسی طرح والہانہ استقبال کیا جائے گاجبکہ میرکارواں عمران خان کا اپنے کامیاب امن مارچ سے متعلق یہ کہناہے کہ اِن کے اِس امن مارچ سے وزیرستان میں جشن کا سماں ہوگا اِس علاقے میں امن قائم ہوگا اور یہاں کے باسیوں کی زندگیوں اور اِن کے اُداس چہروں پر خوشیاں دمگ اُٹھیں گیں۔
یہاں ہم اپنے قارئین کو بتاتے چلیں کہ کرکٹ کے میدان میں بحیثیت کپتان عمران خان کی ذات اور خصلت اپنے ساتھی کھلاڑیوں کے حوالے سے چاہئے جیسی بھی رہی ہو مگر آج اِس میں کوئی شک نہیں کہ تحریک انصاف پاکستان کے سربراہ ہونے کی حیثیت سے عمران خان کی شخصیت میں بہت سی مثبت اور تعمیری سوچ اور تبدیلیوں کے ساتھ ایک نئے انداز اور پکے اور سچے محب وطن پاکستانی کی روپ میں سامنے آئی ہے یہ ہماری اپنی ذاتی رائے اور سوچ ہے اور ہمیں یہ بھی اُمید ہے کہ ہماری اِس بات سے آپ بھی ضرور متفق ہوں گے ویسے ہم اپنے پڑھنے والوں کو ایک بات اور بتائیں کہ ہم اَب تک عمران خان سے ذاتی طور پر ملے تو نہیں ہیں مگر پھر بھی کبھی کبھی اِن کی باتوں ، اِن کے چہرے اور اِن کے ملک سے متعلق بنائے گئے منصوں سے ہمیں سے ایساضرور لگتا ہے کہ اگر قوم کی خوش قسمتی اور پرانے گھوسٹ سیاستدانوں کی کم بختی اور بدبختی سے ملک میں صحیح معنوں میں صاف وشفاف انتخابات ہوگئے تو پھر اُمید کی جاسکتی ہے کہ اقتدار تحریک انصاف پاکستان کے ہاتھ آجائے گا اور ملک کی تقدیر کے فیصلے عمران خان اور اِن کی جماعت تحریک انصاف پاکستان اور اِس کے اقتدار میں شامل اتحادی جماعتیں کریں گیں اورملک کو اُس مثبت اور تعمیری راہ پر لے چلیں گیں جس راہ کی ملک کو گزشتہ 65سالوںسے تلاش تھی۔ تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم