کوئٹہ(جیوڈیسک)بلوچستان میں قیام امن خواب ہو کر رہ گیا۔ کوئٹہ میں آج بم دھماکے میں ایک شخص جاں بحق اور گیارہ زخمی ہو گئے۔ زخمیوں میں تین پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔
بلوچستان میں بد امنی کی روز بروز بگڑتی صورت حال پر سپریم کورٹ میں مسلسل سماعت ہو رہی ہے۔ حکومت کی جانب سے آغاز حقوق بلوچستان پیکج کی نوید سنائی دی گئی۔ صوبے میں ایف سی، پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے بھی تعینات ہیں لیکن زمینی حقائق کچھ اور بتاتے ہیں۔ ٹارگٹ کلنگ، دہشت گردی کے واقعات اور گولیوں سے چھلنی لاشیں ملنا روز کا معمول بن کر رہ گیا۔
آج بھی زر غون روڈ پر اس وقت دھماکا ہوا جب سپریم کورٹ کا تین رکنی بنچ صوبے میں بد امنی کیس کی سماعت کر رہا تھا۔ پولیس کے مطابق سائیکل میں ٹائم بم نصب تھا جس میں پانچ کلو گرام مواد استعمال کیا گیا۔ دھماکے میں ایک پولیس اہلکار جاں بحق اور تیرہ افراد زخمی ہوئے۔ زخمیوں میں تین پولیس اہلکار اور ایک بچہ بھی شامل ہے۔ رواں سال کے دوران اب تک دھماکوں اور فائرنگ کے مختلف واقعات میں دو سو ستائیس افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔ لاشیں اٹھانے والے صرف یہ سوال کرتے ہیں کہ بات صرف دعوں اور لفظوں تک رہے گی یا ان کے دکھوں کا عملی مداوا بھی کیا جائے گا۔