پشاور(جیوڈیسک)خیبر پختونخوا کے گورنر مسعود کوثر نے کہا ہے کہ دہشتگردوں کی گولی کا نشانہ بننے والی بچی ملالہ یوسف زئی کی حالت خطرے سے باہر نہیں ہے، ملالہ کو راولپنڈی منتقل کیا جا رہا ہے۔
پشاور میں میڈیا سے گفتگو میں گورنر خیبر پختونخوا کا کہنا تھا کہ ملالہ یوسف زئی کی حالت تشویشناک ہے اس لئے انھیں راولپنڈی منتقل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے. ان کا کہنا تھا کہ ملالہ یوسف زئی پر حملہ کرنے والے افراد کی شناخت کرلی گئی ہے. ادھر ملالہ یوسفزئی کے آپریشن کے بعد ڈاکٹروں نے اس کی زندگی کے لئے آئندہ 48 گھنٹے اہم قرار دئیے ہیں۔ گزشتہ رات بھی راولپنڈی سے آنیوالے دو سرجن ڈاکٹروں نے ملالہ کا معائنہ کیا اور ان کی حالت کو بہتر قرار دیا کیونکہ گولی سے پیدا ہونیوالی سوجن کم ہو رہی ہے۔ ہسپتال ذرائع کے مطابق ابھی بھی ملالہ نیم بے ہوشی کی حالت میں ہے۔
دوسری جانب سوات میں سیکیورٹی فورسز نے تحقیقات کرتے ہوئے ملالہ یوسف زئی کے سکول کے چوکیدار، ایڈمنسٹریشن اور وین ڈرائیور کے بیان قلمبند کئے۔ ذرائع کے مطابق حملے سے 2 روز پہلے دو لڑکے ملالہ یوسف زئی کے سکول آئے تھے اور انہوں نے اپنی بہن کے داخلے سے متعلق معلومات حاصل کی تھی۔ یہ دونوں لڑکے مشتبہ قرار دیے گئے ہیں جن کی گرفتاری کے لیے سوات کے مختلف علاقوں میں سرچ آپریشن متوقع ہے۔ ابھی تک 42 کے قریب مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔ واضع رہے کہ ملالہ یوسف زئی کو منگل کے روز مینگورہ میں مسلح حملہ آوروں نے فائرنگ کرکے شدید زخمی کر دیا تھا۔ گولی ملالہ کے ماتھے میں لگی اور دماغ سے گزر کر گردن کی طرف گئی۔
تحریک طالبان نے ملالہ یوسف زئی پر حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔ طالبان ترجمان احسان اللہ احسان نے کہا تھا کہ ملالہ یوسف زئی طالبان مخالف تھیں اس لیے انہیں نشانہ بنایا گیا۔ خیبر پختونخوا کی حکومت نے ملزمان کی گرفتاری میں مدد دینے والے افراد کے لیے ایک کروڑ روپے انعام کا اعلان کیا ہے۔ ادھر گزشتہ روز پاک فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی نے ہسپتال میں ملالہ اور ان کے اہلِ خانہ سے ملاقات کی ہے اور اس حملے کو قابلِ نفرت دہشت گرد کارروائی قرار دیا ہے۔