انسان کے اندر علم حاصل کرنے کی طلب شروع سے ہی موجود ہے ۔شائد یہی وہ خاصیت ہے جس کی بناپر اللہ تعالیٰ نے انسان کو فرشتوں سے بھی افضل کردیااور انسان پر وہ راز عیاں کیے جن سے فرشتے بھی واقف نہیں ۔خالق کائنات نے انسان کے اندرایک انوکھی جستجورکھ دی جو کسی دوسری مخلوق کو نصیب نہ ہوسکی ۔جانوروں اور پرندوں کو دیکھ لیں ہر روز ایک ہی کام دہراتے ہیں کھایا پیا اورآرام کرلیا لیکن انسان ہرروز کچھ نیا کرنے کی جستجومیں رہتا ہے ۔اس جستجونے انسان کو بہت سی کامیابیوں سے ہم کنار کروایا ہے ۔
لیکن ان کامیابیوں میں سب انسان ایک جیسے نہیں ہیں۔صف اول میں وہی لوگ نظر آتے جن میں علم حاصل کرنے کی طلب زیادہ رہی ہے اور جن کو بہترین تعلیمی و تربیتی ماحول ملا،ایسا معاشرہ ملا جس نے اپنے نظام تعلیم کواپنی تہذیت کے مطابق رکھا اور طالب علموں کے لیے مشکلات کی بجائے آسانیاں پیدا کیں ۔لیکن بد قسمتی سے میرے وطن کے حکمرانوں اور علماء کرام نے وطن عزیزکے معصوم طالب علموںکوبہتر نظام تعلیم دینے کی بجائے فرقوں کے چکرمیں ڈال دیا ہے۔ جس کا انجام ہم بھگت رہے ہیں۔ انسان جس وقت دنیا میں آتا ہے اُس وقت بہت معصوم ،گناہوں سے پاک اورمذہب و فرقوں کی قید سے آزاد ہوتا ہے ۔اچھائی اور برائی کی پہچان کرنے کی صلاحیت خالق کائنات ہرانسان کو پیدایشی طورپرعطا کرتا ہے۔اسی صلاحیت کو نکھارنے کے لئے انسان علم حاصل کرتا ہے ۔انسان کی تعلیم وتربیت میں والدین اور اساتذہ کے ساتھ ساتھ معاشرہ بھی اہم کردار ادا کرتا ہے ۔
اگر کسی انسان کو با شعور والدین اور اساتذہ کے ساتھ ساتھ صاف ستھرا معاشرہ دستیاب ہوجائے توہو ہی نہیں سکتاکہ وہ برائی و گندگی کی طرف راغب ہو۔اپنے بچوں کو اچھا معاحول فراہم کرناوالدین کا فرض ہے ۔شائد یہی فرض ہمارے بڑوں نے پورا نہیں کیا جس کی وجہ سے آج ہم گمراہی کی طرف تیزی سے بڑرہے ہیں۔ اگر ہم دنیا و آخرت میں سکون حاصل کرنا چاہتے ہیں تو پھر ہمیں اس گمراہی و غفلت کی دلدل سے نکلنے کی کوشش کرنی چاہئے ۔اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس دلدل سے کیسے نکلا جائے ؟میرے خیال میں ہمیں اس دلدل سے نکلنے کے لیے ایسے ضابطے کی ضرورت ہے جس پر کسی قسم کا کوئی شک وشبہ باقی نہ ہواور وہ ضابطہ انسانیت کی فلاح و بقاء کا پاسدار ہو،جوامیر و غریب کو ایک نظر سے دیکھے۔
جو سب کوانصاف فراہم کرے اور حق پر مبنی ہو۔مجھے نہیں لگتا کہ انسان کوئی ایسا ضابطہ بنا سکتا ہے جو سب کو انصاف فراہم کرسکے۔ ایک مسلمان ہونے کی حیثیت سے میں اتنا جاتا ہوں کہ انصاف صرف اللہ تعالیٰ ہی کرسکتا ہے اور اس مقصد کے لیے اللہ تعالیٰ نے ہمیں اسلام کی صورت میں ایک ایسا ضابطہ حیات عطا فرمایا ہے جونہ صرف انسانوں بلکہ کانئات کی تمام مخلوقات کو انصاف فراہم کرتا ہے: جاری ہے