سپریم کورٹ(جیوڈیسک)چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کا کہنا ہے کہ قومی مفاد صرف یہ ہے کہ ملک کے اندرونی معاملات منتخب حکومت چلائے، فوج کا کام صرف سرحدوں کی حفاظت کرنا ہے۔
چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے اصغرخان کیس کی سماعت کی۔ سابق بیوروکریٹ روئیداد خان نے اپنے جواب میں کہا کہ کئی سال پرانے کیس میں انہیں کیوں گھسیٹا جا رہا ہے۔ اسد درانی نے غلط کہا کہ انہوں نے پیسوں سے متعلق صدر کا پیغام پہنچایا۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیے کہ ریکارڈ سے ثابت ہوتا ہے کہ آئی ایس آئی میں سیاسی سیل تھا۔ اب دیکھنا ہے کہ اس کا ایوان صدر سے کیا تعلق ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ صدر کو آئی جے آئی کو سپورٹ نہیں کرنا چاہیے تھا۔ غلام اسحاق دنیا میں موجود نہیں لیکن ہمارے لئے محترم تھے۔
جنرل ریٹائرڈ اسد درانی نے کہا غلام اسحاق خان نے رقم کی تقسیم کا فیصلہ قومی مفاد میں کیا۔ جسٹس خلجی عارف حسین نے ریمارکس دیے کہ وہ قومی مفاد کے لفظ سے تنگ آگئے ہیں۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ قومی مفاد صرف یہ ہیکہ ملک کے اندرونی معاملات منتخب حکومت چلائے اور فوج صرف سرحدوں کی حفاظت کرے۔ اس میں کوئی تفریق ہوگی توعدالت فیصلہ دے گی۔ کیا آئندہ الیکشن میں گوارا کیا جاسکتا ہے کہ ایک گروپ کو فائدہ پہنچایا جائے۔