متحدہ مجلس عمل کی بحالی کا وقت قریب آگیا ایک بار پھر تمام مذہبی جماعتیں متحد ہوکر ایک پلیٹ فارم سے آئندہ الیکشن میں حصہ لیں گی اور اس سلسلہ میں مولانا فضل الرحمان، علامہ ساجد نقوی، ڈاکٹر ابوالخیر محمد زبیر، پروفیسر ساجد میر اور عبدالرحیم نقش بندی مولانا فضل الرحمن نے مشترکہ طور پر ایم ایم اے کو فعال کرنے کا اعلان کر دیا ہے جبکہ ابھی مکمل بحالی کا فیصلہ بعد میں کیا جائے گا ایم ایم اے کی مکمل بحالی کے لئے مولانا فضل الرحمن کی سربراہی میں کمیٹی قائم کی گئی جس کا ایک ماہ کے ا ندر اجلاس ہوگا تاہم اجلاس میں جماعت اسلامی کو ایم ایم اے میں شامل کرنے کے حوالے سے کسی قسم کی بات نہیں ہوئی اگر جماعت اسلامی ایم ایم اے کا حصہ نہیں بنتی تو یہ اتحاد اتنا پائیدار نہیں ہو گا کیونکہ جماعت اسلامی بھی عوام میں اپنی جڑیں رکھتی ہے اور جو جماعت کا ووٹ ہے وہ ہر صورت جماعت اسلامی کو ہی پڑے گا اس لیے کیا ہی اچھا ہوتا اگر ایم ایم اے کی بحالی کے سلسلہ میں ہونے والے اس پہلے اجلاس میں جماعت اسلامی کو بھی مدعو کیا جاتا بلکہ یہ اور بھی اچھا ہوتاکہ مولانا فضل الرحمن خود جاکر سید منور حسن یا لیاقت بلوچ کو اپنے ساتھ شامل کرتے اور اگر کوئی آپس میں اختلافات بھی ہیں تو انکو مل بیٹھ کر پیار محبت سے حل کرلیتے مگر ایم ایم اے کی بحالی کے سلسلہ میں ہونے والے پہلے اجلاس میں ہی جماعت اسلامی کو نظر انداز کرنا اچھا نہیں ہے پاکستان کی سب مذہبی جماعتوں کے مل بیٹھنے سے آنے والے الیکشن میں بہتری کے آثار پیدا ہوسکتے ہیں جیسا کہ اس سے قبل ایم ایم اے نے ثابت بھی کردیا تھا مگر بعد میں انکے آپس کے اختلافات کے باعث متحدہ مجلس عمل کا وجود ختم ہوگیا جسکا نقصان خود مذہبی جماعتوں کے لیڈران کو اٹھانا پڑا مگر مولانا فضل الرحمن نے اپنے آپ کو سیاست کی وادی میں زندہ رکھا اور مشرف دور سے لیکر آج تک کسی نہ کسی طرح حکومت کا حصہ رہے وہ شمالی وزیرستان میں آپریشن کے بھی خلاف ہیں۔
مولانا فضل الرحمن نے ایم ایم اے کی بحالی کے پہلے اجلاس میں اپنے خیالات کا اظہار بھی کیا اور کہا کہ ڈاکٹر عافیہ کو امریکی فوجیوں نے 3 گولیاں ماری اس کا گردہ ضائع ہوگیا لیکن اس کی کسی نے مذمت نہیں کی۔ ہم ہر ظلم کے خلاف ہیں چاہے وہ ملالہ پر ہو یا عافیہ پر ہم سب کی مذمت کرتے ہیں اسکے ساتھ ساتھ طالبان غلط کام کرتے ہیں تو اسے اچھالا جاتا ہے جبکہ کراچی میں روزانہ دس قتل ہورہے ہیں اس پر کوئی آواز نہیں اٹھاتا مولانا فضل الرحمن کی سب باتیں درست ہیں مگر پاکستان کی سیاست میں مذہبی جماعتیں اگر الگ الگ الیکشن میں حصہ لیں گی تو کامیابی ناممکن ہے اگر سب مذہبی جماعتیں متحد ہو کر متحدہ مجلس عمل کی بحالی میں متفق ہوجاتی ہیں تو پھر آنے والے الیکشن میں ایم ایم اے کے ساتھ اتحاد کرنے والے بھی میدان میں آجائیں گے اور ہر سیٹ پر کوئی نہ کوئی سیٹ ایڈجسٹمنٹ بھی ہو جائے گی جسکے باعث آنے والی ملکی سیاست میں مذہبی جماعتوں کا بھی اچھا خاصہ رول ہو جائے گا یہ صرف اتحاد کی صورت میں ہی ممکن ہوسکے گا اگر مذہبی جماعتوں کے لیڈران نے اپنے آپس کے اختلافات ختم نہ کیے اور الگ الگ حیثیت میں اپنی ڈیڑھ اینٹ کی مسجد بنائی رکھی توپھر آنے والی حکومت میں ایک بار پھر مذہبی جماعتوں کے قائدین حکومت سے باہر ہونگے اور اس وقت پچھتانے کے سوا کچھ بھی نہیں ہاتھ آئے گا۔
Pakistan Railway
اس لیے بہتر یہی ہو کہ آنے والے پچھتاوے سے بچنے کیلیے ابھی سے آپس کے اختلافات بھلا کر اکھٹے ہو جائیں تاکہ آپ کے منشور اور دل ودماغ میںجو ملک و قوم کی بہتری کے منصوبے ہیں وہ پایہ تکمیل تک پہنچ پائیں۔ اپنے پڑھنے والوں کوایک اہم خبر بھی بتاتا چلوں کہ محکمہ ریلوے کے چیک ڈس آنر ہونے پر لیسکو اور دیگر بجلی کمپنیاں غضبناک ہو گئیں اور 100سے زائد ریلوے اسٹیشنز ، 80 رہائشی کالونیوں ،ورکشاپس ،ہسپتالوں اور دفتروں کی بجلی کاٹ دی گئی لیسکو نے یہ کارروائی محکمہ ریلوے کی جانب سے بجلی بلوں کی عدم ادائیگی پر کی۔ریلوے نے بلوں کی ادائیگی کے لیے چھ کروڑ روپے کے چیک تو جمع کرائے لیکن ڈس آنر ہو گئے۔ لیسکواور دیگر ڈسٹری بیوشن کمپنیوں نے فوری کارروائی کرتے ہوئے 103 ریلوے سٹیشنوں،80 کالونیوں ، ورکشاپس ،ہسپتالوں اور دفاتر کے کنکشن کاٹ دیے۔متاثرہ ریلوے سٹیشنز لاہور ، ملتان ،راول پنڈی اورپشاور ڈویژنز کے ہیں۔بجلی حکام نے محکمہ ریلوے کو 35 کروڑ روپے کا نادہندہ قرار دیا ہے واپڈا کی طرف سے ریلوے کی بجلی کٹ جانے سے جہاں ٹرین آپریشن متاثر ہوا ہے وہاں پر کالونیوں اور ٹرینوں سے پینے کا پانی بھی غائب ہو گیا۔