مار یا پیار

Teacher Beats Student

Teacher Beats Student

آئے دن اساتذہ کا اس سلوگن مار نہیں پیار کی نفی کرتا رویہ۔مجھے بارہا احساس دلا رھا ھے کہ اس پہ نظر ثانی کی جائے کہ ھم کہاں غلط ھیں ْْْْْْْْ؟ تاریخ گواہ ھے کہ دنیا میں جس قوم نے بھی خیر سے شر کی طرف سفر کیا۔پستی سے بلندی کا فاصلہ طے کیا اس نے ھمیشہ فرد اور معاشرے کی تعلیم و تربیت کو وسیلہ بنایا ۔سکندراعظم فاتح دنیا کہا کرتا تھاکہ، میرا باپ مجھے آسمان سے زمین پر لایا لیکن میرے استاد نے مجھے دنیا سے آسمان پہ پہنچا دیا۔مطلب یہ کے ایک استاد ایک طالبعلم کے کردار کی تعمیروتشکیل کرتا ھے جب بچہ درسگاہ میں داخل ھوتا ھے تو وہ ایک خام پتھر ھوتا ھے۔استاد ھی اسے اپنی تعلیم وتربیت سے تراش کر ہیرا بناتا ھے۔دنیا میں ھر انسان کا ایک انفرادی مزاج ہوتا ھے۔انسانی طبائع کا اختلاف ایک فطری چیز ھے۔ترقی کے لئے قوموں نے کچھ ایسے اصول وضع کیے کہ اختلاف رائے کیے تقاضے ا س میں پورے ہو جائیں۔اپنی بات جبر سے نہیں بلکہ نرمی تحمل اور دلائل سے منوائی جاتی ھے کیونکہ جبر کبھی کامیاب نہیں ہوتا۔استاد اور شاگرد کا رشتہ ایک خاص اہمیت کا حامل ھے۔

مار نہیں پیار کا فقرہ ھم سنتے ہیں مگر شاید سمجھتے نہیں جب استاد شاگرد پر بیجا اور بلاوجہ کی سختی مسلط کرتا ھے تو وہ درحقیقت اس کے کردار کی تعمیر نہیں تخریب کرتا ہے۔محبت،شفقت،نرمی،اور استاد ۔یہ چار چیزیں مل کر استاد کی شخصیت میں ضم ھوں تو وہ ایک اچھا تعمیر کار ھے بصورت دیگر وہ صرف ایک ایسا آتش فشاں تیار کر رھا جو کسی بھی وقت تباہی لا سکتا ھے۔جس طرح زہریلی جڑی بوٹیاں زرخیز زمین کو تباہ کر دیتی ہیں اسی طرح انسانی رویہ بھی انسان کی زندگی اور شخصیت کے لئے تبدیلی کا ضامن ہوتے ہیں۔خوش گفتاری کبھی بھی بدکلامی کو جنم نہیں دیتی۔

استاد کے غلط رویے سے طالبعلم میںنفسیاتی بحران جنم لیتا ھے اور اس کی شخصیت میں ادب کے بجائے باغیانہ روش پیدا ہوتی ھے ۔کائنات کی بہترین تخلیق انسان لفظ انس سے نکلا ھے جس کے معنی ہی محبت کے ہیں لہذا مجھے یہ کہنے میں کوئی عار نہیں کہ استاد اور شاگرد ایک دوسرے کا پرتو ھو تے ہیں۔محبت کی اپنی ایک الگ خشبو ھے جو انسان تو انسان جانور تک سدھا دیتی ھے۔

مدرسہ ایک سماج کی ماند ھے اس کا ماحول اور اساتذہ کے رویے ایک قوت ہوتے ہیں لہذا اس کے اچھے ہونے سے ہی ایک اچھے ،منظم اور باضابطہ کردار کی تعمیر ھوتی ہے۔
نسل نو کے واسطے وہ درسگاہ معمار ساز
ہیں معلم جس کے وارث انبیاء کے علم کے

تحریر : ڈاکٹر فوزیہ عفت
fouziaiffat@yahoo,com