دوبئی (طاھر منیر طاھر) متحدہ عرب امارات میں اپنی منفرد پھچان کے ساتھ کام کرنے والے سینئر صحافی محمد عبدالقدوس یکم اکتوبر 2012 کو قضائے الٰھی سے انتقال کر گئے ۔ مرحوم کا تعلق کراچی سے لقا وہ شعبہ صحافت سے وابستہ بھی وھیں سے ہوئے اور چند انگریزی روز ناموں کام کیا۔ 1978 میں وہ امارات چلے آئے اور یھاں آکر دوبئی کے معروف انگریزی روز نام “خلیج ٹائمز ” سے منسلک ہو گئے اور مسلسل 30 تیس سال خلیج ٹائمز کے ساتھ ہی کام کیا۔ خلیج ٹائمز سے ریٹائزمنٹ کے بعد بھی وہ فری الانسر کے طور پر خلیج ٹائمز کے ساتھ ہی کام کرتے رہے۔
محمد عبدالقدوس کا نام نہ صرف امارات میں مقیم پاکستانیوں میں جانا پھچھانا ہے بلکہ پوری دنیا میں جھاں جھاں خلیج ٹائمز کے قارئین موجود ہیں وہ اُن کے نام اور کام سے آشنا ہیں۔ دوران ملازمت آپ نے صحافت کو عبادت سمجھ کر لیا اور دیار غیر میں رھنے کے باوجود جرات و بھادری سے ھر موضوع پر لکھا اور ملکی و بین الاقوامی نامور شخصیات کے یادگار انٹر ویوز بھی کئے۔ محمد عبدالقدوس نہ صرف پیشہ ور صحافی بلکہ ایک درد دل رکھنے والے خوبصورت شاعر بھی تھے اور مشاعروں کی جان تھے۔ دوسروں کے دکھ درد کو اپنا سمجھنا اور ھر کسی کے کام آنا ان کی خاصیت تھی ھر ایک کے ساتھ خندہ پیشانی اور مسکراھٹ کے ساتھ پیش آنا ان کی خوبصورت عادت تھی۔ آپ امارات میں مقیم پاکستانی صحافیوں کی تنظیم پاکستانی جرنلسٹس فورم کے چیئرمین بھی تھے ۔
محمد عبدالقدوس نے شعبہ صحافت میں رھتے ہوئے تقریباً ھر موضوع پر لکھا اور خاص طور پر بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے مسائل کو اجاگر کیا اور ان کی آواز اعلٰی حکام اور حکومتی ایوانوں تک پھنچھائی۔ محمد عبدالقدوس کچھ عرصہ سے عارضہ قلب اور بلڈ پریشر شوگر وغیرہ کے امراض میں مبتلا تھے۔ ان بیماریوں کا مقابلہ کرے ہوئے وہ اپنے کام میں ھمیشہ ستور نظر آئے اور زندگی کے آخری لمحات تک کام کرتے رہے ۔ھر کام وقت پر کنے اور ھر تقریب میں بر وقت پھنچنے کے عادی تھے جبکہ تاخیر کی صورت میں حوسروں کی سرزنش بھی کیا کرتے تھے ۔ اپنے پیشہ ورانہ کام کے ساتھ بے حد مخلص تھے اور دوستوں پر بھی مثبت تنقید کیا کرتے تھے ۔ ان کے انتقال کے موقع پر دوبئی کے القوز قبرستان میں ان کے بے شمار چاھنے والوں اور ھر طبقہ فکر کے لوگوں نے نماز جنازہ میں شرکت کی۔ اس موقع پر دوسرے ممالک کے غیر مسلم لوگ بھی ان کی تعزیت کے لئے آئے۔
ان کی نماز جنازہ میں شریک لوگوں کو دیکھ کر اندازہ ہوا کہ مرحوم محمد عبدالقدوس کے کتنے چاھنے والے ہیں جو دوبئی کی معروف زندگی سے قیمتی وقت نکال کر اُنھیں ھمیشہ کے لئے رخصت کرنے آئے ہیں۔محمد عبدالقدوس کے انتقال پر ھر طبقہ فکر کے لوگوں نے اظھار تعزیت کیا ہے اس سلسلہ میں گزشتہ دنوں پاکستان ایسوسی دوبئی نے بھی ایک تعزیتی ریفرنس کا انعقاد کیا۔ جبکہ حال ھما میں صحافیوں کی تنظیم پاکستان جرنسلٹس فورم یو اے ای نے محمد عبدالقدوس کی یاد میں اور انھیں خراج تحسین پیش کرنے کے لئے ایک تعزیتی تقریب کا اھتمام کیا جس میں ھر طبقہ فکر اور ھر شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے شرکت کی جن میں چند ایک کے نام درج ذیل ہیں۔
صحافیوں میں اشفاق احمد ، ملک عامر نوید ، قیصر خان یوسف زئی ، شیخ محمد پرویز ، طاھر منیر طاھر ، خالد گوندل ، سلیمان جاذب ، سجاد احمد خان ، ابو الحسن ، ارشد انجم ، سھیل خاور ، ارشد رانا ، منظور بھٹی ، سبط عارف ، ڈاکٹر اکرم چودھری ، رئیس قریشی ، سارہ شجیح اور جمیل خان دیگر شعبہ ھائے زندگی سے محمد ریاض فاروق ساہی ، ڈاکٹر ضیاء الدین ، چودھری نورالحسن تنویر ، عبدالوحید پال ، چودھری محمد شکیل ، سردار جاوید یعقوب ، قیصر زمان گھمن ، راشد چغتائی ، خان نواز ، ناصر چودھری ، ملک خادم شاھین ، مرزا اقبال ، ملک مجاھد علی ، شبیر مرچنٹ ، منیر احمد ، شرافت شاہ ، عنایت اللہ ، ملک یاسر امتیاز اعوان ، میاں اویس انجم ، امجد اقبال ، عبدالستار پردیسی ، مرسل قدوس ، قاری امام دین عبد القیوم اور زاھد پروین کے علاوہ بھت سے لوگوں نے شرکت کی ۔ اس موقع پر مرحوم عبدالقدوس کو مقررین نے بڑے اچھے انداز میں خراج تحسین پیش کیا ۔ محمد عبدالقدوس مرحوم کے بارے ایک بات جو قدرے مشترک تھی اور زیادہ تر مقررین نے مختلف انداز میں کھا کہ محمد عبدالقدوس ایک دیانتدار ، ایماندار سچے اور کھرے پاکستانی اور پکے مسلمان تھے۔ آپ کا رویہ ہر ایک کے ساتھ مشفقانہ ہی رھا اور ان کی ذات سے کبھی کسی کو کوئی نقصان نھیں پھنچا ۔ محمد عبدالقدوس نے جتنا عرصہ بھی امارات میں گزارا ہر ایک کے ساتھ بھترین تعلقات کے ساتھ گزارا ۔
آپ نے پاکستانیوں کے سافٹ امیج کو اجاگر کرنے کی ھمشیہ کوشش کی اور اپنے قلم کے زریعے اپنے ملک و قوم کے وقار کو سر بلند رکھا۔ محمد عبد القدوس کی وفات سے شعبہ صحافت کا جو ستارہ غروب ہو گیا ہے وہ اب کبی طلوع نھیں ہو سکے گا بس ان کی میٹھی یادیں ہی پاقی رہ جائیں گی جو ان کی یاد کو دلوں میں ھمیشہ زندہ رکھیں گی۔ ان کے انتقال سے صحافت دنیا میں جو خلا پیدا ہوا ہے وہ مدتوں پرُ نہ ہو سکے گا۔ اس موقع پر مرحوم کی مغفرت اور درجات کی پابندی کے لئے خصوصی دعائیں کی گئیں جبکہ مرحوم کے لواحقین سے اظھار ھمدردی اور اظھار تعزیت کیا گیا تقریب میں محمد عبدالقدوس کے صاحب زادے مرسل قدوس بھی موجود تھے۔