ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے کہا ہے کہ ملک سے دہشتگردی کے خاتمے کیلئے تاخیری حربوں سے گریز کیا جائے۔متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے صوبہ خیبرپختونخوا کے شہر مردان میں گرلز ہائی سکول، مہمند ایجنسی میں طالبات کے نجی سکول اور نوشہرہ میں زیارت کاکا صاحب دربار کو دھماکے سے اڑانے کی مذمت کی ہے۔
لندن سے جاری ہونے والے ایک بیان میں الطاف حسین نے کہا کہ سوات میں قوم کی بیٹی ملالہ یوسف زئی اور دیگر دو طالبات پر دہشت گردوں کے حملے کے بعد قوم کو قوی امید تھی کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے اور حکومت سفاک دہشت گردوں کے خلاف جلد انتہائی قدم اٹھائے گی۔ انہوں نے کہا کہ 1965 کے بعد پہلی مرتبہ پوری قوم ملالہ اور دیگر طالبات پر وحشیانہ حملے کے واقعہ کے خلاف نہ صرف متحد تھی بلکہ ایک آواز ہوکر مطالبہ کر رہی تھی کہ سفاک دہشت گردوں کے خلاف بھرپور ایکشن کیا جائے اور شہریوں کی جان ومال کا تحفظ یقینی بنایا جائے لیکن قوم حیرت زدہ ہے کہ حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے دہشت گردی کے خاتمے کیلئے تاخیری حربوں سے کام لیا جا رہا ہے۔
جس کی وجہ سے دہشت گردوں کے حوصلے مزید بلند ہو رہے ہیں اور وہ پے درپے دوبارہ طالبات کے سکولوں، مزارات اوردیگر مقدس مقامات دھماکہ خیز مواد سے اڑا رہے ہیں۔ الطاف حسین نے دہشت گردی کے مسلسل واقعات پر سیاسی ومذہبی جماعتوں کے طرز عمل پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کے ان واقعات کی بھرپور انداز میں مذمت کرنے کے بجائے ان سیاسی ومذہبی جماعتوں نے مجرمانہ خاموشی اختیار کر رکھی ہے جو کہ پوری قوم کیلئے حیرت کا باعث ہے۔ الطاف حسین نے حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے مطالبہ کیا کہ ملک سے دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے ٹھوس، مثبت اور عملی اقدامات کئے جائیں اور دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے تاخیری حربوں سے گریز کیا جائے۔