سپریم کورٹ کا سی این جی کی قیمتوں پر فیصلہ انتہائی احسن اقدام ہے مگر سب سے پہلے ایک اہم مسئلہ پر سب کی توجہ چاہوں گا کہ پاکستان میں کرپشن اور لوٹ مار ایک فیشن اور عادت بن چکی ہے جس سے کسی بھی طور چھٹکارا ممکن نظر نہیں آرہا کیونکہ ایک عام سے بزنس مین چھابڑی فروش سے لیکر اقتدار اعلی تک سبھی ملوث ہیں اور خاص کر کوئی بھی خاص دن آجائے پھر تو پاکستانیوں کی موجیں لگ جاتی ہیں اور ایسا لگتا ہے کہ جیسے یہ لٹیرے ایسی دن کے انتظار میں زندہ ہیں اوربحیثیت قوم ہم لوٹ مار کا ایسا کوئی بھی موقعہ ہاتھ سے جانے نہیں دیتے۔
جس میں لوگ مجبور ہوں ابھی کچھ عرصہ قبل روزے گذرے ہیں جس کی برکتوں سے تقریبا بہت سے پاکستانی مالا مال ہو گے چیزوں کو ذخیرہ کرکے مہنگے داموں فروخت کرنے کے ساتھ ساتھ جعلی اور مضر صحت اشیاء کی کھلے عام فروخت ایک روایت بن چکی ہے جبکہ سرکاری ملازمین بھی کسی سے پیچھے نہیں رہتے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ جیسے مجبور اور بے کس افراد کو لوٹناہمارا قومی پروگرام بن چکا ہے عیدالاضحی کی تعطیلات شروع ہونے سے قبل سرکاری ملازمین کے چھٹیوں پر چلے جانے سے سرکاری امور ٹھپ رہے جبکہ ریلوے سٹیشن اور لاری اڈوں پردیسیوں کے بے پناہ رش نے ٹرانسپورٹروں کی بھی چاندی کردی اور ایسا لگتا تھا جیسے یہ سب اسی دن کے انتظار میں تھے کہ کب عید کی چھٹیاں آئیں اور یہ ٹرانسپورٹ مافیا لوٹ مار کرے وفاقی دارالحکومت اسلام آبد سمیت ملک بھرمیں پبلک ٹرانسپورٹ بھی غائب رہی جس سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ، ٹیکسی،رکشہ والوں نے موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے منہ مانگے دام وصول کئے جبکہ دور دراز کے علاقوں میں جانے والے مسافر حضرات لٹتے لٹاتے اپنے اپنے گھروں کو روانہ ہوئے۔
بسوں اور ویگنوں والوں نے ڈبل کرایہ بھی زیادہ کرایہ لیا اور بعض مسافر تو بسوں کی چھتوں پر بیٹھ کر روانہ ہوئے مگر حکومتی سطح پر ٹرانسپورٹروں کی اس لوٹ مار کا کوئی اثر نہیں ہوا بلکہ میڈیا رپورٹس کو بھی نظر انداز کردیاگیاٹرانسپورٹروں کی زد میں آکر لٹنے والے تو پہلے سے ہی مجبور اور بے ہوتے ہیں جو محنت مزدوری کرکے اپنا اور اپنے بیوی بچوں کا پیٹ پالتے ہیں جبکہ اس ملک پر غریبوں کے نام پر حکمران اور افسر شاہی تو گاڑیوں سے مالا مال ہے جسے نہ پیٹرول کی فکر ہے نہ ٹرانسپورٹ کی کیا ہم اسی طرح آپس میں ایک دوسرے کو لوٹنے میں مصروف رہیں گے اور ایک دوسرے کی مجبوریوں سے اسی طرح فائدے اٹھاتے رہیں گے چھوٹ لوگ چھوٹے فائدے بڑے لوگ بڑے فائدے آخر کب بند ہونگے کیا۔
Supreme Court Pakistan
اس طرف بھی سپریم کورٹ کو ہی آنا پڑے گا اگر سب کام سپریم کورٹ نے ہی کرنے ہیں تو پھر یہ حکمران آخر کس مرض کی دوا ہیں کیا انکا کام بھی ذخیری اندوزوں کی طرح لوٹ مار ہی رہ گیا ہے اب سپریم کورٹ نے اپنے تازہ ترین فیصلہ میں پٹرولیم مصنوعات اور سی این جی کی قیمتوں کے ہفتہ وار تعین سے متعلق کیس میں عبوری حکم جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ اوگرا یکم نومبر تک سی این جی کی نئی قیمتوں کا تعین کرے ،سی این جی قیمتوں کو پٹرولیم سے لنک نہیں کیا جا سکتا ایسا کرنا غیر قانونی ہے کیونکہ سی این جی پٹرولیم مصنوعات کی مد میں نہیں آتی اور اس فیصلہ کے بعد حکومت نے عدالت کے حکم پر پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا ہفتہ وار تعین روک دیا چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے کہا ہے کہ کم قیمت میں پیٹرول اور گیس خرید کر عوام کو مہنگے داموں فروخت کی جا رہی ہے۔
ہم صارفین کے استحصال کی اجازت نہیں دیں گے 90لاکھ روپے کی رشوت لے کر سی این جی سٹیشنز کے لائسنس دئیے جا رہے ہیں۔ سی این جی سٹیشنوں کا کاروبار منافع بخش بنا ہوا ہے۔ کاروبار کریں لوگوں کی جیبوں پر ڈاکہ نہ ڈالیں پیٹرول وسی این جی قیمت میں لنک نہیں ہونا چاہیے، کم قیمت میں پیٹرول اور گیس خرید کر عوام کو مہنگے داموں فروخت کی جا رہی ہے حکومت 19روپے فی کلو میں گیس خریدتی ہے باقی چیزیں لوازمات کے طور پر شامل کی جاتی ہیں بتایا جائے کہ گیس 80 روپے فی کلو کس جواز کے تحت فروخت کی جا رہی ہے۔
اگر دیکھا جائے تو لوٹ مار کا سلسلہ اوپر سے نیچے تک ایک منظم انداز میں پھیلا ہوا ہے جس میں ہر کوئی اپنی اپنی اوقات کے مطابق ہاتھ رنگ رہا ہے یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے بلکہ سب کے سامنے ہورہا ہے مگر پوچھنے والا کوئی نہیں ہے کیا اسی طرح ہم سب ایک دوسرے سے لٹتے رہیں گے اور پاکستان کی بدنامی میں اپنا اپنا حصہ ڈال کر آنے والی نسلوں کو بھی پاکستان کی تباہی کا حصہ دار بناکر جائیں گے۔
ان سب باتوں کے ساتھ ساتھ ایک اہم خبر کہ پیپلز پارٹی کے سینئر رہنمائوں نے لاہور ہائی کورٹ کے صدر کے سیاسی عہدہ چھوڑنے کے حکم اور اصغر خان کیس کی روشنی میں صدر کو تجویز دی ہے کہ وہ شریک چئیرمین کے عہدہ سے مستعفی ہو جائیںامید ہے کہ آصف زرداری نومبرکے دوسرے ہفتے میں عہدہ چھوڑنے کا اعلان کرسکتے ہیں عہدہ چھوڑنے کی صورت میں صدر زرداری کی ہمشیرہ فریال تالپوراس عہدے کیلئے مضبوط امیدوار ہونگی۔