سپریم کورٹ(جیوڈیسک)چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کا کہنا ہے آج حکم جاری کریں گے کہ بلوچستان حکومت سرکاری خزانے سے کوئی خرچہ نہ کرے۔صوبائی حکومت کے پاس آئینی اتھارٹی نہیں تو پھر حکومت کیسے کام کررہی ہے۔
چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے بلوچستان امن وامان کیس کی سماعت کی۔ چیف سیکرٹری بلوچستان نے تعمیلی رپورٹ عدالت میں جمع کرائی۔چیف جسٹس نے استفسار کیا۔آئین کے آرٹیکل 148 کے تحت وفاقی حکومت نے شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کے لیے کیا اقدامات کیے۔اس موقع پر عدالت میں موجود اٹارنی جنرل نے کہا وفاقی حکومت اپنی ذمہ داری پوری کر رہی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پنجاب میں ہلاکتوں کی شرح بلوچستان سے زیادہ ہے۔
سپریم کورٹ پنجاب حکومت کے خلاف بھی کیس بنائے۔بنچ نے ریمارکس دیے کہ بلوچستان میں اب بھی اغوا اور ہلاکتوں کا سلسلہ جاری ہے۔چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ خصدار گزشتہ ایک ماہ سے مکمل بند ہے۔آج ایک بندہ مر جائے تو ذمہ دار کون ہوگا۔ اٹارنی جنرل نے کہاعدالتیں بھی ڈیلیور نہ کریں تو کیا انھیں بند کر دیا جائے۔سماعت کل تک ملتوی کر دی گئی۔