سپریم کورٹ نے سی این جی کم قیمت پر بیچنے کا حکم دیا جسے سٹیشن مالکان نے تیل چھڑک کر آگ لگا دی۔ مالکان نے اپنی مرضی کے نرخوں کے لیے مختلف شہروں میں سی این جی کی فراہمی بند کرنے کا فیصلہ سنا دیا۔ سی این جی اسٹیشنز مالکان نے عوام کو نئے نرخوں پر گیس فراہم نہ کرنے کا تہیہ کر لیا۔ مختلف شہروں میں سی این جی اسٹیشنز مالکان نے اپنی ناجائز منافع خوری ختم ہوتے دیکھ کر ہڑتال شروع کر دی جس سے مسافروں اور ٹرانسپورٹرز کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑگیا۔
فیصل آباد ریجن کے سی این جی مالکان نے اعلان کیا ہے کہ 19نومبر تک وہ اپنا کاروبار بند رکھیں گے۔ اپنے من مانے نرخوں کا مطالبہ منوانے کے لیے فیصل آباد، جھنگ، ٹوبہ ٹیک سنگھ اور چنیوٹ کے ساڑھے تین سو سی این جی اسٹیشن بند رکھے جائیں گے۔ ملتان میں بھی سی این جی مالکان نے کل سے گیس کی فراہمی بند رکھنے کے لیے مشاورت شروع کر دی ہے۔
سی این جی مالکان نے موقف اختیار کیا کہ نئے نرخوں پر سی این جی فروخت نہیں کی جا سکتی اور 19نومبر کو سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ہی اسٹیشنز کھو لے جا ئیں گے۔ سی این جی ایسوسی ایشن پنجاب کے صدر شجاع انور کا کہنا ہے کہ اگر کوئی نقصان کے باعث کارو بار بند کرنے پر مجبور ہے تو وہ زبردستی کھلوا نہیں سکتے۔ شہریوں اور ٹرانسپورٹروں کو سی این جی مالکان کے فیصلے سے پریشانی کا سامنا ہے۔
ساہیوال، بورے والا، کوہاٹ، مانسہرہ میں بھی سی این جی اسٹیشنز پر گیس کی فروخت بند کر دی گئی۔ حکومت نے فوری طور پر کوئی اقدامات نہ کیے تو سی این جی کی انیس نومبر تک فراہمی بند رہنے سے ملک میں سنگین بحران جنم لینے کا خدشہ ہے۔