کوئٹہ (جیوڈیسک) کوئٹہ میں ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں 3 افراد جاں بحق اور 2 زخمی ہوگئے جس کے بعد شہر کے بڑے تجارتی مراکز بند کر دیئے گئے۔ مشتعل مظاہرین نے جناح روڈ اورقندھاری بازارمیں روڈ بلاک کر کے احتجاج کیا۔بلوچستان کے دارلحکومت کوئٹہ میں زندگی سکستی اور موت کھلے عام دنداناتی پھر رہی ہے۔ کوئی ایسا دن نہیں جس دن کسی بے گناہ شخص کے خون سے زمین رنگین نہ ہو۔ پہلا واقعہ گنجان آباد علاقے ڈبل روڈ پر پیش آیا جہاں نامعلوم افراد نے آرمی کے ریٹائرڈ ملازم موسی خان کو گولی مار کر قتل کر دیا۔
جبکہ دوسرے واقعہ میں شہر کے مصروف کاروباری مرکز قندھاری بازار میں ٹیکسی کو نشانہ بنایا گیا۔ مسلح افراد کی اندھا دھند فائرنگ کے نتیجے میں گاڑی میں سوار قرار حسین اور عیسی علی موقع پر ہی جاں بحق جبکہ مرزا حسین اور علی گل شدید زخمی ہو گئے۔ واقعے کے بعد لاشوں اور زخمیوں کو سول اور سی ایم ایچ ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔ واقعہ کے بعد مشتعل افراد نے جناح روڈ اور قندھاری بازار میں ٹائر جلا کر احتجاج کیا اور شہر کے بڑے تجارتی مراکز بند کر دیئے۔
مظاہرین نے حکومت کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے قاتلوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ دونوں واقعات ٹارگٹ کلنگ کے ہیں اور اس میں نشانہ بنائے جانے والے افراد کا تعلق ہزارہ قبیلے سے ہے۔