سی آئی اے کے سابق چیف ڈیوڈ پیٹریاس کی استعفی دینے کے بعد بھی جان نہ چھوٹی، ایک اور اسکینڈل میں پھنس گئے، جل کیلی پیٹریاس کے نام سے لوگوں سے پیسے بٹورتی رہیں۔ ڈیوڈ پیٹریاس کو ایک کے بعد ایک مشکل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ابھی پاؤلا براڈ ویل اور جل کیلی سے معاشقے کے اسکینڈل سے جان نہیں چھوٹی تھی کی ایک امریکی بزنس مین نے نیا انکشاف کر کے امریکا میں تہلکہ مچا دیا۔
امریکی ٹرانس گیس ڈیولمپنٹ سسٹم کے صدر ایڈم وکٹر نے کہا کہ جل کلی نے کورین گیس کمپنی سے معاہدہ کرانے کیلئے آٹھ کروڑ ڈالر کا کمیشن مانگا تھا۔ انہوں نے کہا کہ جل کیلی نے یقین دلایا تھا کہ وہ معاہدہ کرانے میں ان کی مدد کریں گی۔ امریکی بزنس مین کا کہنا تھا کہ جل کیلی ڈیوڈ پیٹریاس کے ساتھ تعلقات کا فائدہ اٹھاتی رہیں ہیں اور مجھ سے بھی معاہدے کیلئے کمیشن مانگا تھا۔ امریکی بزنس مین نے کہا کہ جل کیلی کا کہنا تھا کہ ڈیوڈ پیریاس انہیں جنوبی کوریا کا اعزازی سفیر بنانا چاہتے تھے جس کی وجہ سے کورین گیس کمپنی سے معاہدہ کرانا جل کیلی کیلئے مشکل نہیں۔
ایڈم وکٹر کا کہنا تھا کہ پیٹریاس نے کیلی جیسی نا تجربہ کار عورت کو ساتھ ملا کر بہت بڑی غلطی کی امریکی بزنس مین کی طرف سے انکشاف کے بعد ایک بار پھر امریکا میں جنرل پیٹریاس کی کارکردگی پر سوال اٹھنے لگے ہیں۔ دوسری طرف سی آئی اے کے سابق چیف ڈیوڈ پیٹریاس نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ پالا براڈ ویل کو کوئی خفیہ دستاویز نہیں دیں۔
ڈیوڈ پیٹریاس نے اعتراف کیا کہ پالا براڈ ویل کے ساتھ افیئر ان کی زندگی کا سب سے برا باب تھا۔ انہوں نے کہا کہ سی آئی اے کی کوئی بھی خفیہ دستاویز سوانح عمری لکھنے والی خاتون صحافی پالا براڈ ویل کو نہیں دی اور اچھا ہی ہوتا کہ وہ اہلیہ سے ہی وفا دار رہتے ۔ اس پر انہیں افسوس رہے گا۔