جمعرات کو ڈی ایٹ سربراہی اجلاس صدر آصف علی زرداری کی زیر صدارت اختتام پذیر ہوگیا اس موقعہ پر ڈی ایٹ کانفرنس کے اختتام پر مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا اسی روز پاکستان کے مختلف شہروں میں دہشت گردی کی مختلف وارداتیں کرکے پاکستان دشمن قوتوں نے بھی اپنا مشترکہ اعلامیہ جاری کردیا اسلام آباد میں ہونے والے اجلاس میں وزیراعظم راجہ پرویز اشرف اور بلاول بھٹو زرداری سمیت نائیجیریا کے صدر گڈ لک جوناتھن ،انڈونیشیا کے صدر سوسیلوبامبینگ ،ترکی کے وزیراعظم رجب طیب اردگان ایران کے صدرمحمود احمدی نژاد، ملائیشیا کے نائب وزیراعظم حاجی محی الدین محمدیاسین ، مصر کے نائب صدرمحمود مکی اوراس کے علاوہ بنگلہ دیش کی وزیراعظم کے مشیرڈاکٹر سید علی گوہر رضوی نے شرکت کی اجلاس میں صدر آصف علی زرداری کو آئندہ دو سالوں کیلئے تنظیم کاچیئرمین بنایا گیا اس سے قبل تنظیم کی سربراہی نائیجیریا کے صدرگڈلک جوناتھن کے پاس تھی۔ اجلاس میں تنظیم کے منشور اور عالمی انداز فکر کی منظوری دی گئی۔ چارٹر پر رکن ممالک کے وزرائے خارجہ نے دستخط کئے۔ اجلاس کے بعد جاری ہونے والے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ رکن ممالک نے جی 20 تنظیم سے روابط بہتر بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ او آئی سی ‘ ای سی او ‘ آسیان’ سارک’ عرب لیگ اور دیگر علاقائی تنظیموں کیساتھ بھی تعلقات کو فروغ دیا جائے گا۔اعلامیہ کے مطابق رکن ممالک نے کانفرنس کے عنوان ”جمہوری شراکت داری برائے امن اور خوشحالی’ ‘کے انتخاب پر پاکستان کی تعریف کی۔ اعلامیہ میں گلوبل وژن بھی شامل ہے جس میں کہا گیا ہے کہ مسائل اقوام متحدہ کی طرز پر کثیرالقومی نظام کے تحت حل کئے جائیں گے رکن ممالک نے صنعتی شعبے میں تعاون کیلئے مشترکہ منصوبے شروع کرنے اور نجی شعبے کے تعاون کی حوصلہ افزائی کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
ڈی ایٹ کانفرنس کے دن دہشت گردوں نے بھی پاکستان کے مختلف شہروں میں دھماکے کرکے اپنا مشترکہ اعلامیہ جاری کردیا جس کے مطابق پاکستان کے دشمن پاکستان کو آگے نہیں بڑھنے دیں گے بلخصوص مغربی طاقتیں پاکستان کو آگے بڑھتا ہوا نہیں دیکھنا چاہتیں اور کچھ مغربی طاقتیں پاکستان کے جوہری اثاثوں کے خلاف بھی سازشیں کررہی ہیں جبکہ اسرائیل آج کا یزید ہے فلسطینیوں پر اسرائیلی ظلم کے خلاف مسلمان ممالک کو متحد ہونا چاہئے وفاقی دارالحکومت میں بین الاقوامی کانفرنس منعقد ہورہی ہے اور اس سے چند کلو میٹر کے فاصلے پر بم دھماکوں سے عالمی دنیا کو کیا پیغام دیاجا رہاہے اور معصوم لوگوں کو بم دھماکوں سے اڑایا جا رہا ہے۔
حکمران آئے روز دعویٰ کرتے ہیں کہ دہشت گرد گرفتار کرلئے مگر بعد ازاں وہ دہشت گرد کہاں جاتے ہیں ؟صدر مملکت کی میزپر عدالت سے سزا یافتہ دہشت گردوں کی فائلیں پڑی ہیں ان پرعملدرآمد کیوں نہیں کیا جارہا جبکہ یہاں تک خبریں گردش کررہی ہیں کہ سزائے موت کی سزا کو ختم کیا جائے یا نہیں دہشت گردی صرف اسی صورت ختم ہوسکتی ہے جب ان قاتلوں و دہشت گردوں کو تختہ دار پر نہیں لٹکایا جاتا سنی، شیعہ ، بریلوی، دیوبندی اور اہل حدیث سب بھائی بھائی ہیں سب کو دہشت گردی کا سامناہے کیونکہ دہشت گرد وں کا کوئی مسلک،دین یا مذہب نہیں ہوتابلکہ وہ پاکستان اور اسلام کے دشمن ہیں ،حکومت دہشت گردوں کو گرفتار کر کے قرار واقعی سزا دے محرم الحرام کے جلوسوں پر دہشت گردی کرنے والے مسلمان نہیں ہو سکتے،اسلام امن ،محبت ، اخوت اور بھائی چارے کا درس دیتا ہے ،پاکستان کے چاروں صوبوں میں ماتمی جلوس پر خود کش حملے کرنا اور معصوم بے گنا ہ لوگوں کو قتل کرنا انتہائی مجرمانہ فعل ہے،تمام مسالک کے لوگ ایک دوسرے کے لیے قابل احترام ہیں،اسلام دشمن قوتیں مسلمانوں اور پاکستان کو کمزور کرنے کی سازش کر رہے ہیں ملک کے چاروں صوبوں میں محرم الحرام کے جلوسوں پر ہونے والی دہشت گردی سے عالمی سطح پر پاکستان کی ساکھ متاثر ہوئی ہے، انتہاء پسند دہشت گردوں نے بے گنا ہ لوگوں کو خون سے نہلا دیا ہے۔
Karachi Security Muharram
دہشت گردی میں ملوث افراد کسی معافی کے حقدار نہیں، دہشت گردی کو کنٹرول کرنے کے لیے ہم سب کو متحد ہوکر کردار ادا کرنا ہو گا تاکہ ملک میں امن وامان قائم ہوسکے ملک بھرمیں بھی محر م الحرام کی نویں دسویں کو سیکورٹی ہائی الرٹ کرنے کی اشد ضرورت ہے چیف جسٹس آف پاکستان حالیہ سانحات کا سوموٹو ایکشن لیں، مظلوم عوام کی آخری امید آزاد عدلیہ و آزاد میڈیا ہیں، دہشت گردوں کا کوئی مذہب و مسلک نہیں وہ نہ صرف پاکستان بلکہ اسلام کے دشمن ہیں پہلے کراچی میں کشت و خون کا کھیل کھیلا گیا بعدازاں راولپنڈی کی سرزمین کو بے گناہ عوام کے خون سے رنگین کر دیا گیا جبکہ وفاقی وزیر رحمن ملک کہتے ہیں مجرموں کو عدالتیں چھوڑ دیتی ہیں مگر وہ آدھا سچ بولتے ہیں ، حکومت کی طرف سے ایف آئی آر ہی نرم کاٹی جاتی ہے چالان تک صحیح نہیں ہوتا دہشت گردوں و قاتلوں کو گرفتار کرنا عدالتوں کا کام نہیں رحمن ملک اور حکومت کا کام ہے ۔ ملک میں صحافی، ججز، گواہ، وکیل اور عام شہری تک کسی کی جا ن محفوظ نہیں اور موٹر سائیکلوں و موبائل فونز پر پابندیوں سے دہشت گردی نہیں رکے گی، حکومت خونی درندوں کو تختہ دار پر لٹکائے،محرم الحرام میں سیکورٹی فوج کے حوالے کی جائے۔