دور جہالت میں بھی محرم الحرام کو عزت و احترام سے دیکھا جاتا ہے۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نویں اور دسویں تاریخ کو روزہ رکھتے تھے۔یہودیوں کے لیے بھی دس محرم کادن بہت معتبرک ہے اس دن یہودی بھی روزہ رکھتے ہیں اور خوشیاں مناتے ہیں۔ جب حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دیکھا کہ یہودی 10محرم کا روزہ رکھتے ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مسلمانوں سے فرمایا کہ وہ 9 اور 10محرم کے روزے رکھا کریں تاکہ ان سے تفریق ہو۔قیامت آنے کی نشانیوں میں سے ایک نشانی یہ بھی ہے قیامت کے دن 10محرم ہوگا۔جس وقت واقعہ کربلا ہوا اس روز بھی تاریخ 10محرم تھی۔
حضرت امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے 10محرم الحرام 61ھ کو جو عظیم قربانی دی اس واقع کو کئی صدیاں گزر گئیں مگر یہ آج بھی اپنی تروتازگی برقرار رکھے ہوئے ہے۔ آزادی کے متوالوں ، ظلم سے ٹکرانے والوں ، حق کا پرچم بلند کرنے والوں، امر بالمعروف ونہی ازمنکر کا پرچم تھامنے والوں اور غلامی کی زندگی پر موت کو ترجیح دینے والوں کے لیے کربلا آج بھی مشعل راہ ہے۔ تحریک کربلا میں ہر مذہب ومسلک اور زندگی کے ہرشعبے کے افراد کے لیے یکساں رہنمائی فراہم کرتی ہے۔ اس تحریک میں چھ ماہ کے بچے سے لیکر اسی سال کے بوڑھے تک اور پاکباز خواتین کے تاریخ ساز کردار سے صفحات بھرے پڑے ہیں۔ غیر مذہب اور جاہل معاشرہ میں جو جانوروں کے پانی پینے پلانے پر طویل جنگوں میں مصروف رہتے تھے وہ بھی اس ماہ میں جنگ نہیں کرتے تھے۔اسلامی دنیا میں محرم کی اہمیت واقعہ کربلا کی وجہ سے زیادہ ہوگئی۔
حضرت امام حسین حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو جب کربلا کے میدان میں شہید کیا گیا ، آپ کی شہادت کا واقعہ بہت لمبا اور دل سوز ہے جس کو لکھنے کی مجھ میں طاقت نہیں اور پڑھنے کا حوصلہ آپ میں بھی نہ ہوگا۔ واقعہ کربلا میں 16اہل بیت سمیت 76افراد نے شہادت پائی۔جس دن حضرت امام حسین شہید ہوئے اس دن سورج گرہن ہوگیا ۔حضرت امام حسین کی شہادت پر انسانوں کے ساتھ ساتھ جنات بھی روئے۔ یہ واقعہ ہجرت ہمیں یاد دلاتا ہے کہ وہ مظلوم ، بے کس بے بس اور لاچار مسلمان کس طرح اپنے مشن میں کامیاب ہوئے اور کس طرح بیابان اور جنگل میں گئے اپنے آبلوں سے کانٹوں سے تواضع کی ، لو اور دھوپ کو دیکھا ، تپتی ریت اور دہکتے کوئلوں کو ٹھنڈا کیا، جسم پر چرکے کھائے ، سینے پر زخم سجائے ، آخرمنزل مقصود پر پہنچ کر دم لیا ، کامرانی وشادمانی کازریں تاج اپنے سر پر رکھا اور پستی وگمنامی سے نکل کر شہرت ، عزت اور عظمت کے عروج پر پہنچ گئے لیکن سوائے ناکامی آج ہم نے ہجرت کے حقیقی درس کو فراموش کر دیا۔
Hazrat Imam Hussain (AS)
محرم الحرم کے ان واقعات میں دیکھا کہ اسلام کے لیے کتنی قربانیاں دی گئیں مگر افسوس آج کے مسلمان اس ماہ میں افسوس کے لیے کالے کپڑے پہننا، شادی بیاہ نہ کرنا جیسے کام تو کرتے ہیں مگر ان دودن میں روزہ رکھنے کی جو سنت ہے اس کو پورا نہیں کرتے۔ اگر قربانی کا درس لینا ہے تو یہ محرم الحرام کا مہینہ کافی نہیں؟ آج ہم صرف نام کے مسلمان ہیں کیونکہ دشمن اسلام تو کسی طرح بھی مسلمان پر وارکرنے نے باز نہیں آرہا۔ فلسطین میں دیکھ لو اسرائیل روزانہ مسلمانوں کے شہید کرکے اپنی دشمنی کا ثبوت دے رہا ہے، کشمیر میں کتنا عرصہ گزرگیا مگر آج تو وہ ظلم کی چکی میں پس رہے ہیں۔اگر اسلام کا جھنڈا بلند کرنا ہے تو ہم اپنے اندر حضرت عمر حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت امام حسین علیہ السلام کی سی دلیر اور جذبہ شہادت رکھنا ہوگا۔گھروں میں چھپ کر اسلام کی خدمت نہیں کرسکتے ۔ افسوس تو یہ ہے کہ مسلمان ممالک بڑی خاموشی سے ان غیر مسلموں کی بد معاشی کو قبول کر رہے ہیں ۔ ہے کوئی ایسا حکمران مسلمان ہے جو امام حسین کی سنت کو پورا کرتے ہوئے اپنے مسلمان بھائیوں کو اس قرب سے باہر نکالے؟ نہیں ایسا کوئی مسلمان حکمران نہیں کیونکہ یہ جذبہ تو ہم میں نہیں ہمارے بزرگوں میں تھا۔ ہم تو ہڈحرام ہوگئے ہیں ۔ ہم کو دنیا وی زندگی عزیز ہے آخرت کی زندگی سے کوئی پیار نہیں۔