قطر(جیوڈیسک) قطر میں ماحولیات کے تحفظ کیلئے اہم ترین کانفرنس آج شروع ہو رہی ہے۔ 200 رکن ممالک 17 سال پرانے قوانین میں توسیع کی کوشش کریں گے۔
انسانی ترقی نے پچھلے تیس سال میں ماحول کو اتنا نقصان پہنچایا جو پوری نسل انسانی بھی مل کر نہ پہنچا سکی۔ دنیا بھر میں ماحول کو نقصان پہنچنے سے جہاں سیلاب ،طوفانوں اور زلزلوں میں اضافہ ہو رہا ہیتو وہیں زرخیز زمین بھی تیزی سے بنجر ہو رہی ہے اور پینے کے پانی کے ذخائر تیزی سے پگھل رہے ہیں۔آرٹک کی برف پگھلنے سے سمندر ی نمکیات کی مقدار میں بھی تیزی سے کمی آ رہی ہے جو نہ صرف سمندری حیات کی تباہی کا سبب بن رہی ہے بلکہ کئی ممالک کے بھی زیر آب آنے کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔ اقوام متحدہ کے تحت قطر میں ہونے والی عالمی کانفرنس میں 200 سے زائد ممالک کے نمائندے شرکت کر رہے ہیں جو ماحولیاتی تبدیلیوں اور ان کے اثرات پر غور کریں گے اور سدباب کیلئے مثر قانون سازی کا بھی امکان موجود ہے۔ اب تک ماحول کو تباہ کرنے والی گرین ہاس گیسوں کے اخراج میں کمی کیلئے صرف ایک معاہدہ کیا گیا۔ 1997 میں ہونے والے اس معاہدے کی مدت ختم ہو رہی ہے۔ اور اب نئے معاہدے کی ضرورت ہے۔
ماہرین کے مطابق یورپی ممالک ، امریکا، کینیڈا، روس، چین میں معاشی حالات کی وجہ سے کوئی بھی ملک ماحول کے تحفظ کی اہمیت پر سنجیدہ نظر نہیں آ رہا۔اس حوالے سے اگر کوئی معاہدہ ہو بھی گیا تو وہ پچھلے معاہدے کی طرح بے اثرہو گا۔اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ اگر اس حوالے سے سنجیدہ اقدامات نہ کیے تو کچھ دس برس بعد زمین کا درجہ حرارت قابو کرنے ناممکن ہو جائے گا اور نسل انسانی کی بقا کو سنگین خطرات لاحق ہو جائیں گے۔