مصر (جیوڈیسک)مصر کا التحریر سکوائر ایک بار پھر میدان جنگ بنا ہوا ہے۔پولیس کی شیلنگ سے متعدد مظاہرین زخمی ہو گئے اسکندریہ میں مظاہرین نے اخوان المسلمون کے دفتر کو آگ لگا دی جس سے ایک کارکن جاں بحق ہوگیا۔صدر مرسی اپوزیشن سے مذاکرات پر آمادہ ہوگئے۔
مصری صدر محمد مرسی کے وسیع تر اختیارات کے خلاف احتجاج شدت اختیار کر گیا۔مظاہرین نے التحریر چوک پر ایک بار پھر ڈیرے ڈال لیے ہیںلیکن اس بار مقابلہ مصر کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کے سربراہ صدر مرسی کے ساتھ ہے۔ایک طرف ترقی پسند اور انسانی حقوق کی تنظیمیں اور سول سوسائٹی ہے تو دوسری جانب مذہبی تنظیم اخوان المسلمون صدر مرسی کی جانب سے اختیارات میں توسیع کے اعلان پر اعلی عدلیہ کے ججوں کی جانب سے ہڑتال کا اعلان ہوا تو ایک عرصے سے خاموش بیٹھی اپوزیشن لاوے کی طرح پھٹ پڑی۔اپوزیشن اور انسانی حقوق کی تنظیموں کے ساتھ اب نوجوان بھی سڑکوں پر نکل آئے ہیں اور قاہرہ کے التحریر چوک ایک بار پھر میدان جنگ بن چکا ہے۔مظاہرین کا کہنا ہے کہ صدر مرسی نے بھی حسنی مبارک کی طرح اپنا اقتدار بچانے کیلئے مظالم شروع کر دیے ہیں۔اپوزیشن کا کہنا ہیصدرمرسی کا اقدام مصر کی آزادی پر حملہ ہے۔
صدرنے اختیارات واپس نہ لیے تو فوج اقتدار پرقبضہ کر لے گی۔ اسکندریہ میں پولیس کی شیلنگ سے بپھرے مظاہرین نے اخوان المسلمین کے دفتر کو آگ لگا دی جبکہ مظاہرین نے صدر مرسی کے کئی حامیوں پر تشدد بھی کیا۔دوسری جانب صدر مرسی کے حامی بھی ملک کے مختلف حصوں میں ریلیاں نکال رہے ہیں۔