دراصل کربلا کا درس ہی یذیدی افکار کے سامنے ڈٹ جانے کا نام ہے جو قومیں ”درسِ کربلا ” کو بھلا دیتی ہیں وہ اندھیروں میں ٹامک ٹوئیاں مارتی رہتی ہیں اور خجالت و رسوائی اُن کا مقدر بن جاتی ہے آج قوم کے حصوں بخروں میں تقسیم کا سبب ہی یہی ہے کہ وہ امام عا لی ٰ مقام حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کے پیغام سے رو گردانی کر رہی ہے ،ان خیا لات کا اظہار معروف نوجوان سکالر ، دانشور ، کالم نگار اور جامعہ نور البنات تعلیم القرآن ( ٹرسٹ ) کے ناظم اعلیٰ نعمان قادر مصطفائی نے جامعہ نور البنات میں ”فلسفہ شہادت امام حسین کانفرنس ” سے خطاب کرتے ہوئے کیا ، انہوں نے مزید کہا کہ برسوں سے وطن عزیز میں ایک رُحجان چلا آ رہا ہے اور ہر بار یہ رُحجان پُختہ تر ہو تا جا رہا ہے کہ جونہی محر م الحرام کی آمد ہوتی ہے تو ایک غیر معمولی اور ہنگا می نوعیت کی صورتحال پیدا ہو جاتی ہے جس طرح بجٹ کی آمد سے قبل اشیاء کی قلت ، ذخیرہ اندوزی اور مہنگائی کے امراض لاحق ہو جاتے ہیں اس طرح محر م الحرام کے آ غاز میں مذہبی فضا میں تنائو اور کھچا ئو سا آ جاتا ہے حکومت کی طرف سے بعض علماء کی زبان بندی ، بعض علماء پر دوسرے علاقوں میں جا نے کی ممانعت ، دفعہ 144کا نفاذاور انتظامیہ کو الرٹ کر دینے کے احکا مات جا ری کر دئیے جاتے ہیں امن کمیٹیاں بننا شروع ہو جاتی ہیں ان کے اجلاسز کا سلسلہ چل نکلتا ہے اور دیو بندی وشیعہ فرقوں کے درمیان دھمکی آ میز بیا نات کی یلغار ہو جاتی ہے یہ رُحجان کم از کم ایک سادہ اور عام مسلمان کے لیے نا قابل فہم اور انتہائی تعجب انگیز ہے یوں محسوس ہوتا ہے کہ کوئی سیلاب یا طو فان آ رہا ہے جس کی پیش بندی کے یہ سارے منصوبے اور سا مان ہو رہے ہیں اگر بند نہ باندھے گئے۔
پُشتے مضبوط نہ کیے گئے ، کٹا ئو کے انتظا مات نہ کیے گئے اور بہائو کے رُخ نہ متعین کیے گئے تو خدانخواستہ بڑی تباہی مچ سکتی ہے آ خر محرم الحرام میں ہی ایسا کیوں ہوتا ہے ؟ اس کی سادہ سی وجہ یہ ہے کہ آج بھی یذید افکار کے پیرو کار کسی نہ کسی شکل میں موجود ہیں جو اسلامی روایات اور تشخص کو مٹا نا چا ہتے ہیں یذید کے پیرو کاروں کی مختلف شکلیں اور حلیے ہو سکتے ہیں جو اسلام کے بھیس میں آکر اُمت مسلمہ کا شیرازہ بکھیرنا چاہتے ہیں اور اُمت مسلمہ میں فرقہ وارانہ فسادات کراکے اپنے بھیانک منصوبوں کو عملی جامہ پہنا نا چاہتے ہیں لہذا ضرورت اس امر کی ہے کہ یذید ی افکار کے حامل ان ایجنٹوں کے مکروہ چہرے قوم کے سامنے لائے جائیں اور اتحاد بین المسلمین کی چھتری تلے حسینی افکار کے علمردار بن کر ان کے سامنے ڈٹ جانا چا ہیے تاکہ حضرت امام حسین کی شہادت کا مقصد پورا ہو کیونکہ نواسہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور جگر گوشہ بتول حضرت امام حسین نے بھی یذید کی اطاعت قبول نہ کر کے اپنا سر کٹانا تو منظور کر لیا مگر یذید پلید کے سامنے سر جھکا یا نہیں ، اس موقع پر ضلع لیہ سے کثیر تعداد میں مرد و خواتین نے شرکت کی اور آخر میں لنگر بھی تقسیم کیا گیا۔